• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی صوبہ ووہان میں ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں کرونا نامی وائرس کی جو وبا پھیلی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی چین سمیت دنیا بھر میں 56ہلاکتوں اور تشویشناک حالات کے پیشِ نظر پاکستان میں ہائی الرٹ کی کیفیت ہے۔ چینی اور پاکستانی باشندوں کا ایک دوسرے ملک میں آنا جانا عام ہے، اسلام ا ٓباد، کراچی، لاہور سمیت مختلف شہروں میں 60ہزار سے زائد چینی طالب علم مقیم ہیں۔ اسی طرح وہاں پاکستانی طالب علموں کی تعداد دوسرے ملکوں کے مقابلے میں تیسرے نمبر پر آتی ہے جبکہ دونوں ملکوں میں کام کرنے والے ورکرز کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ اس حوالے سے متذکرہ رپورٹ من حیث القوم ہمارے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ وفاقی مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا شکار کوئی مریض نہیں، دفتر خارجہ کے مطابق ووہان کی صورتحال پر ہماری گہری نظر ہے جہاں پانچ سو سے زائد طلبہ اور کمیونٹی ممبر رہتے ہیں ان میں سے کسی کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ماہرینِ صحت کے مطابق یہ وائرس مختلف جانوروں میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے جبکہ چینی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ شاید متذکرہ بیماری سانپ سے پھیلی ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ چین میں بعض حشرات الارض سمیت چوہے، چمگادڑ اور سانپ انسانی غذا کا حصہ ہیں۔ یہ وائرس سانس کی نالی پر حملہ کرتا ہے جس سے نمونیا جیسی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں بالآخر گردوں کی خرابی اور پھر ہلاکت پر منتج ہوتا ہے۔ انسانوں کے درمیان یہ کھانسی، چھینک، ہاتھ ملانے اور چھونے یا پھر فضلے سے پھیلتا ہے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو تمام تر حکومتی مشینری سمیت صحت کے متعلقہ شعبوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے، کسی بھی صورتحال سے نمٹنے اور مرض کی بروقت تشخیص کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے میں اب تاخیر کی گنجائش نہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین