• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہیں کرینگے، طالبان

قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہیں کرینگے، طالبان


افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔

ترجمان طالبان نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان معاہدے کے تحت طالبان کے 5 ہزار قیدی 10مارچ تک رہا ہونے ہیں۔

خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نےطالبان قیدیوں کی رہائی کی شرط تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان امن معاہدے کی اہم شرط سے پیچھے ہٹ گئے جبکہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹرا افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جاسکتا ہے، افغانستان میں 7 روزہ جزوی جنگ بندی مکمل جنگ بندی کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے، لیکن اس پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے۔

اشرف غنی نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات کے لیے اگلے 9 دنوں میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دے دی جائے گی۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ طالبان کے ہاتھ امریکی فوجیوں کے خون سے رنگے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاغذ پر کیے گئے وعدوں پر اعتبار نہیں کریں گے، عملی اقدامات دیکھیں گے، زمینی حقائق ثابت کریں گے کہ طالبان معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں یا نہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کو انٹرویو کے دوران مائیک پومپیو نے کہا کہ کسی کو مغالطہ نہیں کہ افغانستان کی اندرونی سیاست میں اتفاق رائے حاصل کرنا آسان ہوگا لیکن ہم نے پہلے سے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

مائیک پومپیو کا افغان صدر اشرف غنی کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بیانات اہم نہیں، اقدامات اہم ہیں، افغان حکومت نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، ماضی میں بھی دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی واپسی اور امریکی جانوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، امید ہے کہ دوحہ معاہدہ افغانیوں کی 40 سالہ مشکلات کے خاتمے کا باعث بنے۔

امریکی صحافی کی جانب سے مائیک پومپیو سے سوال کیا گیا کہ ’آپ طالبان کو ماضی میں دہشت گرد قرار دیتے تھے، کیا آج بھی آپ انہیں دہشت گرد سمجھتے ہیں؟‘ جس کے جواب میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت طالبان مستقبل میں دہشتگرد کارروائیوں میں حصہ نہ لینے کے پابند ہیں۔

تازہ ترین