کسی بھی ملک اورمعاشرے سے 100فیصد تک جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، مگران کی روک تھام کے لئے قائم کردہ ادارے اور ان میں تعینات افسران و عملہ اپنے فرائض ذمہ داری سے ادا کرے تو جرائم کی شرح میں واضح کمی ضرور لائی جاسکتی ہے۔ امن و امان کی صورت حال کو بحال رکھنے میں پولیس کا کردار کسی سے بھی مخفی نہیں۔ جس معاشرے میں پولیس اپنے فرائض بہتر طورسے انجام دیتی ہے وہاں پر جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابرہوتی ہے۔سائنس و ٹیکنالوجی کے اس دور میں پولیس کی جانب سے بھی ڈاکوئوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کی بیخ کنی کرکے امن و امان کی فضابہتر بنانے کے لئے کمپیوٹر و موبائل ایپس کا استعمال کیا جارہا ہےجس سے سکھررینج میں کافی کامیابیاں ملی ہیں۔
ایک جانب پولیس کی جانب سے حکومت سندھ کےحکم پر کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلائو کو روکنے کے لئے لاک ڈائون پر سختی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے تو دوسری جانب ڈاکوئوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کے خلاف بھی بھرپور انداز سے کریک ڈائون کیا جارہا ہے۔ سکھر پولیس نے 33 مقابلوں کے دوران 26 بدنام زمانہ ڈاکوئوں سمیت جرائم کی دیگر سنگین وارداتوں میں مطلوب 22خطرناک ڈاکوئوں کو گرفتار کیا۔ 296 روپوش و اشتہاری ملزمان، 25 منشیات فروشوں اور105جواری بھی پکڑے گئے۔ ملزمان کے قبضے سے 8 شاٹ گن، 45پستول، 32میگزین، 171رائونڈز، 195 گرام ہیروئن، 11 کلو 675گرام چرس، 19 کلو 490 گرام بھنگ، 60 بوتلیں شراب، پان پراگ، مضر صحت گٹکا سمیت دیگر نشہ آور اشیاء کے 100سے زائد پیکٹس اور ایک لاکھ 49ہزار روپے بھی برآمد کئے گئے۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پولیس نے چوری ہونیوالی 19 موٹر سائیکلیں، 2کاریں، 7دیگر گاڑیاں اور درجنوں موبائل فونز برآمد کرکے اصل مالکان کے حوالے کئے ہیں جبکہ ڈکیتی، چوری سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں میں ملوث ڈاکوئوں کے 3 گروہوں کا خاتمہ کیا گیا۔
ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے نمائندہ جنگ سے گفتگو میں بتایا کہ ضلع بھر میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے، ڈاکوئوں، جرائم پیشہ، سماج دشمن عناصر، روپوش و اشتہاری ملزمان کی 100فیصد گرفتاری یقینی بنانے کے لئے آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جو حکمت عملی مرتب کی گئی ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ضلع بھر کے تمام علاقوں میں جرائم کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سکھر میں امن وامان کی فضا کو کسی صورت خراب نہیں ہونےدیا جائے گا۔ ڈاکوئوں، جرائم پیشہ عناصر، منشیات فروشوں، فحاشی، جوے کے اڈوں کے خلاف کریک ڈائون جاری رہے گا۔
رواں سال کے شروع کے 2ماہ جنوری اور فروری میں ضلع بھر کے تمام تھانوں میں جو کارروائیاں کی ہیں ان میں پولیس کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں، 33پولیس مقابلوں کے دوران سنگین مقدمات میں ملوث 26زخمی ڈاکوؤںسمیت 48 خطرناک ڈاکوؤں کوگرفتار کیا گیا۔ایس ایس پی سکھر کے مطابق ڈکیتی، چوری سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں میں ملوث ڈاکوئوں کے 3 گروہوں کا خاتمہ کیا گیا، جن سے بڑی تعداد میں اسلحے سمیت دیگر مسروقہ سامان برآمد ہوا جو کہ اصل مالکان کے حوالے کیا گیا۔ ضلع بھر میں مختلف مقدمات میں مطلوب 41 سے زائد اشتہاری ملزمان گرفتار ہوئے اور انہیں عدالتی کارروائی کے بعد جیل بھیج دیا گیا جبکہ 255 روپوش ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا جو پولیس کو قتل، اقدام قتل، ڈکیتی، چوری، نقب زنی ودیگر وارداتوں میں مطلوب تھے۔
ملزمان کے قبضے سے 8شاٹ گن، 45پستول، 32میگزین، 171رائونڈز برآمد کئے گئے جبکہ چوری ہونے والی 19 موٹر سائیکلیں، 2کاریں، 7دیگر گاڑیاں برآمد کرکے اصل مالکان کے حوالے کی گئیں۔ پولیس کی جانب سے سکھر ضلع میں ڈاکوئوں، جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ ساتھ منشیات فروشوں، جوا اور فحاشی کے اڈوں، گٹکا ، پان پراگ فروخت کرنیوالوں کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈائون کیا جارہا ہے جس میں پولیس کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ 105جواری، 48منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 195 گرام ہیروئن، 11 کلو 675گرام چرس، 19 کلو 490 گرام بھنگ، 60 شراب کی بوتلیں، پان پراگ، گٹکا ودیگر مضر صحت و ممنوعہ نشہ آور اشیاء کے 100سے زائد پیکٹس اور ایک لاکھ 49 ہزار روپے کی رقم بھی برآمد کی گئی ہے۔
ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے ’’جنگ ‘‘کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث چوری ہونے والے موبائل فونز اور موٹر سائیکلوں کی برآمدگی کو یقینی بنانے میں بڑی مدد مل رہی ہے۔ موبائل فون گم یا چوری ہونے کی صورت میں اس کا آئی ایم ای آئی نمبر نوٹ کیا جاتا ہے اوراس کے ذریعے مذکورہ موبائل فون کو ٹریس کیا جاتا ہے۔ ٹیکنالوجی کی بدولت پولیس مذکورہ موبائل فون کی لوکیشن معلوم کرتی ہے اور پھر موبائل فون کو برآمد کرکے اصل مالک کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ اسی طرح موٹر سائیکل کی برآمدگی کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کی جانب سے بروقت اور فوری کارروائیاں کی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ 2ماہ کے دوران درجنوں چوری ہونیوالے موبائل فونز، موٹر سائیکلیں و دیگر گاڑیاں برآمد کرکے ان کے اصل مالکان کے حوالے کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سکھر میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لیے تمام افسران، تھانہ انچارجز،اہل کاروں کو اس حوالے سے خصوصی طور پر ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر، منشیات فروشوں، جوے و فحاشی کے اڈے چلانے والوں پر کڑی نگاہ رکھے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔ پولیس میں بھی ایک ایسا نظام موجود ہے کہ جس کے تحت جو پولیس افسران اور اہلکار بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو انہیں تعریفی اسناد اور نقد انعامات دیئے جاتے ہیں اور جو پولیس ا فسران یا اہلکار فرائض میں غفلت یا کوتاہی برتتے ہیں تو ان کے خلاف بروقت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے، اس نظام پر مکمل عملدرآمد کرنے سے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔