کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کو غیر ملکی لیگز کے لئے این او سی کا اجراء بورڈ کا استحقاق ہے لیکن کسی کرکٹر کو این او سی جاری کرنے کے لئے کوچز کی رپورٹ خاص طور پر ہیڈ کوچ مصباح الحق کی رپورٹ اور سفارش اہم ہوگی۔مصباح الحق کی سفارش کے بعد سی ای او اس کی حتمی منظوری دے گا۔کیوں کہ ٹیم کا روڈ میپ اور پلاننگ کوچز ہی کرتے ہیں۔دنیا بھر میں یہی پالیسی اپنائی جاتی ہے۔ جبکہ ایسو سی ایشن کے کوچز بھی سلیکشن کمیٹی کے رکن ہیں انہیں بھی کسی کھلاڑی کو این او سی کیسفارش کرنے سے قبل اس کی اہمیت ،فٹنس اور ورک لوڈ کو سامنے رکھنا ہوگا۔ہفتے کی شب پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ این او سی رسمی کارروائی ہے لیکن سینٹرل کنٹریکٹ میں پاکستانی ٹیم کی مصروفیات کو اہمیت دی جائے گی کیوں کہ کوئی بھی کرکٹر سب سے پہلے پاکستان کے لئے دستیاب ہونا چاہیے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ کوچز سے ہر کھلاڑی کو این او سی دینے سے پہلے ضرور پوچھا جائے گا۔اگر کوچز سمجھتے ہیں کہ کھلاڑی کی پاکستان ٹیم کو ضرورت ہے اور ورک لوڈ سے وہ فٹنس مسائل سےدوچار ہوسکتا ہے تو اسے این او سی جاری نہیں کی جائے گی۔جبکہ ریٹائرڈ کھلاڑی کو رسمی انداز میں این او سی کے لئے درخواست دینا ہوگی۔آئی سی سی قوانین کے تحت غیرسرگرم ا ور ریٹائرڈ، دونوں کھلاڑیوں کو آئی سی سی سے منظور شدہ ایونٹس میں شرکت کے لیے پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا تاہم پی سی بی ایسے کسی بھی کھلاڑی کو این اوسی جاری کرے گا جو24 ماہ یااس سے زائد عرصہ سے ریٹائر ہو۔ اگر ناگزیر وجوہات پر کسی ایسے این او سی کو روکا جاتا ہے تو پی سی بی کو اس کی تحریری وضاحت دینا ہوگی۔اگر کسی کو این او سی جاری نہیں کیا جاتا تو پی سی بی اس بارے میں وضاحت کرے گا۔