• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدیم بلوچی ساز سروز کو گوات نیمون نامی بیماری کے علاج میں مددگار تصور کیا جاتا ہے

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)سروزقدیم بلوچی ساز ہے جسے اب سازندے میسر نہیں اور جو اس کے وجود سے سُر اور لَے چھیڑنا جانتے ہیں، وہ فکرِ معاش میں ایسے غرق ہوئے کہ اُس خوشی اور مسرت سے دور ہوگئے جو سروز کے تاروں میں پوشیدہ ہے۔دل چسپ اور عجیب بات یہ ہے کہ اس ساز کو گوات نیمون نامی ایک بیماری کے علاج میں مددگار تصور کیا جاتا ہے۔نئی نسل جدید آلاتِ موسیقی اور طرزِ گائیکی کا شوق رکھتی ہے اور دوسرے سازوں کی طرح اس کا مستقبل بھی محفوظ نظر نہیں آتا۔کب اور کس نے سروز ایجاد کیا، اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے، مگر یہ صدیوں سے خوشی کے گیت گانے کے لیے استعمال ہورہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سروز لفظ سُر سے نکلا ہے جس کے معنی مٹھاس کے ہیں اور سال ہا سال سے یہ ساز خوشی کی تقاریب میں شادمانی کے اظہار کا ذریعہ رہا ہے۔
تازہ ترین