• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، کراچی کی کچی آبادیوں کی لیز منسوخ، متبادل مقامات پر منتقل کرنے کا حکم، 2 سے زائد منزلہ مکانات کی فہرست طلب

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے کراچی کی کچی آبادیوں کی لیز منسوخ کرکےلوگوں کو متبادل مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کے شہریوں میں گھٹن ختم کرکے تازہ ہوا اور اچھا ماحول فراہم کریں بیشتر کچی آبادیاں مہنگی ترین زمینوں پر قائم ہیں متاثرین کو ملٹی اسٹوریز عمارتیں بنا کر منتقل کریں۔

عدالت نے شاہراہ قائدین سمیت اطراف کی سڑکوں سے تجاوزات فی الفور ہٹانے اور گرین لائن منصوبہ 2021 تک مکمل کرنیکی ہدایت کی ہے۔عدالت نے سندھ حکومت سے غیر قانونی تعمیرات کیس میں گرائونڈ پلس ٹو سےزائد تعمیرات کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کچی آبادیوں کو کراچی کا اہم مسئلہ قرار دیا ہے، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کچی آبادیوں کی لیز منسوخ کرکےلوگوں کو متبادل مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ٹائون پلانرز ماہرین کی تجاویز اور رپورٹ میڈیا کے ذریعے شائع اور نشر کیا جائے عدالت عظمیٰ نے پی اینڈ ٹی کالونی میں بھی تمام غیرقانونی عمارتیں گرانے کا حکم دیا ہے۔ 

دریں اثناء چیف جسٹس گلزار احمد نے قرار دیا ہے کہ کے پی ٹی کو زمین کی لیز کا کوئی اختیار نہیں اس لیے کے پی ٹی کی جانب سے دی گئی تمام لیز منسوخ کی جاتی ہیں۔ 

سپریم کورٹ نے کے پی ٹی اراضی ملازمین یا دیگر کو الاٹمنٹ بھی منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے اورمزید کہا ہے کہ کے پی ٹی کی لیز پر کسی قسم کی ہاوسنگ اسکیم اور کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے غیر قانونی تعمیرات کیس میں گرائونڈ پلس ٹو سےزائد تعمیرات کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے۔ 

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گزشتہ دس برسوں میں گراونڈ پلس ٹو سےزائد تعمیرات کی منظوری کا مکمل ریکارڈ پیش کریں حکم میں تحریر کیا ہے کہ بلڈنگز کے مالکان کے نام اور ایڈریس کے ساتھ تفصیلات پیش کی جائیں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو دو ہفتے میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

دریں اثناء چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل لارجر بینچ نے 6 فروری کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاہراہ قائدین سے سبزہ تک ختم کردیا گیا۔پہلے شاہراہ فیصل سے بھی مزار قائد نظر آتا تھا اب غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار ہے۔ 

شاہراہ قائدین اور اطراف کی سڑکوں سے فوری طور پر تجاوزات ختم کرنے کے ساتھ ساتھ احکامات میں کہا ہے کہ خداداد کالونی سے متصل سروس روڈ پر ڈینٹنگ پینٹنگ کا کاروبار بھی ختم کیا جائے اور دکانداروں کو کہیں اور منتقل کیا جائے۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان نے 6 اور 7 فروری کو کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو سفری سہولت فراہمی کا حکم دے کر کراچی کے عوام کو نوید دی ہے۔ 

عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم نامہ میں تحریر کیا ہے کہ گرین لائن بس سروس کے منصوبے کے لیئے کوئی کھیل کا میدان یا پارک سمیت اضافی زمین استعمال نہ کی جائے اور بہر صورت اس منصوبے کو 2021 تک مکمل کیا جائے۔ اس سلسلے میں مزیدکوئی تاخیر برداشت نہیں ہوگی۔ 

چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کے بیان پر سرکلر ریلوے کا انتظام صوبائی حکومت کے حوالے کرنے سے متعلق ایگزیکٹو کمیٹی آف دی نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کا تحریری فیصلہ بھی طلب کیا ہے اور سیکریٹری ریلوے کو حکم دیا ہے کہ وہ فیصلے مسودہ خود عدالت کے سامنے پیش کریں۔ 

دریں اثناء سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے پی آئی ڈی سی کے سامنے واقع زمین اور اس پر بننے والی عمارت ’حیات ریجنسی ہوٹل‘ کی قانونی حیثیت پر وفاق سے تفصیلات طلب کی ہیں اور کمشنر کراچی کو بھی ماہرین کی رائے پر مشتمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

تازہ ترین