• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج جب پوری دنیا کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا شکار ہے، ہمارے ملک میں کچھ ایسے خود غرض عناصر سرگرم ہیں جو اس مشکل وقت میں بھی ناجائز منافع خوری کیلئے ذخیرہ اندوز ی سے باز نہیں آتے۔ عالمی وباء کو روکنے کی خاطرکیے جانے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام کاروبارِ زندگی ٹھپ، معاشی پہیہ جام اور گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر 6 روپے 87 پیسے مہنگا ہونے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی عروج پر ہے۔ جنگ سروے کے مطابق سپر اسٹوروں اور عام بازاروں میں افراتفری اور غیر یقینی صورتحال کے سبب لوگ ضرورت سے زائد اشیا کی خریداری کر رہے ہیں جس کی وجہ سے خوردہ تاجروں نے ہر چیز کے نرخ از خود بڑھا دیے ہیں۔ بڑی بڑی کمپنیوں کی مصنوعات پر مقررہ قیمتیں درج ہونے کے باوجود من مانی قیمت پر ان کی فروخت جاری ہے۔ دالوں کی خوردہ قیمتوں میں 10 سے 20 روپے فی کلو کا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ آٹا بھی 60 سے 80 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ مارکیٹ میں تمام اشیا وافر مقدار میں موجود ہیں لیکن ناجائز منافع خور مصنوعی قلت پیدا کرکے مہنگائی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری اور مصنوعی مہنگائی کی جو روش چل نکلی ہے وہ کسی صورت قابلِ برداشت نہیں ہونی چاہیے۔ حکومت کا فرض ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈائون کرے اور مصنوعی مہنگائی کے ذمہ داروںکو سرکاری ریٹ لسٹ کا پابند بنائے۔ طلب اور رسد کے میکانزم کو مضبوط بنایا جانا چاہئے۔ اشیا کی فراہمی کیلئے تھوک تاجروں کو بھی سرکاری نرخ ناموں کا پابند کیا جانا ضروری ہے۔ حکومتی اقدامات کے علاوہ ہمیں خود بھی انسانی بنیادوں پر اس مشکل وقت میں دوسروں کوآسانی فراہم کرنے کا ذریعہ بننا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین