• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریلیف پیکیج میں 80 لاکھ ٹن گندم فراہمی کیلئے 280 ارب روپے شامل

اسلام(مہتاب حیدر) حکومت نے ساڑھے بارہ کھرب روپےکے ریلیف پیکیج میں 280 ارب روپے بھی شامل کرلیے ہیں تاکہ 80 لاکھ ٹن گندم فراہم کی جاسکے۔ ریلیف پیکج کی رقم صوبے اور پاسکو بینکوں سے بطور قرض لیں گے تاکہ کاشت کاروں کو رعایتی قیمتوں کی ادائیگی کی جاسکے۔ اعلی حکام نے دی نیوز کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ معمول کا آپریشن ہے جو پاسکو اور صوبے مشترکہ طور پر ہرسال کرتے ہیں۔ تاہم حکومت نے ریلیف پیکج میں گندم کی فراہمی کے اضافہ کیا ہے۔ تاہم حقیقت میں 280 ارب روپے کی رقم کا بجٹ اعدادوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس نمایندے نے وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار سے رابطے کی کوشش کی مگر ان سے رابطہ نا ہوسکا۔ دریں اثنا ماہرین اقتصادیات نے ساڑھے بارہ کھرب روپے کی معاشی پیکج کے حوالے سے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس پیکج کے تحت محدود اضافی پیکج کی گنجائش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت 190 ارب روپے مختص کرنے کی گنجائش ہے جس میں سے 50 سے 60 ارب روپے استعمال کیے گئے ہیں لہذا ان وسائل کو غریب افراد کے ماہانہ خرچوں کے لیے رکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی ٹیم کی معاشی منصوبہ بندی واضح نہیں ہے کیوں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مختصر وقت میں دو زری پالیسی کمیٹی اجلاس میں شرح پالیسی میں کمی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرح پالیسی کو کورونا وائرس کے پیش نظر 5 سے 6 فیصد کیا جانا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خزانہ پرانے طریقہ کار استعمال کررہا ہے اس کے پیچھے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مرکز اور صوبوں کے درمیان ریلیف پیکج کے عملی اطلاق کے حوالے سے کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ تین ہزار روپے مقامی ضرورت مندوں کو فراہم کرنے کا اعلان کرے ۔ اگر لوکل گورنمنٹ نہیں ہے تو مقامی انتظامیہ کو فنڈز کے موثر استعمال کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین