سیہون میں خاتون کےساتھ مبینہ زیادتی کیس میں نامزد معطل جج امتیاز بھٹو نے جے آئی ٹی کو اپنا بیان کراتےہوئے صحت جرم ماننے سےانکارکردیا اور کہا کہ اُن پرلگایاگیاالزام غلط ہے۔
سیہون میں خاتون سے مبینہ زیادتی کیس میں نامزد معطل جج امتیاز حسین بھٹو سیشن جج جامشورو عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مقدمےکےتفتیشی افسرڈی ایس پی اورنگزیب عباسی منیرعباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
معطل جج امتیاز حسین بھٹو آج عدالت میں عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے لیے پیش ہوئے تھے۔
عدالت نے حکم دیا کہ پہلے اپنا بیان کروائیں پھر کارروائی آگے بڑھے گی۔
معطل جج امتیاز حسین بیان ریکارڈ کروانے کے بعد عدالت میں دوبارہ پیش ہوئے، اس دوران عدالت نے حکم دیا کہ 21 تاریخ تک ملزم جج ڈی این اے کروانے کا فیصلہ کریں، ملزم جج فیصلہ کریں کہ کس لیبارٹری سےڈی این اےکرواناہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کسی بھی لیبارٹری سےڈی این اے کروانے کا خرچہ خود برداشت کرناہوگا۔
اس پر معطل جج نےڈی این اے کے لیے اپنےوکلاء سےمشورہ کرنے کا وقت مانگ لیا جس پر ایڈیشنل سیشن جج کوٹری رحمت اللہ موریو نے معطل جج کی درخواست پرضمانت میں21فروری تک توسیع کردی۔
معطل جج کے وکلاء کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت زیادتی کاالزام لگانےوالی لڑکی کابیان لے۔
سہون زیادتی کیس کا پس منظر
شہداد کوٹ کی سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہو کر سہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری کو لڑکی کے اہلِ خانہ سہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔
معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس نے لڑکی کو بیان کے لیے سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کی عدالت میں پیش کیا تاہم جج نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔
بعد ازاں لڑکی نے اپنے ویڈیو بیان میں الزام لگایا کہ جج نے چیمبر میں اس کے ساتھ زیادتی کی جبکہ میڈیکل رپورٹ میں بھی لڑکی سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔