• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس کے موقع پر دہشت گردی، کوئٹہ میں بم دھماکا، 2 پولیس اہلکاروں سمیت 8 شہید

کوئٹہ میں بم دھماکا، 2 پولیس اہلکاروں سمیت 8 شہید


کوئٹہ (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد میں مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس کے موقع پر دہشت گردوں نے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔

کوئٹہ میں ضلع کچہری کے سامنے شاہراہ عدالت پربم دھماکے کے نتیجے میں 2؍ پولیس اور ایک لیویز اہلکار سمیت 8افراد شہید اور25؍ شہری زخمی ہو گئے ، دھماکے کے وقت ایک مذہبی جماعت کی جانب سے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ جاری تھا، زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ہے، زور دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور وہاں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا،دھماکے کے بعد سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی، واقعے کے بعد پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے گیا، سیکورٹی اہلکاروں نے شہر بھر میں ناکہ بندی بھی کر دی ہے۔ 

ڈی آئی جی کوئٹہ نےبتایا کہ ایک نوعمر لڑکا مظاہرین کی جانب بڑھا پولیس کے جوانوں نے جان پر کھیل کر مبینہ خودکش کو روکنے کی کوشش کی جس پر اس نے خود کو اڑا دیا۔ 10 کلو دھماکہ خیز مواد استعما ل کیا گیا، نشانہ مذہبی جماعت تھی، وزیر اعظم عمران خان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے عدالت روڈ پر پریس کلب کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 8؍افراد جاں بحق جبکہ 25؍افراد زخمی ہوگئے۔ایدھی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے عدالت روڈ پریس کلب کے قریب اس وقت دھماکا ہوا جب ایک مذہبی جماعت کی جانب سے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ جاری تھا، بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے 8؍ افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔ 

ایدھی ذرائع کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں جاںبحق ہونے والوں میں پولیس اہلکار عبدالرسول ولد عبدالمجید،محمد زمان ولد محمد حسن، لیویز اہلکار محمد حمید ولد عبدالغفور،سولین محمد نسیم ولد عبدالحلیم ،منظور احمد ولد عبدالصبور ،احمد اللہ ولد عبداللہ خان ،حضرت علی ولد نصر اللہ جاںبحق جبکہ زخمیوں میں سید دائود ولد ثناء اللہ ،شہریار ولد محمد یار،برکت ولد شاہ نواز،امیر بخش ولد قادر بخش، سمیع اللہ ولد گلستان ،محمد دائود ولد عبدالرحیم، ساز الدین ولد محمد یوسف ،محمد وسیم ولد ذکریا، عدیل ولد منصور ،محمد دائود ولد نور محمد ،محمد عظیم ولد محمد عیسیٰ ،فیصل ولد مشتاق ،فیض الحسن ولد دوست محمد ،شریف احمد ولد اکرم داد ،اشرف الدین ولد خیر الدین ،محمد نسیم ولد ابراہیم ،نصیب اللہ ولد اللہ بخش ،فرحان ولد اللہ داد، محمد حسن ورلد سرور سمیت دیگر شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق دھماکے سے متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اوردھماکے کے وقت مظاہرہ جاری تھا۔سیکورٹی فورسز نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر مزید تفتیش کررہی ہیں۔

دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ میں دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے دھماکہ میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔ 

دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ کے عدالت روڈ پر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر بم دھماکے کی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ بزدل دہشت گرد ایک مرتبہ پھر شہر اور صوبے کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں، دیرپا امن کے قیام کو ہر صورت یقینی بناتے ہوئے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ 

دوسری جانب ڈی آئی جی کوئٹہ رازاق چیمہ نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دھماکہ عصر کی نماز کے بعد ہوا، ایک جماعت نے حضرت ابو بکر صدیق کی شہادت کی ریلی نکالی تھی،ریلی کے شرکاء کو سیکورٹی دی گئی تھی اور علاقہ بند کیا تھا،ایک کم عمر کا نوجوان پیدل آیا جسے پولیس نے روکا اور آگے جانے نہیں دیا، لڑکا آگے جانا چاہتا تھا پولیس نے روکا روکنے پر اس نے خود کو اڑا لیا۔

انہوں نے کہاکہ ابتدائی طور پر لگتا ہے کے نشانہ ریلی کے شرکا تھے پولیس کے جوانوں نے جان پر کھیل کر مبینہ خودکش کو روکنے کی کوشش کی جس پر اس نے خود کو اڑا دیاانہوں نے کہاکہ شہدا کی تعداد 8 ہے جن میں 2 پولیس اور ایک لیویز اہلکار شامل ہیں۔

تازہ ترین