• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں سیاسی صورتحال، ہوشربا بلز اور خسارہ

خیال تازہ … شہزاد علی
برطانوی کنزرویٹیو حکومت اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت لیبر پارٹی کے بعض معاملات برطانوی ذرائع ابلاغ میں شد و مد سے زیر بحث ہیں۔ یہاں اپنے حساب سے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔ اور دوسری طرف فلیٹوں کے مالکان اور کرایہ دار کس عذاب سے گزر رہے ہیں ؟ ہوشربا ، بڑھتے ہوئے بلز کا کیسے لوگوں کو سامنا ہے؟ اورپھر خسارہ،حکومتی دعوے کے مطابق خسارہ سے چھوٹ حاصل ہوچکی ہے ؟ جبکہ معتبر ابلاغی ذرائع کافی مختلف تصویر پیش کرتے ہیں ۔ سو آئیے ، آج قدرے مختلف زاویوں سے برطانیہ کے قومی معاملات پر مختلف رپورٹس اور جائزے شئیر کرتے ہیں۔برطانیہ میں ایک جانب لیبر لیڈر شپ کے انتخاب کی دوڑ جاری ہے دوسری جانب کنزرویٹیو حکومت کے ایک سنئیر اہلکار کا استعفیٰ سامنے آیا ہے جس پر گویا سیاسی بھونچال کی کیفیت ہے۔ لیبر پارٹی کے حوالے سے اس ویک کے سنڈے ٹائمز میں پیٹ میک فیڈن ممبر پارلیمنٹ برائے وولوورہمپٹن ساؤتھ ایسٹPat McFadden MP نے لکھا ہے کہ ایک نیا لیڈر لیبر پارٹی کے لیے کافی نہیں بلکہ پارٹی کو ایک نئی ڈائریکشن، نئی سمت کی ضرورت ہے۔انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ 1935 سے لے کر اب تک کی بڑی الیکٹوریل شکست کے بعد لیبر پارٹی میں لیڈرشپ کا مقابلہ یہ انکشاف کرتا ہے کہ تبدیلی ازحد ضروری ہے۔ایک شدید خواہش، تمنا ہے کہ ٹوریز کی ایک قطار میں چار مرتبہ کامیابیوں کا پیٹرن بریک کیا جائے اور لیبر کی عدم طاقت اسے توڑا جائے لیبر قیادت کے امیدوار جہاں اپنے ممبران، اراکین کو ہیپی ، خوش رکھنے کی کوشش کررہے ہیں وہاں وہ قیادت کی اس دوڑ میں اپنی جیت کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ سال کی بدترین اور ہلا دینے والی انتخابی شکست کے بعد اصل سوال یا مسئلہ لیبر کی سمت درست جانب تبدیل کرنے کا ہے اور جو لیبر کے ووٹرز ٹوریز کی طرف گئے ہیں وہ باغی نہیں ہیں ان کو واپس لانے کے لیے قائل کرنے کی ضرورت ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کریڈ ایبل پالیسی پلیٹ فارم بنایا جائے جہاں سے ان لوگوں کو آج کے اور مستقبل کے چیلنجز کے حوالے سوالوں کے جواب دیے جائیں انہیں امید اور یقین دلایا جائے ۔ اس لیے لیبر کو صرف نئے لیڈر کی ہی نہیں نئی سمت کی بھی ضرورت ہے ۔ ان کی رائے میں لیبر لوگوں کا اعتماد جس پروگرام کے باعث وہ شکست سے دوچار ہوئی اس کے اعادہ کرنے سے حاصل نہیں کر سکتی بورس جانسن غلطیاں کریں گے مگر ہمیں اعتماد دلانے کے لیے تیار رہنا چاہیے تاکہ جب وہ وقت آئے تو لوگ دوبارہ لیبر کی طرف دیکھ سکیں۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ لیبر کی کامیابی سے ہی پارٹی ملک میں خوشہالی ، فئیر نیس fairness برابری اور تحفظ دلا سکتی ہے اور اسکی تخلیق کے مقاصد پورے ہوسکتے ہیں۔ ایک اہم مسئلہ یورپین یونین لیڈرز سے برطانیہ کے مستقبل کے تعلقات کا ہے ۔ اس بابت دی گارڈین نے نیشنل پالیٹیکس میں لکھا ہے کہ نمبر 10 نے ای یو ٹاک EU talk گفت و شنید سے واک آوٹ walk out کی دھمکی دی ہے چہ جائیکہ اسے ریگولیٹری فریڈم دی جائے۔بورس جانسن ای یو سے کہیں گے کہ کینیڈا سٹائل ٹریڈ ڈیل کی جائے مگر اگر معقول پیش رفت نہ کی کئی تو جون میں ہونے والے اس متعلق مزاکرات سے الگ ہونے کا سوچیں گے۔ای یو بات چیت کا اپنا مینڈیٹ طے کرتے ہوئے ڈاؤننگ سٹریٹ کا کہنا ہے کہ وہ ای یو سے قوائد و ضوابط کی آزادی چاہتا ہے، اور کسی تنازع کی صورت میں یورپی عدالت انصاف کے رول کو تسلیم نہیں کرے گی ۔ ادھر مِلک کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل کو اپنے ہی محکمہ کے ایک سابق اعلیٰ ترین سول افسر کی جانب سے ان کو ہراساں کئے جانے کے الزامات کا جواب دینے کے لیے دبائو کا مسئلہ درپیش ہے۔ ہوم آفس کے ایک انتہائی سینئر آفیسر سر فلپ رتنام نے ان کے خلاف مبینہ طور پر ایک منظم اور منفی قسم کی مہم چلائے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے چند روز پہلے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اور وہ اب ہوم آفس کے خلاف قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیںاس حوالے لیبر لیڈر جیریمی کوربائین نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں آکر اس الزام کی وضاحت دینی چاہئے۔ شیڈو چانسلر جان مک ڈونیل نے بھی وزیراعظم بورس جانسن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پریتی پٹیل کو معطل کر کے ان الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک آزادانہ انکوائری کمیشن قائم کریں۔ اب بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ حکومت نے جیریمی کوربائین کے ارجنٹ مطالبہ کے بعد بلی آنگ کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔یہ دیکھا جائے گا کہ کیا وزیرِداخلہ نے وزیر کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے یا کہ نہیں ۔کینٹ آفس منسٹر مائیکل گوو نے اس بات کو کنفرم کیا ہے ۔ خیال رہے کہ خود وزیرِداخلہ عملہ سے بدسلوکی کا الزام مسترد کر چکی ہیں۔اب معلوم نہیں کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟اور اس انکوائری سے کیا نکلے گا؟حکومت اور حزب اختلاف جہاں اپنے اپنے معاملات میں منہمک ہیں، عوام کے ایک طبقے کی زندگیوں کو مہنگائی اور بڑھتے بلز برباد کر رہے ہیں ۔ہفتہ 27 فروری کے دی گارڈین نے زندگی تباہ ہو رہی ہے ایک فیچر شائع کیا ہے : گریٹر مانچسٹر کے فلیٹوں کے مالکان بڑھتے ہوئے بلوں کے ہاتھ بہت پریشان ہیں ایک سروے جسے مئیر اینڈی برنہم نے سیٹ اپ کیا تھا اور جسے گریٹر مانچسٹر ہائی رائز ٹاسک فورس High Rise Task Force نے مکمل کیا سے فلیٹوں کے مالکان کا یہ ڈائی لیماسامنے آیا ہے کہ ٹاور بلاکس کے 53 فیصد مالکان گرین فیل ٹاور فائر کے بعد اضافی سروس چارجز کا نشانہ بنے ہیں ۔ جس کا لامحالہ اثر رہائشی افراد یعنی کرایہ داروں پر پڑھا ہے۔ ایک رہائشی شخص کا کہنا ہے کہ کلیڈیڈنگ تبدیلی cladding replacement (لفظی مطلب: دھاتوں کو ایک دوسرے پر خول چڑھانے کا طریقہ) کوور کرنے یہاں اس سے معنوی مراد عمارت کے باہر کے حصہ کو نئے قانونی تقاضوں کے مطابق بہتر حالت میں ٹرانسفارم کرنا ہے اس مقصد کے لیے ان کے ماہانہ بلز میں 90 پونڈ سے 480 پونڈ تک کا اضافہ ہوگیا۔ جبکہ ایک اور شخص نے یہ بتایا ہے کہ ان کی مینجمنٹ کمپنی نے یہ پرپوز، تجویز کیا ہے کہ یہ لاگت ان کے مینٹیننس maintenance چارج میں اضافہ / شامل کردی جائے جو ایک ہزار پونڈ ماہانہ تک ہوسکتی ہے۔ اس تناظر میں بہت سے لیز ہولڈرز اب اپنے ہومز ، گھر بیچنے اور موو آن move on کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ لینڈرز lenders مارگیجز mortgages کی آفر نہیں کریں گے اور یہ بات ایک ریسرچ سے سامنے آئی ہے ۔ ستر فیصد رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بلڈنگ میں ایک آگ کے حوالے پر تشویش ہیں، ان کے تناو میں اضافہ ہوچکا ہے وہ سونے میں دشواری پاتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ وہ ٹریپ ہوچکے ہیں۔ ایک مثال دی گئی ہے : 2014 میں میتھیو ہالز ورتھ اور نتاشا جہونسن نے الباین ورکس میں ایک فلیٹ خریدا یہ ایک ٹمبر کلیڈ بلاک ہے جو دی نیو آیسلنگٹن ایریا آف سنٹرل مانچسٹر میں واقع ہے ۔ اس جوڑے جس نے چھ مہینے قبل شادی کی تھی کے تاثرات تھے کہ کوئی شخص ہماری دماغی کیفیت پر غور کرتا دکھائی نہیں دیتا جبکہ ان کی حالت یہ ہے کہ وہ بہتر طور پر کام نہیں کرسکتے اگرچہ ہمارا کوئی قصور بھی نہیں لیکن یہ رقم ہمارے سروں پر سوار ہےجہونسن کا کہنا ہے وہ جب کام پر جاتی ہے تو فوکس نہیں رہ سکتی ۔ وہ جب گھر واپس آتی ہے تو چار دیواروں پر جب نظر ڈالتی ہے تو سوچتے ہیں کہ کیا ان کو آگ لگا دی جائے گی ؟ کیا وہ بنک کرپٹ، دیوالیہ ہوجائیں گے؟ آپ اس فلیٹ میں یہ جانتے ہوئے کہ یہ فائر رسک پر ہے میں کیسے ریلیکس، سکون سے رہ سکتے ہیں؟۔دی گارڈین نے مزکورہ سکینڈل کا انکشاف کرتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ فائر آفیشلز نے معلوم کیا ہے کہ الارمز ان فلیٹوں میں نہیں سنائی دیں گے صرف ہال ویز میں سنائی دیں گے ۔ جس باعث فائر وارڈنز نئے الارم سسٹم کے تنصیب کرنے تک چوبیس گھنٹے گشت کریں گے اور اس نگرانی کا خرچہ دس ہزار پونڈ پلس وی اے ٹی فی ہفتہ ہے۔ یہ کاسٹ ، اخراجات اضافی سروس چارج اور ریزرو فنڈ سے پورے کیے جائیں گے۔اخبار نے اس متعلق مختلف سٹیک ہولڈرز کے پوائینٹ آف ویوز کو بیان کیا ہے جو ایک کالم میں سمونا مشکل امر ہے ، ہم یہاں صرف اتنا کہنا چاہیں گے کہ بلڈنگز عمارات کی کلیڈ ڈنگز بابت حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے لوگوں کے تحفظ کو بروقت یقینی بنائے وہاں کے رہائشیوں اور فلیٹوں کے مالکان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور عمارات کو جب آگ سے بچانے اور دیگر حفاظتی امور پر جو اخراجات اٹھیں ان کا بوجھ کرایہ داروں کی کمر پر نہ لادا جائے ۔خسارہ : اس سے عام برطانوی شہری طویل مدت سے متاثرہ ہیں۔ آج منگل کے گارڈین میں پولی ٹو آئین بی نے اپنے نقطہ نظر میں رائے دی ہے کہ دی ٹوریز کہتے ہیں کہ خسارہ ختم گزر چکا ہے: یہ بجٹ ثابت کرے گا کہ ایسا نہیں۔ اب وقت ہے کہ انویسٹ سرمایہ کاری کی جائے صرف ناردرن انفراسٹرکچر میں ہی نہیں بلکہ پبلک سروسز میں اور ماحولیاتی بحران پر بھی حکومت خرچ کرے، مگر ایسا ہوگا نہیں (بقول دی گارڈین )یہ بجٹ اس پس منظر میں ابھرے گا : گویا کہ بحرانوں کا بٹالین منتظر ہے؛ کو رونا وائرس ، کلائمٹ کرایسیز سے شدید سیلابی نقصانات اور ہمارا اپنا تیار کردہ ہوم میڈ بریگزٹ فال آوٹ (Brexit Fall Out )، ساتھ ہی سٹاک مارکیٹس سے بلینز صاف ، مٹا دیے گئے ، اخبار نے واضح کیا ہے کہ حکومت کو حقیقی جنیوئن طور پر نیشن کا لیول اپ کرنے کا سوچنا چائیے ، ان کو اسی نشستوں کی اکثریت خسارہ ختم کرنے کے وعدوں کے باعث ملی تھی جبکہ اس وقت اپوزیشن گویاقیادت کے انتخاب امتحان سے گزر رہی ہے ،بریگزٹ اب ہوچکا جبکہ کالم نگار نے ٹوریز پریس کی حکومت کی سپورٹ کو بھی واضح کیا ہے حالانکہ چھائے ہوئے کالے بادل اس امر کے متقاضی ہیں کہ گورنمنٹ اتھارٹی بروئے کار لائی جائے۔ اس سے زیادہ بولڈ نیس دکھانے کا اور وقت کوئی نہیں ہوسکتا۔دی انسٹی ٹیوٹ فار فسکل اسٹیڈیز، یعنی جو ادارہ خسارہ بابت مخصوص ہے کا چارٹ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کیسے ہر حکومت جو اپنی طاقت کے عروج پر ہوتی ہے اپنے پہلے پوسٹ الیکشن بجٹ میں ٹیکس بڑھاتی ہے۔ نشاندہی کی گئی ہے اور یاد دلایا گیا ہے کہ جانسن نے ٹیکس کٹوتیوں کے وعدے کیے تھے نہ کہ اضافے کے۔صرف مضبوط حکومتی انویسٹمنٹ آج چھائے ہوئے بادلوں اور طوفانوں کا رخ موڑ سکتی ہے ۔ ضروریات کے مطابق لیولنگ اپ کی ضرورت ہے جو بہت زیادہ انسانی کیپیٹل سرمایہ کاری چاہئے ، کیونکہ برطانیہ میں تعلیمی آبادی اس جیسے ممالک کی نسبت کم سطح پر ہے۔بورس جانسن چرچل کی طرح ایک محب وطن بجٹ کی کال دے سکتے ہیں ، جو ماحولیاتی دفاعی حصار تعمیر کرنے ، قومی سطح پر سیلاب کی تباہ کاریوں کی تعمیر نو اور بریگزٹ اور کرونا وائرس کے اکنامک شاکس سے تیار کرسکے ۔لیکن ایک ٹوری حکومت سے ایسی توقعات ؟ ۔۔۔کالم نگار نے واقعتا” اس حکومت کی کاررکردگی پر آخر میں سوالیہ نشان چھوڑا ہے ، جو درحقیقت ٹوریز کی ماضی کی حکومتوں کی کارکردگی کے باعث ہے اور موجودہ حکومت کے بلند بانگ دعوے ضرور ہیں مگر اب آنے وقت ہی بتائے گا کہ جانسن حکومت کس حد تک اپنے وعدوں کی پاسداری کرتی ہے۔خیال رہے کہ جانسن کی اکثریتی حکومت کا پہلا بجٹ صرف ایک ہفتہ بعد ہے دی ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابقچانسلر رشی سناک نے فنانشل سٹیٹمٹ ڈلیور کرنے کا پلان 11 مارچ کو کنفرم کیا ہے۔ اس اخبار نے تجویز کیا ہے کہ ٹیکس، پنشن ، ہاوسنگ اور سوشل کئیر میں تبدیلیاں متوقع ہیں۔ نارتھ آف انگلینڈ میں اضافی رقوم خرچ کرنے کی بھی امیدیں ظاہر کی گئی ہیں جس کا اس پارٹی نے وعدہ کر رکھا ہے۔اور جس وعدہ نے دسمبر کے الیکشن میں ٹوریز کو انتخابات جیتنے میں مدد دی تھی ۔ اس حالیہ انتخابات کے بعد پولیٹیکل لینڈ سکیپ بڑی حد تک آگے بڑھ چکا ہے ۔ جبکہ حکومتی پارٹی کا حمایتی پریس یہ تسلی دے رہا ہے کہ کنزرویٹیو کا مرکزی فوکس ساؤتھ ایسٹ اور نارتھ کے درمیان عدم برابری کو کم کرنا ہوگا۔ یعنی ان علاقوں پر توجہ دی جائے گی جو کنزرویٹیو نے حالیہ الیکشن میں لیبر پارٹی سے چھینے یعنی مڈلینڈ اور نارتھ ، یہ بھی خوشخبری سنائی دی جارہی ہے کہ بورس جانسن نے ویلتھ ٹیکس متعارف کرنے یا مینشن ٹیکس عاید کرنے کے آپشنز کو رول آوٹ یعنی خارج از امکان قرار دیا ہے ۔ ٹوریز کے مینی فیسٹو، منشور میں بڑے انتخابی پرسنل مالیاتی وعدوں میں یہ شامل تھا کہ تیس ملین سے زیادہ ورکرز ، کارکنوں کے ٹیکس میں کمی لائی جائے گی۔ یہ نیشنل انشورنس تھریش ہولڈ کی ادائیگی میں اضافہ کی شکل میں ہے۔اس سے وہ ورکرز جن کی آمدن سالانہ بارہ ہزار چھ سو پونڈ سے زیادہ ہے کو سالانہ ایک سو پونڈ کے قریب بچت ملے گی۔ ملکہ کی تقریر میں حکومت نے سوشل کئیر بحران پر گرفت کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔کونسلوں کو ایک بلین اضافی فنڈنگز مہیا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاکہ کسی بھی شخص کو اپنی کئیر ، نگہداشت کے ضمن میں تحفظ حاصل ہو اور انہیں کئیر کے لیے اپنا مکان بیچنا نہ پڑے۔ تاہم خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سوشل کئیر کی مد میں خفیہ اضافی ٹیکس لگایا جاسکتا ہے۔جبکہ یہ بھی توقع ظاہر کی گئی ہے کہ بجٹ ان ورکروں کے کام کے حقوق کو تحفظ دے جو زیرو گھنٹے کنٹریکٹ پر کام کرنے پر مجبور ہیں یا میٹرنٹی لیوو کے ضمن میں ۔ جبکہ حکومت ماحولیات کو بہتر بنانے کیلئے یہ نسخہ پیش کر رہی ہے کہ پلاسٹک کے سنگل استعمال پر اضافی چارجز عاید ۔ نیو چانسلر نے بجٹ کا ایک حصہ دوبارہ تحریر کیا ہے ایسا کرونا وائیریس کے پھیلاؤ کے باعث کرنا پڑا ہے۔جبکہ ٹریژری ایسی سٹریٹیجیز ڈویلپ کرنے کی تیاری میں ہیں جن سے صحت کے حوالے سے پبلک ریسپانس بہتر ہوسکے۔ 
تازہ ترین