وٹفورڈ(نمائندہ جنگ )سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتینو گیتریس اپنے شیڈول میں دورہ آزاد کشمیر کو بھی شامل کریں ۔ اقوام متحدہ کی قرار داد وں کے تحت وہ متنازع ریاست جموں کشمیر کا دورہ کر نے کے مجاز ہیں ۔ وہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کریں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیر یوں کو اعتماد میں لیں ۔ان خیالات کا اظہار وٹفورڈ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے نمائند جنگ سے بات چیت کرتے کیا۔اس حوالے سے لیبر پارٹی کے ر ہنما سیوک چیئرمین اینڈ کونسلر سردار آصف خان نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کی خاطر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو کیوتیریس کو آزاد کشمیر جانا چا ہئے آن کو چاہیےجماعت اسلامی کے مرکزی ر رہنما سیاسی و سماجی شخصیت ایوب نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو کیوتیریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کریں جہاں کشمیر میں 10 ہزار سے لوگ جیلوں میں نظر بند ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے ۔کوئی انصاف کا قانون نہیں ۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسرائیل کا دورہ کر سکتے ہیں اس طرح وہ آزاد کشمیر کا بھی دورہ کریں ۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سہہ فریقی مذاکرات کےلئے عملی اقدامات کرے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی وزیراعظم پاکستان عمران خان سفیر کشمیر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹریسے مطالبہ کریں مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک اقوام متحدہ کی زیرنگرانی کنٹرول لائن کھول دی جائے اورعوام کو آپس میں ملنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام جنگ نہیں مسئلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتے ہیں ۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق صدر صابر گل نے کہا 27 ستمبر کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گیتریس پاکستان دورے پر جار ہے ہیں ۔ ہم طالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے شیڈول میں دورہ آزاد کشمیر کو بھی شامل کریں ان کا دورہ پاکستان ایسے وقت ہورہا ہے جب بھارت کے حکمرانوں نے عالمی برادری کو دھوکہ دینے کے لیے یورپین پارلیمنٹ کے ممبرز کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دے رکھی ہے تاکہ دنیا کودھوکہ دیا جا سکے کہ کشمیر میں امن ہے مگر وہاں کوئی امن نہیں ہے۔آج چھ ماہ ہوچکے ہیں وادی میں بھارتی فوج نے عوام کو محاصرے میں لے رکھا ۔ ضروریات زندگی معطل ہیں ۔ہزاروں کشمیر ی جیلوں میں نظر بند ہیں ۔ابھی تک اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی زیرنگرانی کوئی امدادی کیمپ قائم نہیں کیا۔اقوام متحدہ دنیا کے دوسرے ممالک میں متاثر یں کو ہرطرح کی امداد کرتا ہے کشمیر ی عوام کیوں محروم ہیں ۔ان کی مدد کرنا اقوام متحدہ کی ذمہ داری وہ ریاست کے دونوں اطراف کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کی مدد کےلئے امدادی کیمپ قائم کر ے ۔ممتاز کشمیر ی رہنما اینڈ ممبر ایمنسٹی انٹرنیشنل ڈاکٹر محمود ندیم آف کینیڈنے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو آزاد کشمیر کا دورہ ہرصورت کر چاہیے ۔ ان کو کشمیر ئ عوام سے ملنا چاہتے ہیں تاکہ ان کووام کی تکالیف اور مسائل کا اندازہ ہو سکے مسلم کانفرنس کے چیف آرگنائزر راجہ اسحاق خان نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گیتریس نے آزاد کشمیر کا دورہ نہ کیا آزاد کشمیر اسمبلی میں خطاب نہ تو کشمیر ی عوام سراپا احتجاج سڑکوں پر نکلیں گے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر امن آرمی تعینات کرے جہاں ہر وقت بھارت کی فوج آزاد کشمیر میں نہتے عوام پر بلاجواز فائرنگ کرتی ہے ۔پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری مالیات سردار احمد جمال یاسرنے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو کیوتیریس مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سہہ فریقی مذاکرات کےلئے عملی اقدامات کرے ۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ وٹفورڈ برانچ کے صدر سید جاوید احمد شاہ اور سینئر نائب صدر چو ہدری محمد سعید نے کہا 5اگست کے بعد ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کر نے کے بعد کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ ہے۔جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ کونسلر عمران حمید ملک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو آزاد کشمیر کا دورہ کر نا جایے تاکہ بھارت کے حکمرانوں کو پیغام جائے کشمیر کا مسلہ حل طلب ہے۔ یہ کوئی دو طرفہ مسئلہ یں ۔ ممتاز کشمیر ی رہنما راجہ ظہور اقبال نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان سفیر کشمیر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گیتریس کو آزاد کشمیر کا دورہ کرائیں ۔ وہ کنٹرول لائن کا دورہ کریں ۔ راجہ ظہور اقبال نے کہا اج 70 ستر سال ہوچکے ہیں کسی بھی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے ریاست کے دونوں اطراف دورہ نہیں کیا ۔ مسئلہ کشمیر پر جنگیں ضرور ہو ئی ہیں مگر پاکستان کے کسی بھی حکمران نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری سمیت کسی کو آزاد کشمیر کا دورہ کر نے کی دعوت نہیں دی ۔ اب وقت ہےسیکرٹری جنرل انٹونیو گیتریس کشمیر کے حلات کا جائزہ لینے آزاد کشمیر گلگت بلتستان کا دورہ کریں اور کشمیر کی دو طرفہ قیادت کا اجلاس بلائیں ۔اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ شمیر کیے حل تک بھارت کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلائے اوربھارت کے خلاف شدیداقتصادیوسفارتی معاشی پابندیاں عائد کرے۔