• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:قاری محمد عباس۔بریڈفورڈ
تقریباُآٹھ ماہ کا عرصہ ہونے والا ہےمقبوضہ کشمیر (مظلوموں کی بستی )میں مسلمانوں پر ہندوستان کی طرف سے (کرفیو) تاحال جاری ہے جس سے کشمیری عوام کی پریشانیوں اور مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، ضروریات اور سہولیات زندگی ناپید ہونے کی وجہ سے زندگیاں جہنم بنا دی گئی ہیں، نو ہزار سے زائد ہندوستانی فوج کی طرف سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جبرو بربریت کی خونی آندھیاں مسلسل چل رہیی ہیں قتل وغارت کی وجہ سے وادئ کشمیر کی گلیاں خون سے رنگین ،ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزتیں برباد ہو رہی ہیں ساری دُنیا سب کچھ اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھ رہی ہے کسی نے بھی ان مظلوموں کی داد رسی کیلئے دنیا والوں کے سامنے اپنی آواز کو صحیح طریقہ سے بلند نہیں کیا کشمیری مسلمان مظلوموں کی چیخیں اور پکار آسمان تک تو سنائی دے رہی ہے لیکن دنیا کے بے حس جابر حکمران سُننے کے باوجود گونگے بہرے اندھے بنے رہے کسی نے بھی ان بے کس اور بے سہارا مسکینوں کی پکار پر کان تک نہ دھرے ۔اقوام متحدہ ، یو این او ، سلامتی کونسل ،یورپی یونین ، عالمی ریڈ کراس کے نمائندوں ، عالمی عدالت انصاف ، انسانیت کی فلاح و بہبود کی تنظیمیں حتی کہ کُتے بلیوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والے ادارے سب کو مدد کیلئے پکارنے والی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی پکا ر کو سُن کر انسانیت کے ناتےکوئی بھی مددکو نہیں آیا اور نہ ہی کوئی مسلمان حکمران، مسلمان حکمران خاموشی سے اپنی کشمیری بیٹیوں بہنوں کی عزتوں کو اپنے سامنے تباہ و برباد ہوتے دیکھ رہے ہیں لیکن ٹس سے مس نہیں ہوئے غیرت ایمانی ختم ہو چکی ہے اپنی بادشاہت اور کرسی کو بچانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں یعنی مسلمان کے اندر سے انسانیت ختم ہو چکی اور مسلمان کا ضمیر مُردہ ہو چکا ہے احساس تک نہیں رہا ،کشمیری مسلمان ہر وقت موت کے سائے میں زندگی کے مشکل ترین اوقات گزارنے پر مجبور ہیں اُن کے سروں پر ہر وقت موت کے بادل برس رہے ہیں گھروں بازاروں میں رات دن موت رقص کر رہی ہے کشمیری مسلمانوں کی درد بھری آوازوں ، صداؤں چیخ و پکار سے تو اُن کے کلیجے بھی پھٹ چُکے ہیں جن ماں باپ کے سامنے اُن کے بیٹوں کو بے دردی سے مارا اور ذبح کیا جاتا ہو اور بیٹیوں کی عزتوں عصمتوں کو برباد کیا جاتا ہو اور وہ بیچارے اُن کی کچھ بھی مدد نہ کر سکیں ،جس وقت مسلمان حکمرانوں کی غیرت ختم ہو جائے اور ضمیر مُردہ ہو جائے تو پھر مظلوموں کی آہیں آسمانوں پر زلزلہ برپا کر دیتی ہیں اور جبارو قہار کے عرش کو دستک دیتی ہیں تو پھر آسمانوں اور زمینوں سے وبائیں مصیبتیں آفات و بلیات اور پریشانیاں نازل ہوا کرتی ہیں یہ کورونا وائرس کشمیری مسلمانوں پر ہندوستان کی طرف سے بے پناہ ظلم وستم ،قتل و غارت ،عصمت دری، جبرو بربریت پر دُنیا کی بے حسی اور خاموشی کی وجہ سے اللہ تعالی کی طرف سے تمام ممالک بشمول مسلمان ممالک اور تمام اقوام پر عذاب کی شکل میں نازل ہوا ہے کیونکہ ان مظلوم کشمیری مسلمانوں کو سب قوموں نے یکسر اگنور کر دیا ہے تو پھر بے چارے مظلوم کشمیری مسلمانوں نے اب صرف از صرف اللہ کی طرف رجوع کر لیا ہے اُسی سے رشتہ جوڑ لیا ہے اپنے آپ کو اُسی اللہ کی امان میں دے د یا ہے اپنی فریاد و درخواست اور مقدمہ اللہ تعالی کی عدالت میں پیش کر دیا ہے کیونکہ مظلوم جس وقت آہ نکالتا ہے تو پھر وہ جبارو قہار ذات غصب اور غصہ میں آجاتی لہٰذا مظلوم اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا یہ تو ابھی اللہ کی طرف سے ایک چھوٹی سی جھلک ہے مسلمان توبہ کر لیں اور کشمیری مسلمانوں کی اپنے وسائل کے مطابق مدد کریں تو انشاء اللہ یہ عذاب ٹل سکتا ہے ، مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کی تذلیل اور بے حُرمتی کی انتہا ہو چُکی ہے ، آسمان نے دنیامیں شائد ایسی درندگی ،سفاکی اور بے حسی نہیں دیکھی ہو گی اور نہ ہی دُنیا کے کسی بھی خطے میں دیکھنے میں نہیں آئی ہو گی جو مقبوضہ کشمیر میں وحشتناک ، ہولناک ظلم نہتے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہو رہا ہے عالمی برادری پاکستان اور ہندوستان کو آپس میں مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرنے کی تجاویز دے رہی ہے۔1947میں جن قوتوں نے مسئلہ کشمیر کو قصد اًمتنازع بنایا تھا جب تک وہ قوتیں اور طاقتیں سنجیدگی سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آگے ہو کر کوشش نہیں کریں گی اُس وقت تک کوئی حل نہیں ہو سکتا کیونکہ قتل ہونے اور مرنے والے صرف مسلمان ہیں کوئی غیر مسلم نہیں ہے اگر اسی طرح غیر مسلموں کا قتل عام کیا جاتا اور ظلم و بربریت کی آگ بھڑکتی رہتی تو کیا پھر بھی عالمی ادارے ،اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل ،یورپی یونین ،عالمی انصاف کے ادارے اور مغربی ممالک اسی طرح خاموشی اختیار کرتے اور اسی طرح تماشا دیکھتے باوجودیکہ کشمیر میں رات دن قتل وغارت عصمت دری کو ساری دنیا دیکھ رہی ہے لیکن سفاک قاتل ہٹلر مودی کو کوئی بھی رو کنے والا نہیں ہے ۔ مذاکرات تو تب ممکن ہوتے ہیں جب جنگ لگی ہوئی ہو دونوں طرف سے فوجیں بمباری کررہی ہوں جنگی جہاز بم پھینک رہے ہوں دونوں طرف سے قتل و قتال ہو رہا ہو اور دونوں طرف سے لوگ مر رہے ہوں لیکن یہاں تو مظلوم کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طے شُدہ قراردادوں کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جوکہ اُن کا حق بھی ہے جن حقوق کا بھارتی قانون کے آرٹیکل 370نے اُن کشمیریوں کو حق دیا ہے بھارت نے اس کو تبدیل کر کے کشمیریوں کے دیئے گئے حقوق کو سلب کرلیا ہے یعنی اُن کے حق کو ظُلماًچھین لیا ہے جو کہ بھارت کی طرف سے ایک ظالمانہ اور غاصبانہ اقدام ہے انسانیت کےدشمن ہندو سامراج کی طرف سے کشمیریوں کی اس خصوصی حیثیت کو ختم کرنےکے بعد مسلمانوں کی اکثریت کو قتل وغارت کے ذریعے اقلیت میں تبدیل کرنے کی بھرپُور ناپاک کوشش کی جارہی ہے ۔جو کہ سرا سر ظلم و زیادتی اور نا انصافی کے مترادف ہے ۔دنیا کے طاقتور ترین ممالک انصاف کے علمبرداروں اور منصفوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے مظلوم کشمیری مسلمانوں کی طرف سے مخاطب کرتے ہوئے درد مندانہ پکار ہے مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے تم گر منصف ہو تو حشر اُٹھا کیوں نہیں دیتے۔
تازہ ترین