لاہور(ریاض شاکر) 6روز سے جاری لاک ڈائون کے باعث گھر کی چاردیواری کے اندر رہنے کی وجہ سے شہریوں میں چڑچڑاہٹ بڑھ گئی، اکثر گھروں سے بچوں اور بڑوں کے مابین تو تو میں میں، نوک جھوک اور ڈانٹ ڈپٹ کی آوازیں گلی محلوں میں گونجنا شروع ہوگئیں۔
مردوں کے گھروں میں رہنے کی وجہ سے خواتین کی گھریلو ذمہ داریاں اور کام بڑھ گئے جبکہ وقت سے قبل تعلیمی ادارے بند ہونے سے بچوں کی شرارتیں بھی بڑھ گئیں۔
لاک ڈائون کی وجہ سے لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا بند ہو چکا ہے، سسرال، نانی، دادی، ماموں، چچا ،تایا ،پھپھو کے گھروں،پارکوں اورسیر و سیاحت پر نہ جانے کی وجہ سے لوگ اور بچے گھر کی چار دیواری میں ہی محبوس ہوکر رہ گئے ہیں۔
ٹی وی دیکھ دیکھ کر بور یت کی وجہ سے خواتین کا زیادہ تر وقت باورچی خانہ میں گزر رہا ہے، جہاں وہ شوہروں اور بچوں کی فرمائشی ڈشیں بنانے میں مصروف رہنے کی وجہ سے چڑچڑی ہوتی جارہی ہیں۔
جنگ نے صورتحال کے حوالہ سے ایک گھریلو خاتون مسز انیلا خان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا پہلے صرف اتوار کو چھٹی والے دن میاں اور بچے سب گھر ہوتے تھے ،ایک وقت فرمائشی کھانا گھر میں تیار کیا جاتا تو دوسرا وقت باہر سیر پر یا کسی عزیز کے گھر پر جا کے گزارا جاتا، اس طرح تفریح بھی ہو جاتی اور گھر کے کام کا بوجھ بھی کم ہوتا مگر اب تو 24 گھنٹے خاوند اور بچوں کی فرمائشیں ہی ختم نہیں ہوتیں۔
گھر فارغ بیٹھ کر جہاں یا تو بھوک زیادہ لگتی ہے یا پھر میاں صاحب کی نوک جھوک اور بچوں کی شرارتیں بڑھ گئی ہیں ۔
ایک گھر کے سربراہ اعجاز احمد نے کہا کہ چوبیس گھنٹے گھر کے اندر رہنا بہت مشکل ہے، پہلے دفتر اور دوستوں کے درمیان وقت گزر جاتا تھا۔
چھٹی والے دن کہیں مہمان بن کر تفریح ہوتی تھی اب گھر بیٹھ گئے تو ظاہر ہے بعض باتوں پر نوک جھوک تو ہوگی اور میاں بیوی میں لڑائی نہ ہو تو بچوں کی شرارتوں کی وجہ سے ہی تو تو میں میں ہو جاتی ہے۔
علی ایاز نے کہا کہ ان کی امی بہت خوش ہیں کہ بیٹا زیادہ وقت گھر گزارتا ہے امی اس کے لئے روز طرح طرح کے کھانے تیار کرتی ہیں۔