میا نوالی عمران خان کے” دادا کا گھر“ ہے ۔ 107 سال پرانا گھر عمران کے کزن اور میرے بھائی انعام ا للہ خان کے استعمال میں ۔
اور میانوالی میرا رومانس ۔ روایات، عزت، غیرت کے معیار اور پیمانوں میں یکسر مختلف ۔میا نوا لی کے لوگ ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں ۔مو لانا عبد ا لستار خان نیازی کرنے سیاست آئے لوگوں نے ولی بنا کر دنیا سے رخصت کیا۔عمران کو 1996میں بتا دیا تھا کہ پوراپا کستان آپ کورد کر دے گا لیکن میانوالی کے غیو ر عوام آپ کو کم ازکم ایک دفعہ اسمبلی ضروربھیجیں گے اور اگر آپ نے لوگوں کی عزت ِنفس مجروح نہ کی توساری زندگی آپ کے پاؤں دھوئیں گے۔
آ پ نے یہ کیا کر دیا؟عا ئلہ ملک کو اپنی نشست کا انچارج بنا کر بھیج دیا۔ وہ گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمدخان جو طمطراق اور ہیبت میں ایک مثال تھے کی پوتی اور ملک اللہ یار خان جو پابند ِسلاسل ہوئے اور بعد میں اللہ کو پیارے ہوگئے کی بیٹی ہے ۔ نواب ملک امیر محمد خان کا قتل کئی دہائیوں تک ایک قومی سانحہ رہا۔ بدقسمتی سے بیٹوں کے ہا تھوں قتل ہوئے جنازہ کا وارث کوئی تھا نہیں چنانچہ جنازہ نہ ہو سکا۔عائلہ بی بی ، بہن سمیرا ملک، ماموں فاروق لغا ری اوردیگر لواحقین بمع اہل و عیال یوں مشرف بہ سیاست رہے کہ کسی ایک کا سربھی کڑاہی سے باہر نہ تھا۔ شومئی قسمت آج عمران خان کی سیاست کو پروان چڑ ھانے کے لئے انگ انگ ٹوٹ رہا ہے ۔بھاگ جاگ اٹھے حلقہ NA-71 کے کہ عائلہ ملک اب قائدہ ِ میانوالی نامزد ہو چکیں ۔
ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
1996 اور2000 میں یہ خاکسار اپنے کاروبار کو بھینٹ چڑھا کر NA-71 کو منظم کرنے میں ہلکان رہا لہٰذا اس حلقے کی بے توقیر ی نہ مجھے گوارہ ہے اور نہ ہی میانوالی کے غیرت مندنوجوان کارکن اس کی اجازت دیں گے۔عائلہ کے تصویری پوسٹر دھڑا دھڑ بکیں گے۔ باقی جنگ اخباراور خاکسار کے اخلاقی ضابطے مزید کچھ کہنے کی اجازت نہیں دیتے ۔میرا جھگڑا تو ان کے عزائم سے ہے جو عمران خان کے مختصر خاندان کو تتر بتر کرنے کے درپے ہیں ۔ میرے باپ اور چچا ساری زندگی نواب کالا باغ کے سامنے سینہ سپر رہے۔ القائدہ کے بزرگوں کی بندوقوں، ڈنڈوں کی زد میں رہے۔ والدصاحب کاطرئہ امتیاز ہمیشہ ہی ظالم حکمرانوں کو للکارنے والا رہا ۔ نواب صاحب کی اولاد کی شکار گاہیں مشہور ہیں ۔
NA-71 سے آگے NA-72 کو خراب کرنے پر تل چکی ہیں۔میرا مشورہ اب بھی یہی ہے کہ NA-72 سے آپ کوسوں دور رہیں یہ شکار آپ کو مہنگا پڑے گا۔ عمران خان کا خاندان زمین بوس ہونے سے پہلے بہت کچھ تہس نہس کر جائے گا ۔ بھائی ہونے کے ناطے بہت ہی مشکل کہ انعام اللہ خان نیازی کے اوپر لکھوں ۔ لیکن تنگ آمد بجنگ اور جب بھائی کے سر پر گدھیں منڈلائیں گی تو میری خودداری کیوں سرنگوں ہو گی۔ اگرسگا بھائی غیرت کے تقاضے پورے نہیں کر پاتا تو قلم کو پاؤں کے نیچے مسل دینا ہی بہتر۔
کئی مہینے پر ا پیگنڈہ چلتا رہاکہ انعا م ا للہ نیازی NA-72پر ہار رہا ہے ۔یعنی وہ شخص جس نے قائدین کے فراری کیمپ میں منتقلی کے دوران2002میں 34000 ووٹ لیے اور 13000ووٹوں سے ہا را جبکہ حالات ن لیگ کے لیے انتہائی نا موافق ۔پھر 2008 میں جب ن لیگ ”الیکشن لڑے یا نہ لڑے“کی میو زیکل چیئر کھیل رہی تھی تواپنی انتخابی مہم کو معطل رکھا ۔معا شی تنگ دستی اس پر مستزاد ۔ چند ہفتوں میں 45000 ووٹ لے جانا جبکہ جیتنے والے کے48000،پھر مقابلہ میں سا رے تھانے داراور انتظامیہ ایک ساتھ اور دوسری طرف پر ویز مشرف کا دستِ راست ڈاکٹر شیر افگن جس کا بیٹا امجد تحصیل ناظم سرکا ری وسائل سے ٹیوب ویل اوردیگر سکیموں کا جمعہ بازارلگائے بیٹھارہا۔نیچے MPAپر کو ئی بندہ پینل کا حصہ بننے پراس لیے تیار نہیں کیونکہ بائیکاٹ نے وقت لے لیا۔ 45000ووٹ لے جانا ایک معرکہ تھا۔آج القا ئدہ یہ باور کرا رہی ہے اور شیر افگن کی باقیات تان میں تان ملا رہی ہیں کہ انعا م اللہ خان جیت نہیں سکتاان کا مطلب ہے تحریک انصاف کی سکت چند ہزار ووٹ دلانے کی بھی نہیں جبکہ اس دفعہ MPA ونگز بھی چھٹی کا دودھ یاد دلا نے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ ہارنے والی احمقانہ دلیل تو بارآور نہ ہو سکی ۔ بغیر پاؤں والا لولا لنگڑا جھوٹ ضروری ہو گیا۔نالائقوں کے سرغنہ جو نام تو حق کا رکھتے ہیں اور PTI کے منتظم اعلیٰ ہیں خود ما شا ء ا للہ مشہور ڈیفالٹراور کام کے لوگوں کو تحریک سے باہرنکالنے میں مشاق ۔ اکبر بابر جیسے زیرک ، ذہین اور مخلص لوگوں کو عمران خان کے کان بھر بھر کر فارغ کرایا تاکہ نالائق اور فاتر العقل لوگ بھلے نظر آئیں۔ ان کا فون آیا کہ انعام اللہ چونکہ بینک ڈیفالٹر ہیں اس لیے ہمیں حلقے سے نیا امیدوار دھونڈنا ہو گا۔ بدنیتی جب دماغ کا حصہ بنتی ہے توجھوٹ راستہ بناتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ جس شخص نے پوری زندگی فقیروں کی طرح گزاری ہو، کاروبار نہ کیا ہو، قرضہ نہ لیا وہ ڈیفالٹر کیسے بن گیا۔آج سارے سیاستدان بوجہ سیاست پانچوں گھی میں اور ایک زمانہ انعام اللہ کے برے مالی حالات کی گواہی دے رہا ہے۔ دور کی کوڑی نہیں حرام کی کوڑی ملاحظہ فرمائیں کہ ایک پرائیویٹ لمٹیڈ کمپنی جس کے اثاثے بینک کے پاس ہیں ایک پرسنل گارنٹی والا کیسے ڈیفالٹر ہو گیا جبکہ اثاثوں کا ابھی تخمینہ لگایا ہی نہیں گیا۔اگر انعام اللہ خان ڈیفالٹر نہ نکلا کیا یہ لوگ اپنا اپنا تھوکا چاٹیں گے حالانکہ بے غیرتی میں اس کی کوئی Provision ہے مگر میں ان سے زبردستی چٹواؤں گا۔ Default والے پراپیگنڈہ کے پیچھے بھی ایک دلچسپ کہانی۔
ایک سابق جج جو کرپشن کی بنا10 سال پہلے نکالے گئے تنخواہ فقط 30 ہزار روپے کے لگ بھگ تھی۔ انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور مشقت کر کے سول جج بنے آج کل اپنے بیرسٹر بیٹے کے ساتھ وکالت کر رہے ہیں لیکن باپ بیٹے نے کسی عدالت کی دہلیز نہیں ٹاپی۔ 3بیٹیاں ایک بیٹا عوض 5 کروڑ سکہ رائج الوقت انگلینڈ کے کالجوں میں پڑھایا ۔لبرٹی لاہور دو کنال کا کمرشل پلاٹ، 3دیگر پلاٹ، 6 کنال کا گھر میانوالی اور کئی گھر لاہور میں ، کئی گاڑیاں اس کے علاوہ قائداعظم محمد علی جناح تیری عظمت کو سلام۔اس سارے ڈرامہ کے چیف آرکیٹیک جج صاحب ہی ہیں۔ آج کل انعام اللہ کو زمین بوس کرنے کے لیے میانوالی میں بدنام ، داغی اور کرپٹ لوگوں کی انجمن بنا رکھی ہے۔
تحریک انصا ف میں مسخروں کی کمی تو کبھی نہ تھی اب ن لیگ کے پر وردہ اور گماشتے بھی پختہ گھر بنا چکے ہیں۔ عائلہ ملک اور معدودے چند دوسرے مرکزی قائدین اپنے داغدار ماضی کو تحریک انصاف کے ماتھے کا جھومر نہ ہی بنائیں تو بہتر ہے۔ اس طرح صرف تحریک انصاف کا امیج بھی مسخ ہو گا اور کارکنوں کی توہین بھی۔ میانوالی کا حلقہNA-71 جو میں نے خون پسینہ ایک کر کے منظم کیا آج بکھرنے کو ہے۔
عمران خان کی شہرت ہی سچائی، کھراپن اور دیانت، گندے ،غلیظ اور بدکردار لوگوں کی وجہ سے خطرے میں ہے اگر اعتماد میں کچھ کمی آئی تو قیامت ٹوٹ پڑے گی۔ اب یہ قوم کسی نئی تکلیف کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ گندے ، کرپٹ، بدکرداراوربری شہرت کے لوگوں نے خان صاحب کو نرغے میں لیا ہوا ہے اس سے مایوسی پھیل رہی ہے اور PTI آپ کا امیج بھی مسخ ہو رہا ہے ۔لاہور کے انتخابات نے ہمیں دفاعی پوزیشن پر مجبور کیا ہوا ہے۔23 مارچ کو ایک دفعہ پھرتحریک انصاف شعلہ جوالہ بن کر ابھرے گی خدا کے واسطے پرانی غلطیوں سے بچنا ہو گا۔ اقتدار کی بھنک پر آنے والے خانہ بدوش چندماہ بعد کسی نئے پڑاؤکی تلاش میں ہوں گے یہ سیانے ن لیگ کے خلاف اُف نہیں کریں گے۔ گرجنے برسنے والا کردار ایک انعام اللہ خان ہی ہے اس کا مکو ٹھپا جا چکا ہے۔مخلص لوگوں پر کوہ غم نہ ڈالیں۔یہ صلہ کچھ مناسب نہیں۔ گونگے پہلوان صابن تو بیچ لیں گے سیاست ذرا مشکل کام ہے ۔ دکھ کی یہ کیسی رات ہے کہ نہ روتے کٹ رہی ہے اور نہ سوتے کٹ رہی ہے۔ امجد کے والدڈاکٹر شیر افگن نیازی نے آپ کے خلاف 62,63 کی اپنی درخواست دائر کی جو بعد میں ریفرنس بنا کر صدر پاکستان کو بھیجا گیا اور آج بھی ان کی میز پر موجود ہے۔ F.No.17(1)/2007-LAG ڈاکٹرشیر افگن بنام عمران کا پیرا 3،4،5،6 اور 7 پڑھنے کے قابل نہیں ۔ امجد نے اس پٹیشن کو ویب کے ذریعے عام کیا ۔ شیر افگن کی روح کے ایصال ثواب کے لیے امجد کو قائدِ میانوالی کا تمغہ کیا اس دشنام طرازی کا صلہ تو نہیں ؟ لوگوں میں یہ تاثر کہ ہم سیاست کو ہینڈل کرنے کے اہل نہیں راسخ نہیں ہونا چاہیے ۔ میانوالی لاوارث ضلع ہے نہ عمران خان کا خاندان بے اثر ہوا ہے۔خان صاحب بری شہرت اور کر پٹ لوگ آپ کے گر دو نواح میں گو شہ عا فیت ڈھونڈچکے ہیں ۔جو پیما نہ نواز شریف کے لئے ہے وہی تحریک انصا ف کے لئے ہوگا۔
آپ کا تا ثر ایثا ر ، سچ اور دیانت کا ہے جس کی دوجزیں بری طرح متا ثر ہو چکی ہیں ۔بری شہرت اور بدنام لوگوں کا آپ کے اوپر پیسے کی بارش کر نا دیانت کے شعبہ کو بھی متا ثر کر سکتا ہے ۔آپ نو جوانوں کی آ خری امید ہو ، آپ امت مسلمہ کی آ خری امید ہو اگر آ پ قوم کی امیدوں پر پورا نہ اترے توامت زندہ درگور ہی سمجھیں ۔جنون آپ کاموٹو ہے۔ وہ جنون جس کے لیے پیرومرشد دعائیں مانگتے رہے۔
میرے مولا مجھے صاحب جنوں کر
جنون نوجوانوں میں ملے گا ۔ خانہ بدوشوں میں نہیں۔