• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زلزلہ متاثرین کی امداد چوری کا الزام، شہباز شریف کا برطانوی صحافی ڈیوڈ روز اور اخبار کےخلاف مقدمہ دائر

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کا چیلنج قبول کرلیا اور ڈیوڈ روز، ڈیلی میل اور میل آن لائن اور میل آن سنڈے کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپر لمیٹڈکے خلاف لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔ میں اپنے وکلا الاس ڈیئر پیپر اور انٹونیا فوسٹر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔ الاس ڈیئر پیپر نے تصدیق کی کہ کوئنز بینچ ڈویژن میں مدعا الیہان اے این ایل اور رپورٹ کے مصنف ڈیوڈ روزکے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا گیا ہے۔ انھوں نے تصدیق کی کہ میل پبلی کیشنز کودعویٰ موصول ہوگیا ہے۔ کارٹر رک کے وکلا نے بتایا کہ کئی ماہ گزرنے اور بار بار کی جانے والی درخواستوں کے باوجود اخبار کی جانب سے کوئی موثر جواب نہ ملنے کی وجہ سے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ کم وبیش 7ماہ کے دوران میل نے شہباز شریف کے وکلا کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا، الاس ڈیئر پیپر نے بتایا کہ میل میں آرٹیکل صحافی ڈیوڈ روز کی جانب سے سوشل میڈیا پر چلائی گئی مہم کے بعد شائع کیا گیا جو کہ شہباز شریف کیلئے انتہائی ہتک آمیز تھا اور اس میں یہ جھوٹا الزام عائد کیا گیا کہ شہباز شریف نے ڈی ایف آئی ڈی کی امداد کی شکل میں 2005 کے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے ملنے والی برطانوی ٹیکس دہندگان کی رقم خورد برد کی۔ انھوں نے تصدیق کی کہ ڈیوڈ روز کے ٹوئیٹس کو بھی ہتک عزت کے دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے ڈیوڈ روز نے کہا کہ وہ ابھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ ڈیلی میل کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ اخبار کے وکلا نے شہباز شریف کے وکلا سے قانونی دعویٰ وصول کرلیا ہے۔ پیپر نے کہا کہ ڈی ایف آئی ڈی پہلے اخبار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دے کر رد کرچکا ہے، جس سے شہباز شریف کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ وہ فنڈز میں خورد برد میں ملوث نہیں رہے۔ کارٹر رک نے اخبار میں 14 جولائی 2019 میں شائع ہونے والے مواد کو انتہائی ہتک آمیز قرار دیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بغیر ثبوت کے سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔ شہباز شریف نے فنڈز میں خورد برد کے الزام کی سختی کے ساتھ تردید کی اور کہا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ شہباز شریف کے وکلا نے بتایا کہ برطانیہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے نے آرٹیکل کی اشاعت والے دن ہی میل آن سنڈے کو جواب دیا تھا، ڈی ایف آئی ڈی نے کہا تھا کہ ہم رقم متعلقہ کام کی انجام دہی کے بعد ادا کرتے ہیں، یہ رقم بنیادی طورپر اسکولوں کی تعمیر کیلئے دی گئی تھی اور اس کام کا آڈٹ کرانے کے بعد اس کی تصدیق کی گئی تھی۔ ڈی ایف آئی ڈی نے کہا تھا کہ ڈیلی میل نے کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر یہ الزام عائد کیا تھا کہ رقم چوری کرلی گئی۔ کارٹر رک کے وکلا نے کہا کہ وفاقی وزیر تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے میل کے دعوے کی تردید کی ہے۔ انھوں نے یہ بات ڈورچیسٹر ہوٹل میں ایک ہفتہ قبل شفقت محمود کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہی۔ اس پریس کانفرنس میں شفقت محمود نے کہا تھا کہ پاکستان کیلئے برطانیہ کی امداد پاکستان پیپلزپارٹی اور پی ایم ایل این کی حکومتوں نے بھی بڑی حد تک اچھی طرح خرچ کی۔ وکلا نے کہا کہ ان نقصاندہ الزامات پر شہباز شریف نے میل کے پبلشر کی جانب سے تصحیح کرنے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن میل کی جانب سے اس شکایت کے ازالے کے حوالے سے کوئی موثر جواب نہ دیئے جانے اور ان کی جانب سے آن لائن آرٹیکل لگا رہنے دینے کے بعد عدالتی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے معروف سیاستداں اور معروف شخصیت ہونے کے ناتے وہ اپنا نام کلیئر کرانا چاہتے تھے۔ شہباز شریف نے میل کے پبلشر سے الزامات واپس لینے اور اس پر غیرمبہم معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہرجانے کے طورپر انھیں ملنے والی تمام رقم فلاحی کاموں کیلئے عطیہ کردی جائے گی۔ کارٹر رک نے کہا کہ احتساب سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اگرچہ شہباز شریف کو اپنے اوپر مقدمہ دائر کرنے پر اکسایا تھا لیکن انکو ڈیلی میل کے خلاف دعوے میں فریق نہیں بنایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس میں عدالتی دائرہ کار کا مسئلہ درپیش تھا کیونکہ شہزاد اکبر پاکستان کے شہری ہیں، ٹیکنیکل وجوہات کے سبب ہم نے ان کو فی الوقت اس مقدمے میں شامل نہیں کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ مستقبل میں دیگر مطبوعات کے حوالے سے ان پر مقدمہ دائر نہیں کیا جائے گا۔ الس ڈائر نے کہا کہ عدالت میں مقدمہ دائر کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی گئی۔ برطانوی قانون کے تحت مقدمہ ایک سال کے اندر دائر کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ مقدمے سے قبل کی کارروائی کرنا بھی ضروری ہوتی ہے۔ ڈیلی میل کے نامہ نگار نے کچھ وقت لیا لیکن ہمیں آج تک ان کی جانب سے کوئی تفصیلی جواب نہیں ملا، اس لئے مدعاالیہان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آرٹیکل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے خلاف حکومت کی جانب سے سیاسی مقاصد کے تحت چلائی جانے والی مہم کا حصہ تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ ثابت کریں گے کہ ان کے خلاف الزامات غلط، بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے تحت انھیں بدنام کرنے کیلئے لگائے گئے تھے۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ میل پبلی کیشنز نے کسی ثبوت کے بغٖیر ان کے خلاف الزامات عائد کئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس صحافی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے استعمال کیا ہے اور اسے ’خفیہ گڑ بڑ کی گئی تحقیقاتی رپورٹس اور ریمانڈ پر جیل میں موجود کلیدی گواہوں سے بات کرنےکی سہولت دی گئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ الزامات شائع کرنے سے قبل انھیں نہیں بتائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ہدایت پر ہونے والی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے تبدیل کردہ نتائج ڈیوڈ روز کو دکھائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ برطانوی عدالت میں حقائق کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کریں گے اور امید ہے کہ یہاں سے انصاف ملے گا۔ شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صرف غلط بیانی اور الزام تراشی کے ماہر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خلاف شائع کرائی جانے سٹوری حکومت کی جانب سے عوام میں ان کی ساکھ خراب کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، حکومت پی ایم ایل این کو غلط رنگ دینا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نیازی کسی بھی بات میں پی ایم ایل این کا مقابلہ نہیں کرسکتی، وہ جب سے کرکٹ سے ریٹائر ہوئے ہیں، ایک ہی چیز میں انھوں نے مہارت حاصل کی ہے اور وہ جھوٹ، دھوکہ دہی، یوٹرن لینا اور جھوٹی الزام تراشی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ نے حکومت کو خوفزدہ کردیا تھا، جو اب مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی وضاحت پر حیرت کا اظہار کیا جبکہ رپورٹ برلن میں این جی او کے مین چیپٹر نے جاری کی تھی۔ شہباز شریف نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو خوشامدی قرار دیا اور کہا کہ ڈیلی میل میں شائع ہونے والی سٹوری میں وہ بھی ملوث تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ حکومت سے سوال کریں کہ اگر میرے خلاف کوئی ثبوت ہوتا تو حکومت نے میرے خلاف ڈیلی میل میں سٹوری کیوں شائع کرائی، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے میرے خلاف مقدمات کیوں دائر نہیں کئے۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایف آئی ڈی نے پاکستانی نوجوانوں کی تربیت اور انھیں صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن ڈی ایف آئی ڈی اوربرطانوی حکومت کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے حکومت پاکستان ان کو بدنام کر رہی ہے، مجھے نشانہ بنانے سے قبل انھیں ذرا سوچنا چاہئے تھا کہ وہ پاکستان کوبدنام کر رہے ہیں۔

تازہ ترین