سہون میں پسند کی شاد ی کرنے والی خاتون سے جج کی مبینہ زیادتی کی تفتیش آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔
پولیس کی ٹیم زیادتی کا شکار خاتون سلمیٰ بروہی اور اس کے شوہر سے تفتیش کے لیے شہداد کوٹ پہنچ گئی، جہاں پولیس نے خاتون کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زیادتی کا شکار خاتون اور اس کے شوہر کے سیمپلز حاصل کیے جائیں گے۔
دوسری طرف سہون پولیس زیادتی کے ملزم سول جج امتیاز حسین بھٹو کو خط لکھنے کے علاوہ کوئی کارروائی نہیں کرسکی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اجازت ملنے کے باوجود سہون پولیس اب تک سول جج امتیاز حسین چانڈیو سے تفتیش سے گریزاں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: زیادتی کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی ضمانت منظور
واضح رہے کہ عدالتی حکم پر خاتون سلمیٰ بروہی کو دارالامان لاڑکانہ سے چھوڑ دیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔
لاڑکانہ کی عدالت نے خاتون کو اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد لاڑکانہ کے دارالامان سے سلمیٰ بروہی کو چھوڑ دیا گیا اور عدالتی حکم کے بعد دارالامان سے باہر آتے ہی پولیس نے خاتون کو تحویل میں لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے کے لیے خاتون کو حیدرآباد یا کراچی منتقل کیا جائے گا جبکہ خاتون سمیت دیگر افراد کے ڈی این اے سیمپل لیے جائیں گے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ جج امتیاز بھٹو اورخاتون کے شوہر کا بھی ڈی این اے کیا جائے گا۔