لندن (پی اے) نیویارک میں تحقیقی ماہرین نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات اور اس کے پھیلائو کے پیش نظر بعض شہروں اور خطوں میں فضائی آلودگی اور گرم گیسز کی سطح میں قابل ذکر کمی ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاربن مونو آکسائیڈ، جو کہ عام طور پر کاروں سے خارج ہوتی ہے، اس کے اخراج میں گزشتہ سال کی بہ نسبت 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ زمین کو گرم کرنے کا سبب بننے والی گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ میں بھی تیزی سے کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلائو سے جہاں عالمی اقتصادی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ گئی ہیں، وہاں انرجی اور ٹرانسپورٹ سے متعلقہ گیسز کے اخراج میں حیران کن کمی ہوئی ہے۔ مئی میں جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج عروج پر ہوتا ہے، ممکنہ طور پر اس کی سطح انتہائی کم ریکارڈ کی جائے گی جوکہ گزشتہ ایک عشرے کی نچلی ترین سطح ہوگی۔ نیویارک میں اس ہفتہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کی ہدایت کے بعد جمع کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق سرکاری ہدایت کے انتہائی اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ شہر میں ٹریفک کی سطح گزشتہ سال کی بہ نسبت 35 فیصد کم رہی۔ کولمبیا یونیورسٹی پر تحقیقی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں فضائی آلودگی میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں کلائیمٹ ویب سائٹ کاربن بریف کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلائو کے چین اور اٹلی میں فضائی آلودگی پر نہایت اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بالخصوص چین میں انرجی کے استعمال سے ہونے والے اخراج میں 25 فیصد کمی ہوئی ہے۔ چین اور شمالی اٹلی میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔ دریں اثنا سینٹر فار انٹرنیشنل کلائمیٹ ریسرچ کے پروفیسر گلین پیٹرز نے کہا ہے کہ میرے خیال میں کرونا وائرس کے پھیلائو کے محرکات سے صاف توانائی کیلئے زیادہ امید نہیں رکھی جا سکتی۔