• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا ہائوسز پرمشرف دور کا کریک ڈائون رکنے میں نہیں آرہا

لاہور (نمائندہ جنگ)تین روزہ لاہور لٹریری فیسٹول شروع ہوگیا۔پہلے روز چار سیشن ہوئے۔’ حاکم کے سامنے حق گوئی ‘کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے زاہد حسین نے کہا مشرف دور حکومت میں میڈیا ہائوسز پر شروع ہونے والا کریک ڈائون رکنے میں نہیں آرہا ہے۔ماضی میں ناپسندیدہ کالم خبر یا مضمون کی اشاعت پر صرف پی آئی ڈی سے نوٹس موصول ہو تا اور پچاس ہزار جرمانہ ہوا کرتا تھا جو ہم نے کبھی ادا نہ کیا۔اگر کسی کو گرفتار کیا جاتا تو معلوم ہوتا تھا کسی نے گرفتار کیا ہے اور کہاں رکھا گیا ہے۔اب اسٹیبلشمنٹ طاقتور ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ناپسندیدہ خبروں کو سنسر کیا جارہا ہے۔ میڈیا ہائوسز پر ضربیں لگا ئی جا رہی ہیں۔آئی اے رحمان نے کہاماضی میں صحافت کو کھلے چینلج درپیش ہوا کرتے تھے۔ یعنی قانون کی تھوڑی سی تو پاسداری کی جاتی تھی آج صرف فون کرکے صحافیوں کو نوکریوں سے نکلوادیا جاتا ہے۔ مخصوص علاقوں میں اخبارات کی تقسیم اور چینلوں کی نشریات پر پابندی ہے۔ صحافیوں کی مدد کیلئے کوئی آگے نہیں آرہا ہے۔میڈیا متحد نہیں رہا ہے۔اصل مصیبت یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں ہمارے پیچھے چل رہی ہیں جبکہ انھیں ہمارے آگے آگے چلنا چاہیے۔ پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ سےمکالمہ کی روایت کو ختم کیا جارہا ہے۔حمید ہارون نے سوال اٹھاتے ہوئے کہاصحافیوںکو خوفزدہ کیا جارہا ہے کہ انھیں راستے سے ، گھروں سے اٹھا لیاجائیگا۔انھیں قتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں انکے تحفظ کو غیر یقینی بنا دیا گیا ہے۔ میڈیا سےایجنڈا سیٹنگ کروائی جارہی ہے۔حالانکہ اردو اور انگریزی میڈیا کے ماڈل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ طلعت اسلم نے کہا سندھ کی ایک سیاسی جماعت مضموم عزائم کے تحت گلیوں میں ویرانی برپا کرکے صحافیوں کو قتل ، اغوا اور ان پر تشدد کیا کرتی تھی۔آج تو یہ حالت ہے کہ ہمارا میڈیا اور انکا میڈیا قرار دیکر میڈیا کی تقسیم کردیا گیاہے۔کثیر الجہتی نظام سے عالمی پسپائی کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہادنیا کثیر الجہتی نظام کی طرف مائل ہورہی ہے لیکن امریکہ اس کی حمایت نہیں کررہا ہے۔ دنیا کےپانچ طاقتور ممالک نے ہمیشہ سے ویٹوپاور کی آڑ میںدنیا کا توازن بگاڑ رکھا ہے وہ بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری نہیں کررہے ہیں۔جموں کشمیر اور فلسطین کے مسائل کا حل کرنے میں انھوں نے ہمیشہ تعصب برتا ہے ۔اقوام متحدہ اور سیکورٹی کو کھولا جائے بڑی اصلاحات کرکے دیگر ممالک کو بھی فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے۔ایرانی درخواست کے باوجود قاسم سلیمانی کےقتل کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہی نہ آسکا کیونکہ ایک بڑے ملک نے اس کو ویٹو کردیا تھا۔ تاہم مغرب چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ولی نصر نے کہاسویت یونین کے زوال کے بعد امریکہ یونی پولر نظام کی طرف گامزن ہوا۔بین الاقوامی طاقتوں نے عالمی معاہدوںکی خلاف ورزی کی۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک صرف امریکی مفادات کی پیروی کرتے ہیںجس کی وجہ سےچین اپنا بینک بنانے کی جانب مائل ہوا۔ چین کی ترقی مغرب کو قطعاً ہضم نہ ہوئی ۔امریکی صدر ٹرمپ کثیر الجہتی نظام میں بالکل یقین نہیں رکھتے بلکہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال بلااروک ٹوک کررہے ہیں۔ اس ضمن میں وہ کانگریس کو بھی خاطر میں نہیں لارہے۔ کایا جینک نے کہا امریکی صدر ٹرمپ امریکہ کو پچاس کی دہائی جیسی طاقت بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ترکی نے اپنے ہمسائیوں سے معاشی اور سیاسی حالات بہتر اور مضوبط بنائے شام میں مسائل کا سامنا ہے۔کثیر الجہتی نظام سفید فام قوموںکو ہضم نہیں ہوتا ۔رحمان بابا کی شاعری پر سیشن کی میزبانی ثمرہ فخر نے کی ۔اس موقع پرڈاکٹر رباب عظمت نے کہارحمان بابا کے کلام میں عشق مجازی اور عشق حقیقی دونوں پائے جاتے ہیں۔درویشوں کی تعلیمات کا راستہ خدا کی طرف لیجاتا ہے۔ شاہدہ شاہ نے کہا انکی شاعری امن اور رواداری کا پیغام دیتی ہے۔وہ قبائلی جھگڑوں کے خلاف تھے۔عباسین یوسف زئی نے کہا انھوں نے صنفی امتیاز برتنے کی آواز زور شور سے اٹھائی وہ معاشرے کے ہر شعبہ میں خواتین کی مکمل عملی شمولیت کا پرچار کرتے رہے۔اکبر ہوتی نے کہارحمان بابا سرمایہ داری نظام کے مخالف تھے اور وہ سرمایہ کی طاقت اور نشے سے خیالات اور عمل کو آلودہ کرنے کی مخالفت کیا کرتے تھے۔انھوں نے محبت سے عش کرنے کا درس دیا۔ چار کتابوں کی تقریب رونمائی ہوئی اور گیلری میں ماڈرن منی ایچر اور بغداد کے موضوع پر فن پاروں کی نمائش جاری ہے۔آج فیسٹول کا دوسرا روز ہے۔
تازہ ترین