• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

’حکومتی ریلیف کرپشن کی نذر‘ یوٹیلیٹی اسٹورز کا سامان دکانوں پر سپلائی ہورہا ہے

ملک میں مہنگائی کے عفریت کی وجہ سے عوام خط افلاس کی عمیق گہرائیوں میں گر رہے ہیں۔ اپنے بچوں کو بھوک و پیاس سے بلکتا اور انتہائی سرد موسم میں گرم کپڑے اور بستر فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے گزشتہ دو ماہ کے دوران سندھ کےشہری و دیہی علاقوں میں خودکشی کے درجنوں واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ گندم کا بحران اور آٹے کی قلت جیسے سنگین جرم میں ملوث ’’بااثر شخصیات ‘‘ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی جب کہ آٹے کے سنگین بحران کے ساتھ ہی شوگر مافیا نے چینی کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ کردیا ہے ۔ 

حکومت کی جانب سےچینی کا بحران پیدا کرنے والے اپنے ’’سیاسی اسپانسرز‘‘ کے خلاف بجائے تادیبی اقدامات کرنے کے، ان پر نوازشات کی بارش جاری ہے۔بعض حکومتی شخصیات کی شوگر ملیں ہونےکی وجہ سے بجائے ’’شوگر مافیا‘‘ کے خلاف کارروائیاں کرنے کےاپنے سیاسی مخالفین پر الزام تراشیاں کی جارہی ہیں جب کہ اُن کی شوگر ملیں گزشتہ کئی ماہ سے بند پڑی ہیں۔ 

مہنگائی میں خوف ناک اضافہ کے بعد جب عوای حلقوں کی جانب سے چیخ و پکار کی گئی تو وزیر اعظم عمران خان نے حزب اختلاف کے دباؤ پراس کا نوٹس لیتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کے لیے چند پیکیجز کا اعلان کیا جن میں یوٹیلٹی اسٹورز سے اشیائے خورونوش و رضروریہ کی سستے نرخوں پرفراہمی بھی شامل تھی۔ بیورو کریسی اور کرپٹ مافیا کی وجہ سے وزیراعظم کے ان اعلانات کےثمرات سے عوام اب تک محروم ہیں خاص کر تھر کے باسی، جب کہ تھر کے دیہی علاقوں کےباشندو ں کوگزشتہ کئی سال سے بھوک و افلاس کا سامنا ہے اور وہاں غذائی قحط کی وجہ سے اب تک سیکڑوں بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔

سندھ کا پسماندہ ضلع تھرپارکر جہاںدور درازگاؤں و قصبات میں اشیائے خورونوش ذرائع نقل و حمل کے ذریعے بھاری کرائے کی ادائیگی کے بعد وہاں پہنچتی ہیںاور تھر کے شہری علاقوں کی بہ نسبت یہ انتہائی مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے قائم یوٹیلٹی اسٹورزمیں ان کی سستے نرخوں پر فراہمی کے حکومتی اعلان کے بعد لوگوں کو امید ہوگئی تھی کہ انہیں ان اسٹوروں پر کھانے پینے کی اشیاء سستے داموں پر مل جائیں گی لیکن یوٹیلیٹی اسٹورز کی منافع خورمافیا اور کرپٹ سرکاری افسران کی ملی بھگت سے وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ یہ سہولت بھی محض کاغذی دعوے ثابت ہوئی۔

یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی انتظامیہ کی نااہلی و مبینہ کرپشن کے باعث غریب عوام کو ملنے والی اس سہولت سے استفادے کا حق بھی چھین لیا ہے۔دیہی علاقوں میں سستی اشیاء کی فراہمی کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز اس لیے قائم کیے گئے تھے کہ دیہی علاقوں کے عوام کو سہولتیں مل سکیں لیکن تھر کے شہری علاقوں میں یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے لایاجانے والا سامان خورد برد ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔

نمائندہ جنگ کو موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق ،چند روز قبل تحصیل چھاچھرو کے گائوں اوڈانی میں واقع یوٹیلٹی اسٹورز کو فراہم کی جانے والی اشیائے خورونوش و دیگر سامان وہاں سے نجی گاڑی میںبھر کر فروخت کے لیے شہرلے جایا جا رہا تھا کہ چھاچھرو پولیس نے شہرکے داخلی راستے پر بنے ناکے پر گاڑی کو چیک کیا تو اس میں یوٹیلٹی اسٹور کو سپلائی کیا جانے سامان دیکھ کر اسے تحویل میں لےلیا ۔

پولیس ذرائع کے مطابق گاڑی میں موجودیوٹیلٹی اسٹور کا ایک سیلزمین اور یوٹیلٹی اسٹور انچارج کا بیٹااسٹور کا سامان غریب عوام کوفراہم کرنے کی بجائے، مہنگے داموںدکانوں پر سپلائی کے لیے شہر لا رہے تھے کہ پکڑے گئے ۔ پولیس نے دونو ں ملزمان کو سامان سمیت تھانےپہنچایا لیکن واقعے کی اطلاع ملنے پربعض سیاسی شخصیات نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے انہیں رہا کروالیا۔ ملزمان کی رہائی کے بعد پولیس نےذرائع ابلاغ کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ہمارے پاس ان ملزمان کے خلاف براہ راست کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ پولیس نے اس واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کو سامان سمیت تحویل میں لے کر مقدمہ درج کر لیاہے۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے جب یوٹیلٹی اسٹورز کے حکام سےرابطہ قائم کرکے اس کیس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے واقعے میں ملوث ملازمین کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے واقعے سے ہی لاعلمی کا اظہارکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوٹیلٹی اسٹورز کا کوئی بھی ملازم بھی کرپشن میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

نمائندہ جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اکثر اسٹورز پر انچارجز اور سیلز مینوں کی مبینہ طور سے آپس میں رشتے داری اور بعض سیاسی و حکومتی شخصیات کی آشیر واد سے وہ یوٹیلٹی اسٹور وں کا سامان مہنگے داموں مختلف شہروں کی دکانوں پر فروخت کرتے ہیں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شکایات کے اندراج کے لیے کسی بھی اسٹور پر شکایتی رجسٹر یا ذمہ دار افسران کے نمبرز نہیں لکھے گئے ہیں جب کہ زیادہ تر اسٹورز پر نرخ نامے بھی آویزاں نہیں ہوتے۔

جنگ کے سروے کے دوران مختلف دیہی علاقوں کے عوام و سماجی رہنمائوں نے بتایا کہ چند شہروں کے علاوہ درجنوں دیہاتوں میں یوٹیلٹی اسٹورزپر عوام کو سستی اشیاء کی سہولت حاصل نہیں ہے کیونکہ وہاں زیادہ تر خورونوش اور اشیائے ضروریہ ناپید ہوتی ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز میں ہونے والی ان بے قاعدگیوں کا نوٹس لےکر کرپشن میں ملوث عملے کوسخت سزا دی جائے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین