جنیوا (وقار ملک) ظلم، مایوسی، انتشار اور غیر یقینی صورتحال نے آج کے کشمیر کا خلیہ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ حقوق انسانی تنظیم سے وابستہ محترک شخصیت اور سینئر وائس چیئرمین جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ الطاف حسین وانی نے او ایچ سی ایچ آر پر زور دیا ہے کہ وہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھے جب تک کہ ہندوستان کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں دیتا۔ اقوام متحدہ اپنے مشن کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کی نگرانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کی تذلیل کرنے میں بھارت کا نمبر دنیا میں پہلا نمبر آ چکا ہے ۔اسے انسانیت سوز اقدامات سے روکنا ہو گا وگرنہ خطے میں خطرناک سطح پر آگ لگ سکتی ہے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہائی کمشنروں کی سالانہ رپورٹ پر عام بحث میں حصہ لینے کے دوران وانی نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ میں او ایچ سی ایچ آر کے کام کی تعریف کی۔ انہوں نے ہندوستان کے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مظالم ، پریشانی ، مایوسی اور غیر یقینی صورتحال نے آج کے کشمیر کو تباہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے گذشتہ سال 5 اگست کے بعد لگائے گئے مہینوں طویل سائبر کرفیو سے عام زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے جبکہ مقامی معیشت ، تجارت اور سیاحت کی جلد بحالی کی کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناکہ بندی اور کٹاؤ بند نے میڈیا کو اپاہج بنا دیا ہے۔کشمیری عوام اور قلم کاروں کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے اور اس کے کام کرنے پر پابندیاں ہیں عائد ہیں ۔ ہزاروں نوجوان لڑکوں اور اہم سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں پھینک دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کو مزاحمتی خطے کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے جے کے این ایف کے رہنما نے کہا کہ 7 ماہ گزر جانے کے باوجود کشمیر دنیا کے لئے ابلاغ اور معلومات کا بلیک ہول ہے۔انہوںنےاس بات کی نشاندہی کی کہ کشمیر میں زندگی اب بھی معمول سے بہت دور ہے۔ بنیادی آزادی اور حقوق کے لیے کشمیریوں کو وادی سے نکلنے پر مجبور کیا جارہا ہے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔