پشاور (جنگ نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر چترال میں کورونا وائرس کی افواہ پھیلانے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج ہوگیا ہے۔ انڈونیشیا میں بھی دو خواتین کو کورونا وائرس کی افواہ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق دونوں خواتین نے انٹرنیٹ پر کورونا وائرس سے متعلق افواہیں پھیلائی تھیں، متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس سے متعلق جھوٹی خبر یا افواہ پھیلانے کو جرم تصور کیا جائے گا جس پر ایسا کرنے والے شخص کو قانونی معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا، ذرائع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں سوشل میڈیا پر وائرس سے متاثرہ افراد سے متعلق افواہیں پھیلانا سائبر قوانین کے تحت جرم ہے۔تفصیلات کے مطابق چترال کی تحصیل دروش کے ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر عبدالحق نے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو مراسلہ لکھ کر آگاہ کیا کہ 3 فروری کو تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال دروش میں ایک چینی شہری کو علاج کی غرض سے لایا گیا تھا۔ چینی شہری مقامی ڈیم میں کام کرتا ہے اور اس کو پیٹ میں درد کی شکایت کی۔ ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر کے مطابق چینی شہری کو چیک اپ کے بعد ادویات دی گئی اور اب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوکر واپس کام پر لگ چکا ہے جبکہ وہ چین سے بھی اس وقت آیا تھا جب وہاں کورونا وائرس نہیں پھیلا تھا۔ مگر بعض لوگوں نے چینی شہری کو اسپتال میں دیکھ کر کرونا وائرس کی افواہیں پھیلانا شروع کردیں اور ان میں سے ارشاد نامی شخص نے بلا اجازت اسپتال کے احاطے میں چینی شہری کی تصویر کھینچی اور اس کو کورونا وائرس کا مریض بنا کر فیس بک پر شیئر کیا۔