• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپ میں کورونا ٹیسٹ کٹ کی کمی، پاکستان میں ارزاں کٹس تیاری کی خبر

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کوروناوائرس سے متاثرہ ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کریں تاکہ انہیں صحیح طور معلوم ہو سکے کہ ان کے کتنے لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

 جس کے بعد اس کی روک تھام کیلئے زیادہ بہتر اقدام اٹھا سکیں گے۔ اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایدھانوم غیبریسیوس نے اس ہفتے کے آغاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس عالمی وباء کا اس وقت تک مقابلہ نہیں کرسکتے جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو کہ کون اس سے متاثر ہوچکا ہے۔

 انہوں نے وضاحت کی کہ ہر ملک میں ٹیسٹنگ اور نشاندہی کو اس وباء سے لڑنے کیلئے بنیادی اہمیت حاصل ہونی چاہئے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کے اس بیان کے بعد یورپ سے ملا جلا رد عمل سامنے آرہا ہے۔ ہیلتھ ذرائع کے مطابق اس بات پر عمل کرنا اتنا آسان نہیں، ٹیسٹنگ کٹس ختم ہوتی جارہی ہیں۔

 فن لینڈ میں کورونا وائرس جانچنے والی کٹس ختم ہو جانے کی بعد ملک کی ہیلتھ سیکورٹی سے متعلق ادارے کے سربراہ میکا سالمن نے کہا کہ وہ ڈبلیو ایچ او کی اس ہدایت کی اہمیت کو سمجھ نہیں پارہے۔ ہم اس وقت اس عالمی وباء کو دنیا سے پوری طرح ختم نہیں کرسکتے، اور جو لوگ ایسا کہہ رہے ہیں وہ عالمی وباؤں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

دیگر یورپین اداروں کا بھی یہی خیال ہے کہ جب تک کسی شخص میں مرض کی علامات ظاہر نہ ہو جائیں۔ اسے بلاوجہ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن دیگر اس کی وجہ بتاتے ہیں کہ دراصل ٹیسٹ کٹس ہی موجود نہیں ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق جنوبی کوریا کا تجربہ اس کی افادیت کو ظاہر کر رہا ہے۔  جہاں 15000 لوگوں کو روزانہ ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔ اور جمعہ کے روز تک 316600 لوگوں کو ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ گویا ہر ملین افراد میں سے 6150 لوگ ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔

اسی تجربے کے پیش نظر اٹلی نے اپنے ماہرین کے ساتھ ملکر اپنے تین ہزار رہائشیوں کے شہر VO میں ہر ایک کو چیک کرنے کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کردیا ہے۔

ہسپانوی حکام نے ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں کہ ہم ابتک 30000 ٹیسٹ کرچکے ہیں۔ اب ہمارے پاس اتنی کٹس نہیں ہیں کہ ہم ہر مریض کو چیک کر سکیں۔

اسی طرح فرانس نے کہا ہے کہ وہ 2500 ٹیسٹ روزانہ کر رہے ہیں،  جو طبی ماہرین کی صوابدید پر ہیں۔ جس کو ضرورت ہو۔ 

علاوہ ازیں جرمنی کی ہیلتھ انشورنس کے ساتھ کام کرنے والے ماہرین کی ایسوسی ایشن کے مطابق جرمنی میں 12000 ٹیسٹ روزانہ ہو رہے ہیں۔ اس لئے جرمنی میں ابتک اس وباء سے ہلاکتوں کی تعداد دیگر یورپین ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ جرمنی میں اموات کی شرح صفر اعشاریہ 3 فیصد ہے جبکہ اٹلی میں یہی شرح 7.9 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

 برطانیہ 4000 لوگوں کو روزانہ ٹیسٹ کر رہا ہے اور اب وہاں 25000 لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کیا جائےگا۔ اسی طرح بیلجیئم میں روزانہ کئے جانے والے ٹیسٹوں کی تعداد 1000 سے 2000 کے درمیان ہے۔ پولینڈ میں 1500 ٹیسٹ روزانہ ہو رہے ہیں جبکہ 10000 کٹس اسے چین نے فراہم کیے ہیں۔

 دوسری جانب چین نے یورپ کو 50000 نئی ٹیسٹنگ کٹس اور دیگر حفاظتی سامان عطیہ کیا ہے۔ یورپ میں ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر جرمنی، اسپین اور جنوبی کوریا کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے ڈرائیو ٹیسٹنگ سائٹس بنا رہے ہیں تاکہ ٹیسٹ کرنے کے عمل کو تیز تر کیا جاسکے۔

 الغرض پوری دنیا میں مخلتف ممالک سے ٹیسٹنگ کٹس کی کمی کی آوازیں آرہی ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں ارزاں ٹیسٹنگ کٹس کی تیاری کی خبر انتہائی حوصلہ افزاء ہے۔ اس حوالے سے اس نمائندے نے وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری کو پیغام بھیج کر ان کٹس کی تیاری کا تازہ ترین اسٹیٹس معلوم کرنے کیلئے پیغام چھوڑا۔ 

لیکن شاید وہ مصروفیت کے باعث دیکھ نہیں سکے ہونگے۔ ایسی صورتحال میں کورونا وائرس کی روک تھام میں سستی ٹیسٹنگ کٹس کی فور ی ضرورت کا احساس اس خبر کی اوپر دی گئی تفصیلات سے لگایا جا سکتا ہے۔

 ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس کرونا وائرس ٹیسٹ کٹ کی قیمت 25 سے لیکر 55 یورو کے درمیان ہے ۔ اس حوالے سے WHO کے یورپین کوآرڈینیٹر Dorit Nitzan کا کہنا ہے کہ ٹیسٹنگ کٹ کے استعمال پر خرچہ تو ہے لیکن یہ اس خرچ سے بہت کم ہوگا جو ایک بیمار مریض پر آپ کو کرنا پڑے گا۔

پاکستان میں ہیلتھ منسٹری کے حکام کو بھی شاید یہی طریقہ اختیار کرنا پڑے۔

تازہ ترین