• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فراق کے بعد کا شاعر

فراق گورکھپوری

ایک مشاعرہ میں فراق کے بعد سامعین کی طرف سے ایک نوجوان شاعر زبیر رضوی سے کلام سنانے کی فرمائش کی گئی ۔

مشاعرے کے سکریٹری نے زبیر کو مائیک پر بلایا تو وہ نہایت نیاز مندی سے جھجکتے ہوئے کہنے لگا :

’’قبلہ! فراق صاحب کے بعد میں کیوں کر شعر پڑھ سکتا ہوں؟‘‘

فراق نے یہ سن کر بڑی نیاز مندی سے فرمایا:

’’واہ میاں! تم اگر میرے بعد پیدا ہوسکتے ہو تو میرے بعد شعر کیوں نہیں پڑھ سکتے ؟‘‘

……٭٭……٭٭……

کنور کی دو آنکھیں

بشیر بدر

نینی تال کلب میں مشاعرہ ہورہاتھا اور نظامت کررہے تھے، جناب کنور مہندر سنگھ بیدی سحر۔ مشاعرے کے اختتام پر جب بشیر بدر اور وسیم بریلوی پڑھنے کے لئے باقی رہ گئے تو انہوں نے اپنی محبت کا اظہار کیا :

’’یہ میری دونوں آنکھیں ہیں ۔ میں کس کو پہلے بلاؤں اور کس کو بعد میں ۔‘‘

بشیربدر خود ہی اٹھ کر مائیک کے پاس آگئے اور بولے:

’’مجھے بے حد افسوس ہے کہ عالی جناب کنور صاحب اب ایک آنکھ سے محروم ہورہے ہیں ۔‘‘

……٭٭……٭٭……

گنجا سر اور شیطان کی دھولیں

انشاءؔ اللہ خاں

ایک دن سید انشاء ،نواب آصف الدولہ صاحب کے ساتھ بیٹھے کھانا کھارہے تھے ۔ گرمی سے گھبرا کردستار سر سے اتار کر رکھ دی تھی ۔ منڈا ہوا سر دیکھ کر نواب صاحب کی طبیعت میں چہل آئی ،ہاتھ بڑھا کر پیچھے سے ایک دھول ماری ۔ انشاءؔ نے جلدی سے ٹوپی پہن لی اور کہنے لگے ’’سبحان اللہ بچپن میں بزرگوں سے سناکرتے تھے ، وہ بات سچ ہے کہ ننگے سر کھانا کھاتے ہیں تو شیطان دھولیں مارتا ہے ‘‘۔

تازہ ترین