بھارت کی تمام دفاعی تیاریوں پرنظر ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ہم بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کے جواب کے لیےہر وقت تیار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام جس کرب سے گزر رہے ہیں اس کا پورا احساس ہے،مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں فلیش پوائنٹ کے طور پردیکھا جارہا ہے،دنیا کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق پورا ادراک ہے کہ وہاں کیا ہورہا ہے۔
ترجمان پاک فوج جنرل بابر افتخارنے کہا کہ آج کا دن یوم تشکر بھی ہے اور یوم عزم بھی، فروری 2019ء میں جو سرپرائز دشمن ہمیں دینا چاہ رہا تھا، وہ خود سرپرائز ہوکر ناکام واپس لوٹ گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایک سال پہلے فروری 2019 ميں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے بلا ثبوت پاکستان پر الزام لگائے،ہم نے ایک ذمہ دار ریاست کے طورپر پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی آفر بھی کی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے گزشتہ سال 26 فروری کو پاکستان پر بزدلانہ کارروائی کی گئی، جو سرپرائز دشمن ہمیں دینا چاہ رہا تھا، وہ خود سرپرائز ہوکر ناکام واپس لوٹ گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا کہ ہم نے دن کی روشنی میں بھارت کے دو جنگی طیارے گرائے اور ان کا ونگ کمانڈر ابھینندن بھی گرفتار ہوا ، اسی بوکھلاہٹ میں بھارت نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مار گرایا ۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان نے ایک مرتبہ پھر قوم کی امنگوں پر پورا اتر کر دکھایا ، افواج پاکستان قوم کے غیر متزلزل اعتماد پر پورا اتری ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ غازیوں کی بہادری کو خراج تحسین ہے جو دشمن کے ساتھ سیسہ پلائی دیوارکی طرح لڑ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جنگیں حب الوطنی،عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم اپنے دشمن کی ہر خفیہ سازش سے باخبر ہیں،پاکستان کی مسلح افواج دفاع وطن لے لیے ہر میدان میں ہمہ وقت تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مشرقی سرحد پر بھارت کی طرف سے لگا تارخطرات درپیش ہیں، بھارت جو کھیل کھیل رہا ہے اس سے سول و فوجی قیادت باخبر ہے، ایل او سی پر بھارت کی شرانگیزیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی فوج اسکول جاتے بچوں کو نشانہ بنانے سے بھی نہیں چوکتی، ایل او سی پر سب سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں، پاک فوج نےایل او سی پربڑھتی جارحیت کا منہ توڑجواب دیا اوردیتے رہیں گے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جب ہمیں اشتعال دلایا جاتا ہے تو ہم ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بناتے ہیں، جبکہ بھارتی فوج ایل او سی پر ہمارے شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا ہے کہ اگراس خطے میں جنگ چھڑی تواس کے کنٹرول نہ ہونے والے نتائج ہوں گے، خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے غیر ارادی نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازع ہے، بھارت نے 73 سال سے کشمیرمیں ظلم و ستم کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں، ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی طاقتوں نے بھارت سے تشویش کا اظہار کیا ہے، انتونیوگوتریس نے بھی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیا، جبکہ انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ کو حالات کی عکاسی قرار دیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مسلح افواج، عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ گزشتہ 20 سال میں کامیابی سے لڑی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 1200 سے زائد چھوٹے بڑے آپریشن کیے ، 17 ہزار دہشت گرد ان آپریشن کے دوران مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشنز میں القاعدہ کے ہزار سے زائد دہشت گرد مارے گئے یا پکڑے گئے، رد الفساد کو 3 سال مکمل ہونے کو آئے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہاکہ دو جوہری طاقتوں کےدرمیان جنگ کی کوئی جگہ نہیں،ہم اپنی تیاری اہلیت کے مطابق کرتے ہیں، جب بھی بھارت نے کوئی قدم اٹھایا ہے ہم نے اس کا جواب دیا ہے، ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا خطہ جنگ کا متحمل ہوسکتا ہے، ہماری کوشش ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ بھارت دنیا بھرمیں سب سے زیادہ فوجی اخراجات کرنے والے 3 ممالک میں آتا ہے، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے اس کے باوجود آپ نے دیکھا ہم نے پچھلے سال کیا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر کبھی بھی کسی قسم کی جرات کی تو پاکستان کی مسلح افواج ہرطرح سے تیار ہیں اور ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمارے ملک کی قیادت نے مسئلہ کشمیرکوہرسطح پراجاگر کیا ہے، مسئلہ کشمیرکے حل کی جانب قدم بڑھ رہے ہیں، رفتار وہ نہیں جوہونی چاہیے، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آگے کیسے بڑھنا ہے یہ فیصلہ قیادت نے کرنا ہے،
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بالکل ٹھیک ہیں، امریکی صدرنے بھی پاکستان کے خطے میں کردار کی تعریف کی ہے۔
کورونا وائرس سے متعلق سوال پر ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ وزارت صحت بہترطریقے سے کام کررہی ہے، پاکستان کے ارد گرد تمام ممالک میں کورونا وائرس پھیل رہاتھا،ملک میں کورونا وائرس کےصرف 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ہم کورونا وائرس کے معاملے میں مدد کے لیے تیار ہیں۔