• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچرا اٹھانے والا بچہ سوشل میڈیا پر کیوں مقبول ہوا؟

سوشل میڈیا پر آج کل کچرا اٹھانے والے ایک بچے کی تصویر اور ایمانداری کی کہانی زیر گردش ہے جس نے  3 لاکھ سے زائد مالیت کا لفافہ لوٹا کر ایمانداری کی مثال قائم کردی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ خصوصاً ٹوئٹر پر صارفین اپنی زندگی میں پیش آنے والے کئی ایسے تجربات شیئر کرتے دکھائی دیتے ہیں جو دوسروں کے لیے کئی زاویوں سے سبق آموز ہو سکتے ہیں ۔

زیر گردش ٹوئٹس کے مطابق صارف کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کی 8 تاریخ کو ان کے گھر شادی کی ایک تقریب کے بعد 3 لاکھ 50ہزار مالیت کا ایک لفافہ لاعلمی میں گُم ہو گیا۔

عباس نامی شخص کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا جسے ٹوئٹر پر انعام نامی صارف نے شیئر کیا۔

صارف کا کہنا ہے کہ پیسوں سے بھرے لفافے کو گھر میں جگہ جگہ تلاش کر لینے کے بعد والدہ نے خیال کیا کہ شاید خالی لفافوں کے ساتھ غلطی سے  وہ بھی پھینک دیا گیا ہو گا۔

اسی شک کے پیش نظر ہم نے تمام فلیٹس کے کوڑے دان چھان مارے مگر سب بے سود اور کچھ سراغ ہاتھ نہ لگا ۔

صارف نے بتایا کہ 10 فروری کواُن کا بھائی فلیٹ کا کچرا چننے پر معمور بچے کے پاس گیا جو منسلک شدہ تصویر کے دائیں ہاتھ میں بیٹھا ہے۔ وہ بچہ اپنے معمول کے مطابق اس دن بھی آیا اور بھائی نےاس کو اپنے مسئلے سے آگاہ کیا۔

صارف کا کہنا تھا کہ وہ بچہ ان کے بھائی کو سہراب گوٹھ میں اس جگہ لے گیا جہاں وہ پورا دن اکھٹا ہونے والا کچرا ڈالتے ہیں اور اپنے والد سے ملوایا۔

اس بوڑھے شخص نے انہیں امید دلائی کہ وہ اس لفافے کو ڈھونڈیں گے اور اگر مل گیا تو اسی حالت میں واپس دے دیں گے ۔

کچرا اٹھانے والوں نے ان کے بھائی کو اس ڈمپنگ اسٹیشن کا بھی دورہ کروایا جہاں اس نوجوان نے 9 فروری کو اکھٹا ہونے والا کچرا پھینکا تھا جو تین بڑے بڑے بوروں پر مشتمل تھا۔

اس نوجوان نے نمبر لیا اور وعدہ کیا کہ اگر وہ کچھ دریافت کرسکے تو انہیں لوٹا دیا جائے گا۔

صارف کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی مقدار میں کچرا دیکھ کر وہ نا امید ہوچکے تھے، لیکن اسی دن تقریباً سہ پہر 3 بجے وہ بچہ ان کے گھر آیا اور پیسوں والا لفافہ میری والدہ کو تھمایا۔

انہوں نے لکھا کہ لفافے میں ایک روپیہ بھی کم نہ تھا، ان کی والدہ نے لفافے میں سے نکال کر کچھ رقم انہیں دینا چاہی تو انہوں نے لینے سے انکار کردیا۔

والدہ کے بے حد اصرار کرنے پر انہوں نے معمولی سی رقم لی تاہم ان کے اس فعل نے صارف کو لاجواب کردیا۔

سوشل میڈیا پر اس کہانی پر مشتمل ٹوئٹس کو زیادہ سے زیادہ شیئر کیا جارہا ہے اور ایمانداری اور مہربانی کا یہ عمل سوشل میڈیا صارفین کا دل جیت رہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ملک میں اب بھی کچھ باوقار لوگ ایسے موجود ہیں جن کے لیے پیسہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔

ان ٹوئٹس کو دیکھتے ہوئے دیگر صافین کو بھی اپنی کہانی شیئر کرنے کا موقع ملا جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ دنیا ایسے ہی لوگوں کی ایمانداری کی وجہ سے قائم ہے۔

صارفین کی جانب سے اس خاکروب خاندان کی ایمانداری کو بے حد پذیرائی مل رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس طرح کی مثالیں انسانیت پر اعتماد بڑھا دیتی ہیں۔

تازہ ترین