روس اور بیلاروس کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے صدور نے آئس ہاکی کا ایک میچ کھیل کر تعلقات پر جمی برف پگھلوانے کی کوشش کی۔
غیر ملکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان روس میں ایک گالاکٹیکا کے مقام پر آئس ہاکی کا میچ ہوا۔
میچ کے دوران روسی صدر اسی انداز میں دکھائی دیے جیسا کہ وہ پہلے ایک مرتبہ آئس ہاکی میچ میں اپنی اس مہارت کا جوہر دکھا چکے ہیں۔
بیلاروس کے صدر اس وقت دورہ روس پر موجود ہیں جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے اور دونوں مملک کے درمیان تجارتی مسائل کو حل کرنے پر بات چیت کریں گے۔
واضح رہے کہ بیلاروس کے صدر ماسکو پر توانائی کی سپلائی سے اپنے وعدوں سے انحراف کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
بیلاروس میں موجود کچھ لوگوں کو خطرہ ہے کہ روسی صدر کی نظریں دونوں ریاستوں کے ضم ہونے پر لگی ہوسکتی ہیں تاکہ اپنے اقتدار کو بڑھایا جائے۔
اپنی اس ملاقات کے بارے میں دونوں صدور کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔
بیلاروس کے صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے ساتھ بات چیت کے دوران سابقہ سوویت ریاستوں سے متعلق مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔
واضح رہے کہ بیلاروس اپنی توانائی ضروریات پوری کرنے کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے، تاہم ماسکو اس پر زور دیتا ہے کہ بیلاروس اگر روسی سبسڈی پر توانائی تک رسائی کا تسلسل چاہتا ہے تو وہ اس کے وسیع معاشی انضمام کو قبول کرے۔
اس معاملے پر دونوں ممالک کے صدور دسمبر میں دو مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں لیکن وہ اس معاملے پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔
واضح رہے کہ بیلاروس روس سے کم قیمت پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا تھا، تاہم اب حکام کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر روسی سبسڈی ختم ہونے کی وجہ سے بیلاروس کو 33 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔