• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ذاتی طور پر کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہتا، شبرزیدی

پاکستان میں ذاتی طور پر کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہتا، شبرزیدی


چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی ذاتی طور پر ٹیکس نہیں دینا چاہتا، ملک کا ٹیکس نظام درہم برہم ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں شبر زیدی نے اعتراف کیا کہ ٹیکسیشن کا نظام ناکامی کی طرف جارہا ہے، صنعتوں کی قلت کا شکار ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کا زیادہ بوجھ مینوفیکچرنگ سیکٹر اٹھا رہا ہے، لوگ ٹیکس بوجھ کی وجہ سے مینو فیکچرنگ سے بھاگ رہےہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ ریفارم پالیسی کے مطابق ٹیکس کا بوجھ تمام سیکٹرز میں برابر بانٹنا ہے، سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں کرنا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک فیس لیس ایف بی آر چاہیے، تمام مسلمان ممالک میں ٹیکس کا سسٹم آٹومیٹڈ ہے۔

شبر زیدی نے یہ بھی کہا کہ بہت سا پیسہ رئیل اسٹیٹ اور تجارت میں چلا گیا، پاکستان میں گرے منی کو وائٹ کرنے کی جگہ رئیل اسٹیٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک کاروبار ڈاکومینٹڈ نہیں ہو گا، آپ زیادہ عرصہ اس کو نہیں چلا سکتے، ڈاکومینٹیشن کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی سوال کرتا ہے موبائل ڈیوٹی کیوں بڑھی؟ میرا کام نہیں ہے ڈیوٹی لگانا، ڈیوٹی لگانا وزرات خزانہ اور نیشنل ٹیرف آرگنائزیشن کا کام ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا کام ٹیکس اور ڈیوٹی اکٹھا کرنا ہے، کوئی بھی وزراتوں کی ذمہ داریوں اور مسائل پر بات نہیں کرتا۔

شبر زیدی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے انسانی وسائل کو استعمال میں لانا ہے، ہم مارچ سے پہلے ٹیکس کی تمام بنیادی تجاویز جمع کرکے سامنے لائیں گے، مئی میں جلدی جلدی میں تمام تجاویز اکٹھی نہیں ہو سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ کسٹمز اور درآمدات کا ہے، ہم نے کسٹم میں پیمائش کے یونٹ کو بدل دیا ہے، پہلے ہم باہر سےآئی اشیاء کو وزن سے چیک کرتے تھے، اب اسکینرز کےذریعے چیک کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین