• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشیات کا بنیادی اصول ہے کہ کسی بھی ملک کی اقتصادی نمو اِسی میں ہے کہ سرمایہ گردش میں رہے، چند ہاتھوں میں سرمائے کا ارتکاز پوری معیشت کے انجماد کا باعث بن جایا کرتا ہے۔ وطنِ عزیز اُس وقت اِسی نوعیت کے حالات سے دوچار ہے۔ اقتصادی و کاروباری سرگرمیاں رُک جائیں تو معیشت کو بیمار اور پھر لاغر کر دیتی ہیں، کچھ عرصہ قبل ایک عالمی ادارے کی یہ رپورٹ بھی سامنے آئی تھی کہ پاکستان اِن چند ممالک میں شامل ہے جہاں اداروں کے باعث کاروبار کرنا انتہائی دشوار ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اِس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے، چھوٹے دکانداروں اور کاروبار پر غیر ضروری ٹیکس اور انسپیکشن ختم کرنے اور لائسنسنگ آسان بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کریانہ، کلاتھ اور کلچہ جیسے چھوٹے کاروبار کے لئے لائسنس کی شرط عام آدمی کے لئے مشکلات پیدا کرنے کے مترادف ہے، صوبائی حکومتیں 74مختلف قسم کے لائسنسز ختم کرنے کا عمل 30دن میں مکمل کرکے کاروباری طبقے کو سہولتیں دیں۔ لائسنسنگ رجیم کے حوالے سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے لوکل گورنمنٹ کی سطح پر مختلف قسم کی کاروباری سرگرمیوں کیلئے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ لائسنسز کے نظام کو ختم کرنے اور ضروری لائسنس کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے خودکار نظام متعارف کرانے کی ہدایت کی۔ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے پاکستان کو جو مشورے دیئے تھے اُن میں یہ بھی تھا کہ 5سال کیلئے اسمال انڈسٹری اور چھوٹے کاروبار کو ٹیکس فری کر دیا جائے۔ حکومت نے اِس سے بھی بہتر قدم اُٹھایا ہے کہ چھوٹے دکانداروں اور کاروبار پر غیر ضروری ٹیکس ختم کر دیئے ہیں۔ یہ دائرہ کار وسیع کیا جائے، کاروباری حضرات کو مراعات دی جائیں تو اقتصادی سرگرمیاں بڑھنے سے پاکستان جلد اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین