• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا گھروں میں محصور ہوچکی ہے۔ صرف امریکہ میں مریضوں کی تعداد دو لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ قوم توبہ و استغفار کرے۔اس وقت الخدمت فاونڈیشن اوردیگر فلاحی تنظیمیں اپنے پورے وسائل کے ساتھ قوم کی خدمت کررہی ہیں اور انشا ء ﷲ پوری قوم مل کرکورونا سے متاثرہ آخری مریض کی مکمل صحت یابی تک جدوجہد جاری رکھے گی۔موجودہ صورتحال میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اوردیگر صوبوں میں جماعت اسلامی کے صوبائی اور ضلعی عہدیداران اورکارکنان انتظامیہ کے ساتھ مل کرعوام کو کورونا سے متعلق آگاہی اور لوگوں کو بچانے کے لئے ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔ طرفا تماشا یہ ہے کہ وفاق کے بعد صوبائی حکومتوں کے ریلیف پیکیج بھی ناکافی ہیں۔ صوبہ پنجاب میں بھی 11کروڑ آبادی میں سے صرف 25لاکھ گھرانوں کو 4ہزار روپے ماہانہ امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ حکومت فوڈ سپلائی پر خصوصی نظر رکھے اگر یہ متاثر ہوئی تو ملک میں انارکی پھیلے گی۔ وفاقی حکومت نے غریب عوام کے لئے جو امدادی پیکیج تین ہزار روپے دینے کی منظوری دی ہے وہ بہت کم ہے۔ کم ازکم پچیس ہزار روپے ہر مستحق فرد کو دینے چاہئے تاکہ مشکل کی اس گھڑی میں لوگوں کو ریلیف مل سکے۔حکومت اور دیگر انتظامیہ کی تمام تر کاوشوں کے باجودہ کورونا وائر س پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ اس وقت الخدمت فاونڈیشن سمیت دیگر فلاحی اداروںکی ریلیف سرگرمیاں لاہور سمیت پنجاب اور ملک بھر میں کورونا وائرس سے نپٹنے کے لئے بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔

وقت کا تقاضا یہ ہے کہ حکومت محض اعلانات کرنے اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی بجائے اس ضمن میں عملی اقدامات کرے۔ کوروناکے خلاف فرنٹ لائن پر خدمات سر انجام دینے والوں کو پاکستانی قوم خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف، نرسز، پولیس، فوج اور رضاکار سب لوگ اپنے فرائض احسن انداز میں ادا کر رہے ہیں۔ انسانیت پر مشکل وقت ہے۔قربانی کے جذبے سے سرشار ہو کر ہمیں بھی ایک قوم بن کر سوچنا ہوگا۔ اگر ملکی سرحدوں، بالخصوص تفتان بارڈر پر اسکینگ کا نظام مربوط اور سخت ہوتا تو ملک میں کورونا اتنی بڑی تعداد میں نہ پھیلتا۔ اس وقت پوری دنیا میں کورونا کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میںروز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ یہ ایک تشویش ناک صورتحال ہے۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے گزشتہ ہفتے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ کورونا نے انسانوں کو مارا، عالمی معیشت کو تباہ کیا اور سائنس اور ٹیکنالوجی کو ناکام بنایا ہے۔مصیبت کی اس گھڑی میں قوم کی خدمت کرنے والے فلاحی اداروں کے ان ہزاروں کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو عوام میں راشن اور ضروری اشیاء تقسیم کررہے ہیںاور ملک بھر میں لاک ڈاون کے علاقوں میں کروڑوں روپے کی خطیر رقم کا راشن اور کھانا پہنچار ہے ہیں۔حکومت سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں کو وینٹی لیٹرز کی فوری فراہمی یقینی بنائے۔ سستے ماسک،سینی ٹائزر اور صابن کا وافر انتظام کرے،ڈیلی ویجر، مزدوروں، گھروں میں کام کرنے والے مردوں اور عورتوں کیلئے امداد اور خوراک کے اعلان کردہ پیکیج پر عملدرآمد کروائے،، ملک میں سائنسدانوں اور قابل ترین ڈاکٹروں کی کوئی کمی نہیں مگر حکومتوں نے ان کو آگے بڑھنے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا موقع دیا نہ ضروری سامان مہیا کیا جس کی وجہ سے آ ج ہم کورونا سے بچاؤ کیلئے کٹس،ماسکس اور دستانوں جیسی معمولی چیزوں کیلئے بھی دوسروں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہورہی ہیں،حکومت کی طرف سے لوگوں کو راشن مہیا کیا جارہا ہے نہ کھانے پینے کا سامان خریدنے کیلئے ان کی مدد کی جارہی ہے۔ستر لاکھ سے زیادہ مزدور گھروں میں فارغ بیٹھے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن غریب آبادیوں میں تیار کھانا اور راشن پہنچا رہے ہیں اسپتال،ڈسپنسریاں،ڈاکٹرز دن رات عوام کی خدمت میں پیش پیش ہیںجورضائے الٰہی کے حصول اور اپنے عوام کو اس مصیبت سے بچانے کیلئے عوام کے درمیان رہیں گے۔

کورونا سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیرکے ساتھ ساتھ ﷲ کو راضی کرنے کی ضرورت ہے۔اس کا بہترین طریقہ رجوع الی ﷲ، تلاوت قرآن کریم اور رکوع سجود میں ﷲ کی حمد و ثنا ء ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں اپنے قرنطینہ ٹائم کو قرآن ٹائم بنائیں اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر روزانہ کم ازکم ایک پارے کی تلاوت کریں۔ ﷲ تعالیٰ کی ناراضی کو دور کرنے کیلئے خود ﷲ تعالی نے جو راستہ ہمیں بتایا ہے اس پر چل کرہی ہم اس وباسے بچ سکتے ہیں۔ احتیاط اور تدبیر انبیاء کی سنت ہے۔عوام سرکاری احکامات اور ہدایات پر عمل کریں۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بجا طور پر درست نشاندہی کی ہے۔ اس وقت تمام فلاحی تنظیموں کے ہزاروں رضا کار دکھی انسانیت کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں۔ یہ وقت پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں ہے۔ اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سنجیدہ طرزعمل اختیا ر کرنا ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان کو کسی نئی ٹائیگرفورس بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ محب وطن تنظیموں کے ہزاروں رضاکار پہلے ہی میدان میں موجود ہیں۔ان کے ذریعے بہتر انداز میں دکھی انسانیت کی خدمت کی جا سکتی ہے اور کورونا کو شکست دی جا سکتی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس حساس معاملے کو کس قدر سنجیدگی سے دیکھتی ہے؟اگر اس معاملے پر حکومت غفلت برتے گی تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

تازہ ترین