پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت نے عوامی مفاد پر سمجھوتا کیا، عوامی نمائندے مہنگائی پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں حکومتی معاشی اور سیاسی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اس دوران حکومتی ارکان نے احتجاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی، ایم ایف ڈیل کے بعد پاکستان کی معیشت پاکستانی نہیں رہی، مہنگائی کبھی اتنی نہیں بڑھی جتنی اب بڑھی ہے۔ ہمیں عوامی حکومت کی ضرورت ہے جو عوام کے مفاد میں معاشی فیصلے کرے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اشیاء خور و نوش کی مہنگائی میں78 فیصد اضافہ ہوا، دالوں کی قیمتوں میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ میرا نہیں حکومت کے ادارہ شماریات کا ڈیٹا ہے، عوامی نمائندے مہنگائی پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے حلقوں میں جانا ہے عوام کو کیا جواب دیں گے؟ یہ بے بس، لاچار اور بے چاری پارلیمنٹ ہے، حکومت نے یہاں سینئر وزیر تک ایوان میں نہیں بھیجے ہیں، عوام کا سب سے اہم ایشو زیر بحث ہے لیکن چھوٹے وزیر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو غریب اور بے روزگاری تھی، لیکن اب بہت بڑھ گئی ہے، حکومت آئی تو معیشت لڑکھڑا رہی تھی لیکن اب ڈوب رہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یاد ہے عمران خان کہتے تھے وزیراعظم کرپٹ ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے، عمران خان بتائیں ان کی کونسی کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مان لیں کہ وہ نالائق ہيں، سلیکٹڈ ہیں، جو بھی ہیں، عمران خان کو گھر جانا پڑے گا، عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ عوام کو ریلیف دو ورنہ گھر جانا پڑے گا، حکومت اپنے ہی طے کردہ ٹیکس ہدف تک نہیں پہنچ سکی، کیا ہمارا وزیراعظم ایماندار نہیں، کیا حکومت کرپٹ ہے، کیوں ٹیکس وصول نہیں ہورہا؟ یہ حکومت نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ ہے، اس لیے ٹیکس اکٹھا نہیں ہورہا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ڈیل پاکستان کی معاشی خود مختاری پر سمجھوتا ہے، حکومت آئے دن ٹیکس بڑھار ہی ہے، ایف آئی اے اور نیب کے ذریعے کاروباری برادری کو ہراساں کررہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت بے روزگاری کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ نہیں کررہی، غریب عوام کو لاوارث چھوڑ دیا گیا، سیاسی فائدے اور بغضِ بھٹو کے لیے یہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سبوتاژ کررہی ہے۔