پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کا چیلنج قبول کرلیا اور ان کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ بھی دائر کردیا۔
لندن میں اپنے وکلا الاسڈیئر پیپر اور انٹونیا فوسٹر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بغیر ثبوت کے سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔
شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ یہ واضح ہے کہ اس صحافی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے استعمال کیا ہے اور اسے ’خفیہ تحقیقاتی‘ رپورٹس تک رسائی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ہدایت پر ہونے والی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے تبدیل کردہ نتائج ڈیوڈ روز کو دکھائے گئے۔
لیگی صدر نے کہا کہ برطانوی عدالت میں حقائق کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کریں گے اور امید ہے کہ یہاں سے انصاف ملے گا۔
شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صرف غلط بیانی اور الزام تراشی کے ماہر ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی ٹیبلائیڈ ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز نے اپنے ایک آرٹیکل میں دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے برطانیہ کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے دی جانے والی امداد میں کرپشن کی تھی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے برطانوی صحافی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اب شہباز شریف نے ڈیوڈ روز کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا اور اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران لیگی صدر کے وکیل الاسڈئیر پیپر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کی کوئنز بینچ ڈویژن نے اخبار اور صحافی کو نوٹس جاری کردیے۔
انہوں نے بتایا کہ اخبار کی طرف سے ’معقول‘ جواب نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا۔
الاسڈئیر پیپر کا کہنا تھا کہ رائل کورٹ آف جسٹس میں مقدمہ شروع ہونے میں 9 ماہ سے ایک برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
الاسڈئیر پیپر نے کہا کہ ڈیوڈ روز نے اخبار اور سوشل میڈیا پر شہباز شریف کے خلاف خرد بُرد کے بے بنیاد الزامات لگائے جبکہ میرے موکل پہلے ہی اخبار کے بے بنیاد دعوؤں کو رد کرچکے ہیں۔
انہوں نے بھی شہباز شریف کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی صحافی کا آرٹیکل ’سیاسی مقاصد‘ کے لیے لیگی صدر کے خلاف چلائی گئی مہم کا حصہ تھا۔
الاسڈئیر پیپر نے واضح کیا کہ شہباز شریف کو اپنی ساکھ عزیز ہے، وہ ان مضحکہ خیز الزامات سے اپنا نام کلئیر کروائیں گے۔
یاد رہے کہ ڈیوڈ روز کئی مرتبہ شہباز شریف کو مقدمہ کرنے کا چیلنج دے چکے ہیں۔
شہباز شریف نے اخبار کو پہلا قانونی نوٹس گزشتہ برس 26 جولائی کو دیا تھا۔