• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمودی باغبانی (ورٹیکل گارڈننگ) کا ٹرینڈ نیا نہیں بلکہ یہ چند عشرے پرانا ہے۔ یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس میں ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عمودی پینلزپر پودے اُگائے جاتے ہیں۔ عمومی طور پر اس طرح کی باغبانی میں دیوار کے سہارے یا پھر عمودی پلانٹر کی تنصیب کرکے مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے لگائے جاتے ہیں ، جوکہ نشوونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

گزشتہ برسوں کے دوران باغبانی کا یہ ٹرینڈ ایک کامیاب بزنس کی شکل حاصل کرچکا ہے۔ انڈور گارڈننگ ہو یاآؤٹ ڈور فارمنگ، عمودی باغبانی کسی بھی جگہ کے لیے گملوں میں لگے پودوںیا کنٹینرگارڈننگ کا بہترین متبادل ہے۔ جگہ کی کمی، کم مینٹیننس اور کم دیکھ بھال والے پودوں کے لیے عمودی باغبانی ایک بہترین انتخاب ہے۔ اگر آپ بھی اپنے گھر، آفس یا باغیچے کے لیے باغبانی کے اس خوبصورت ٹرینڈ سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو باغبانی کے درج ذیل مشورے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

عمودی باغبانی یا گرین وال ؟

عمودی باغبانی کو ایک کے بجائے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے، مثلاًلیونگ گرین وال(Living green wall)، لائیو وال(Live wall) وغیرہ وغیرہ۔ آپ عمودی باغبانی کے لیے چاہے کسی بھی نام کا انتخاب کریں، آپ کو اس انداز میں پودے اُگانے کے لیے کم ازکم 60فٹ چوڑی دیوار کی ضرورت ہوگی۔ یہ دیوار کسی ہوٹل لابی کی بھی ہوسکتی ہے، باغ کی یا پھر کسی رہائشی عمارت کے اندرونی، بیرونی یا عقبی حصے کی۔ 

عمودی باغبانی کا یہ تصور نہ صرف خوبصورت اور منفرد ٹرینڈ پیش کرتا ہے بلکہ صحت کے لیے فائدہ مند اور آلودگی سے بچاؤ کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ کسی بھی جگہ کے لیے عمودی باغبانی نہ صرف متاثر کن لگتی ہے بلکہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور صحت مند ماحول کے قیام کی طرف پیش قدمی بھی ہوسکتی ہے۔

اندرونی حصے میں عمودی باغبانی

عمودی باغبانی کے ذریعے آپ نہ صرف گھر کے اندرونی حصوں میں ایک حیرت انگیز تبدیلی لاتے ہیں بلکہ گھر میں ہوا کی آمدورفت بھی بہتر بناتے ہیں۔ باغبانی کا یہ ٹرینڈ مختلف قسم کے پودوں کے انتخاب کے ذریعےعمل میں لایا جاسکتا ہے، مثلاً فرن (بڑے پتوں والا بنا پھول کا پودا)، کلائمبنگ فگ، پائیلیا (کلغی) اور کیلاتھیا(Calathea) نامی پودے عمودی باغبانی کے لیے سب سے زیادہ منتخب کیے جاتے ہیں۔ 

عمودی باغبانی ایک ایسا خیال ہے، جس کے ذریعے ایک عام سی دیوار کو بھی خوبصورتی کے ساتھ سجایا جاسکتا ہے۔ گھر ہی نہیں بلکہ دفاتر میں بھی عمودی باغبانی یا گرین وال پر توجہ نقصان دہ کیمیکلز مثلاً فورمل ڈیہائیڈ (Formaldehyde)اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے محفوظ رہنے کے لیے دی جارہی ہے۔ باغبانی کے اس انداز کے ذریعے ملازمین کےلیے صحت مند اور صاف ستھری آب وہوا کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

بیرونی حصے میں عمودی باغبانی

پاکستان سمیت دنیا بھر میں عمارتوں کی بیرونی دیواروں پر عمودی باغبانی کی جاتی ہے۔ بیرونی حصے میں عمودی باغبانی کے لیےکائی(Moss)اور انگور کی بیل کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس جگہ عمودی باغبانی کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ یہاں پودوں پر سورج کی براہ راست شعاعیں پڑتی ہیں، جس سے ان کی نشوونما تیز ی سے ہوتی ہے۔ گھر کے بیرونی حصے میں عمودی باغبانی کے ذریعے گھر کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں اور تیز بارشوں سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے جبکہ اس سے گھر کا درجہ حرارت بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔ 

موسم گرما میں گھر کے بیرونی حصے میں عمودی باغبانی Evapotranspiration  (وہ عمل جس میں بخارات کی صورت میں مٹی، پودوں اور دوسری سطحوں سے پانی ماحول میںشامل ہوجاتا ہے)  کے ذریعے گھر کے اردگرد کی ہوا کو ٹھنڈا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ امریکا کے شمال مشرقی علاقوں میں گرمی سے نمٹنے کے لیے وہاں کے مکین گھر کے بیرونی حصے میں عمودی باغبانی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

عمودی باغبانی کا نظام

عام طور پر عمودی رُخ باغبانی کے لیے پودوں کی دیکھ بھال ٹرے یا پینل سسٹم کے تحت کی جاتی ہے۔ پینل سسٹم پودوں کو عمودی طور پر لمبے عرصے تک قائم رہنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ باغیچہ چھوٹا ہو یا بڑا اس میں عمودی باغبانی کے لیے بھی جگہیں ضرور ہونی چاہئیں۔ 

اگر آپ اوپر کی طرف پودے لگانا شروع کردیں تو پھر آپ کو وافر مقدار میں جگہ دستیاب ہوگی۔ لمبی سبزخوردنی پھلیوں اورلمبے عمودی ڈنڈوں کی مدد سے بیلوں کو اوپر تک چڑھاکر پیداوار کوکئی گُنا بڑھایاجاسکتا ہے۔ عمودی باغ آپ کو کھڑے ہوکر کام کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس طرح آپ اپنی سطح ِ نظرپرکام کرتے ہوئے کمردرد سے بھی بچیں رہیں گے۔

تازہ ترین