تربت کے علاقے بلنگور سے لگ بھگ 30کلومیٹر دور گٹی کور میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر پہاڑوں میں چھپے دہشت گردوں نے اس وقت حملہ کر دیا جب سیکورٹی اہلکار نمازِ مغرب ادا کر رہے تھے، دہشت گردوں کی فائرنگ اور راکٹ حملوں سے 5سیکورٹی اہلکار موقع پر ہی جامِ شہادت نوش کر گئے جبکہ تین زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد مارے گئے اور باقی رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے، شہدا اور زخمیوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر تربت اسپتال پہنچا دیا گیا۔ بلوچستان میں ہونے والی مذموم کارروائیوں میں کس کا ہاتھ ہے، یہ بتانے کی اب اس لئے بھی ضرورت نہیں رہی کہ بھارت اپنے منہ سے یہ اقرار کر چکا کہ وہ بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرکے رہے گا، اس کا یہ مکروہ ارادہ کلبھوشن یادیو کے اقبالی بیانات کے بعد سامنے آیا۔ کلبھوشن یادیو نے بھی یہی بتایا تھا کہ وہ بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کے مشن پر ہے، حیرت اس امر پر ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی بات کرنے والے ایف اے ٹی ایف اور اقوامِ عالم کو بھارت کی کشمیر میں ننگی جارحیت اور بلوچستان میں دہشت گردی دکھائی نہیں دیتی۔ امریکہ افغانستان میں امن چاہتا ہے تو کیا اسے اس سرزمین پر بھارت کی سرگرمیاں نظر نہیں آتیں؟ کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ افغان امن ہر کسی کی اور ہر قسم کی دہشت گردی سے ممکن ہوگا۔ پاکستان امن کا خواہاں اور داعی ہے۔ پاکستان نے افغان امن مذاکرات میں بنیادی کردار ادا کیا ہے تو پاکستان کے خلاف دہشت گردی بھی قابلِ قبول نہیں، عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی ادارے بھارت کی منہ زوری کا نوٹس لیں ورنہ اس کی رعونت کسی ایسے تصادم کے آغاز کا باعث بن سکتی ہے جس کے انجام پر پچھتانے کو بھی کچھ نہ بچےگا۔ پاکستان اپنی سرحدوں اور اندرون ملک سیکورٹی کو مزید فول پروف بنا کربھارتی عزائم ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔