• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ نے منافع کی ادائیگیوں پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دیدی

اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ)وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر منافع کی ادائیگیوں پر ٹیکس کی چھوٹ، ایس ایم ای بینک کے بورڈ کی تنظیم نو کی اجازت اورنیشنل ٹیکنالوجی فنڈ میں چیف ایگزیکٹو کو تین ماہ کیلئے اضافی چارج دینے کی منظوری دیتے ہوئے ہدایات دی ہیں کہ وزارت کے تمام اداروں کے مستقل طور پرچیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔

کابینہ اجلاس میں وزارت قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کا نام تبدیل کر کے وزارت قومی ورثہ و ثقافت رکھنے ، ننکانہ صاحب میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر انتظام زمین کی لیز برائے سال 2019-20، 4500روپے فی ایکڑ سالانہ مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

اجلاس میں نیشنل وہیکل الیکٹرک پالیسی پر تفصیلی مشاورت کیلئےمعاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا۔

کابینہ نے وزارت توانائی سے متعلق ایجنڈا واپس لینے ،خصوصی کمیٹی کے 12مارچ کے فیصلوں کی توثیق موخر کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ہدایت دی کہ منٹس اوررولز آئندہ اجلاس میں پیش کیے جائیں۔

اجلاس کے بعد معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لیتے ہوئے اپنے اس عزم کو دہرایا ہے کہ ہم پاکستان کے موجودہ صدی کے سب سے بڑے چیلنج سے نبردآزما ہونے کیلئے پرعزم اور ہمہ وقت تیا رہیں۔

اشیاء ضرویہ کی ترسیل کو کسی صورت منقطع نہیں ہونے دیا جائے گا، لوگوں کو گھروّں میں امدادی سامان پہنچانے کیلئے رضا کار فورس کا انتظام اور خصوصی فنڈ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

کابینہ اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم کی ایران کے خلاف پابندیاں اٹھانے کی مہم کا ایران کے لوگوں نے خیرمقدم کیا ہے اور عالمی عدالت انصاف نے بھی اس تجویز کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ اپوزیشن تنقیدضرور کرے لیکن ساتھ تجاویز بھی دے،تنقید برائے تنقید مسئلے کا حل نہیں ہے،کورونا کے ایشو پر سیا ست نہ کی جا ئے، اپوزیشن بیرون ملک سے اپنی دولت پاکستان واپس لائے تاکہ یہ وسائل کرونا کے چیلنج سے نمٹنے میں کام آئیں،تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں۔

کورونا کو شکست دینے کیلئے قومی ہم آہنگی کی طرف جانے کی ضرورت ہے، اپوزیشن لیڈر کا خطاب حسین خواہشات پر مبنی تھا ، حکومت اپوزیشن کی ذات سے جڑے درد میں الجھنا نہیں چاہتی۔

شہباز شریف اور بلاول ابھی اپنی خود نمائی میں لگے ہوئے ہیں، اپوزیشن بے وقت کی راگنی نہ ا لا پے، اس کی بجائے وزیراعظم کے ساتھ ہر اول کا دستہ بن کر اس چیلنج سے نمٹنے میں مدد کرے۔

تازہ ترین