پشاور میں جہاں جزوی لاک ڈاؤن کے دوران بہت سے لوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہے۔ وہیں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ نے بھی ان کے ہوش ہی اڑا دئیے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں آٹے یا گندم کا کوئی بحران نہیں حکومت کسی کو ذخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں دے رہی تاہم معاملہ اسکے بالکل برعکس ہے۔
شہری آٹے کے لیے دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ دال چاول چینی سب ہی مہنگی ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب دکانداروں کا کہنا ہے کہ راستے بند ہونے پر انہیں اشیاء مشکل سے ملتی ہیں اور وہ بھی مہنگے داموں۔
بازاروں کی بندش پر مہنگائی کے مارے عوام چاہتے ہیں کہ صرف یہ حکومت اس کڑے وقت میں ریلیف دینے کے لیےدعووں کی بجائے عملی اقدامات کرے۔