تھرمو اسٹیٹ بنانے والی نجی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ آئند ہ چند ماہ میں وہ کوانٹم کمپیوٹر پیش کرے گی ،کیوںکہ اس نے ٹیکنالوجی کے میدان میں پیش رفت حاصل کرلی ہے ۔چناں چہ آئندہ تین ماہ میں وہ دنیا کے طاقت ور ترین کوانٹم کمپیوٹر میں کلا ئوڈ بیسڈ (cloud based) رسائی دے گی ۔
کوانٹم کمپیوٹرکی کارکردگی جانچنے کے لیے آئی بی ایم(IBM نے کوانٹم والیوم کا معیار کا پیمانہ ترتیب دیا ہے۔ کوانٹم کمپیوٹر بنانے والی کمپنیاں اپنے کمپیوٹر کی مجموعی کارکردگی بتانے کے لیے کیوبٹ کی اصطلاح استعمال کرتے تھے۔ لیکن کمپیوٹر بنانے میں استعمال ہونے والے مختلف آرکیٹیکچر کوانٹم کمپیوٹر کی کارکردگی کی پیمائش کے اس موازنےکوناقابل اعتماد بنادیتے ہیں۔ جب کہ کوانٹم والیوم میںکارکردگی کے بہت سے عناصر شامل ہیں۔ مثلا: ہم آہنگی، پیمانہ بندی کی غلطیاں، مداخلت، تماشائی کی غلطیاں،وفاداری کادر،پیمائشی وفاداری اور ابتدائی وفاداری کو ایک ہندسہ میںباندھ دیاجائے تو یہ ایک ایسا کوانٹم کٹ ( quantum kit )بنتا ہے، جس سے موازنہ زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔نجی کمپنی کے اس بے نام کوانٹم کمپیوٹر کی بنیاد کوانٹم چارجڈ کپلڈڈیوائس (quantum charged coupled device )کے آرکیٹیکچر پرہے ،جس کو ایک تحقیقی مقالے میں بھی بیان کیا گیا ہے،جس کا عنوان ڈیموسٹریشن آف کیو سی سی ڈی (Demonstration of QCCD trapped quantum computer architecture ) اس طریقے میں برقی مقناطیسی میدان میں آیون کو روک کر لیزر کی پلسیس سے کام لیا جاتا ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس ترکیب سے دوسری بہت سی کیوبٹ ٹیکنالوجیزجو ایٹم کو براہ راست استعمال نہیں کرتیں،ان کے مقابلے میں بہت زیادہ پیش آمد ہ غلطیوں کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے کوانٹم کمپیوٹر کی کوانٹم والیوم 64ہے۔ ایک سال قبل آ بی ایم نے اعلان کیا تھا کہ اس کےQ سسٹمOne کے کوانٹم کمپیو ٹر کی 20کیوبٹ پروسیسر کے ساتھ کوانٹم والیوم 16ہے۔
اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عام پبلک اور کاروباریوں کے لیے کوانٹم کمپیوٹر کی اہمیت وہی رہے گی جو کہ ابھی ہے۔ایڈ سلنگر کے مطابق اس کا54 کیوبٹ کا کمپیوٹر200 سیکنڈ میںایک ایسی مخصوص کیلکولیشن کر سکتا ہے ،جس کو کلاسیکل کمپیوٹر پر حل کرنے کے لئے10,000سال اور آئی بی ایم ایڈورسیریل کیلکولیشن کو 2.5 دن درکار ہوں گے۔ کوانٹم ڈیوائسیزابھی تک خاص طور پر حکومتی فنڈسے صرف تعلیمی ریسرچ کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔یو ایس کی اکیڈمیز آف سائنسز،انجینئرنگ اور میڈ یسن کی دسمبر کی ایک رپورٹ میں کوانٹم کمپیوٹر کی بابت بتایا گیا ہے مثلا ًیہ امکان انتہائی غیر متوقع ہے کہ کوانٹم کمپیوٹراگلے ایک عشرہ میں 2048.-RSA- بٹ کی انکرپشن (encription) کرسکے گا۔
یہ بات باعث کشش ہے کہ کوانٹم کمپیو ٹرکی کلاسیکل کمپیوٹرپربرتری( سپر میسی ) کے حصول کے بعد اُمید ہے کہ جلد ہی اعلیٰ ترین کوانٹم کمپیوٹر کی آمد متوقع ہے۔ چناں چہ کمپنی کے کوانٹم سلو شنز گروپ کے پریزیڈینٹ ٹونی اٹیلے نے اپنے ایک انٹر ویو میں مطالبہ کیا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو آنے والے کوانٹم کمپیوٹر کا تجرباتی استعمال شروع کرنا چاہیے ،تاکہ وہ یہ معلوم کرسکیں کہ کس طرح وہ اس کا فائدہ حاصل کرسکتے ہیں اور پھر اس کے لئے اپنے کارکنوں کی تربیت کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی سائنس کا منصوبہ نہیں ہے۔ بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم جن اداروں کے ساتھ کام کر تے ہیں ان کی قدروقیمت میں حقیقی اضافہ کرسکیں۔اور ہم اس نجی کمپنی میںٹیکنالوجی پر تجربات کررہے ہیں کہ کس طرح کیمیکل کیٹالسٹ کی تجارت میں مالیکیولر ڈیویلپمنٹ کے لیے اور فضائی سروس میں نئے فضائی راستو ںکی دریافت کے لیےکوانٹم کمپیوٹر سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔ ہم نے تہیہ کیا ہے کہ ہم اگلے پانچ سالوں میں اس کے ہارڈ ویر کو ہر سال ترقی دے کر ہم اس کی کوانٹم والیوم میں اضافہ کریں گے، کیوںکہ کمپنی اسے مارکیٹ میں ترقی دینے کی خواہش مند ہے ۔
ایک بزنس گروپ جو فضائی کمپنیوں،تعمیراتی ٹیکنالوجیز،حفاظتی اور پیداواری اور دھاتوں کی ٹیکنالوجی کے میدانوں میں کام کرتا ہے۔ اس میں کوانٹم مارکیٹ میں داخل ہوکر مائیکرو سافٹ سے اشتراک کرکے 2019ء میں آزور کوانٹم میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔
کارپوریشن کی کمپیوٹر بزنس کی ذمہ دار ی وینچرکے کوانٹم کمپیو ٹر کے تعارف کے بعد کمپنی نے سافٹ ویر کی کمپنی کیمبرج کوانٹم کمپیوٹر اور زپاٹا کمپیوٹنگ میںسرمایہ کاری کی ہے جو ایک ایساکمپیوٹنگ پلیٹ فارم ڈیولپ کریں گے جو کیمسٹری ،مشین لرننگ ،سائبر سیکیورٹی کی کارکردگی کی اصلاح کریں گے۔ ان کےعلاوہ کمپنی فائنینس کے بزنس میں جے پی مور گن اورچیس کے اشتراک سے کوانٹم الگورتھم ڈیولپ کریں گی جو فائنینس میں کار آمد ہوگا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کوانٹم کمپیوٹر بنانے کے لیے ویکیوم سسٹم، میگنیٹک فیلڈ سسٹم ،لیزرزاورفونک جیسے شعبوںمیں مہارت کی ضرورت ہے۔ اور یہ تمام وہ ٹیکنالوجیز ہیں جن میں نجی کمپنی گذشتہ کئی عرشوں سے اپنی ایرو اسپیس اور میٹیریل سائنس کے کاروبار کی وجہ سے مصروف عمل رہی ہے۔ ایک عشرہ قبل کمپنی نے اس بات کاحقیقی ادراک کرلیا تھا کہ اس کے پاس ہر وہ ٹیکنالوجی موجود ہے جو کوانٹم کمپیوٹر بنانے کے لیےدرکار ہوگی اور پھر کئی مرحلےکامیابی سے عبور بھی کرلئے ہیں۔اٹیلے نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمارے کوانٹم کمپیوٹر کا فی الحال کوئی خاص نام نہیں ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایسی چیز نہیں جسے کوئی خریدنا چاہے گا،کیوں کہ ایسے تمام لوگ مائیکرو سافٹ آزور کوانٹم کی وساطت سے رابطہ کرکے خدمات حا صل کرسکیں گے، جس کی قیمت ابھی طے نہیں کی گئی ہے۔
لارینس برکلے نیشنل لیباریٹری کے اطلاقی طبیعیات (applied physics) اکسیلیٹر ٹیکنالوجی ڈویزن کے انٹیرم ڈائریکٹرتھامس شینکل کا کہنا تھا کہ جتنے زیادہ کیوبٹ مل کر کام کریں گے تو وہ کلاسیکل کمپیوٹر کے مقابلہ میں کچھ اقسام کے پرابلم زیادہ سرعت سے حل کردیں گے اور کیوبٹ کے نمبرہی سب کچھ نہیں ہے۔گیٹ کی وفاداری (کام کتنی درستگی سے ہوا) باہمی ہم آہنگی( کیلکولیشن میں کوانٹم حالت ہونے میں کتنا وقت لگا)اور کیوبٹ کی ربطگی( کیوبٹ کا باہمی رابطہ ) جیسی چیزیںبہت اہم ہیں۔یہ ایک بہت زوردارباہمی ریس ہے اور جیتنے والی بہت سی ٹیکنالوجیز ہوں گی ،کیوں کہ یہ مخصوص پرابلم کی مطابقت میں ڈیولپ ہوں گی۔
شینکل نے کہا تھا کہ اس پر بڑا مباحثہ ہورہا ہے کہ کیسے آگے بڑھیں۔ سلیکون پر مبنی کیو بٹ کی طرح کوانٹم ڈوٹ یا ڈونر ایٹم جو الیکٹرونک پر مبنی کیوبٹ اپنی فیبریکیشن اوراپنی سکڑنے اور پھیلنے کی خاصیت کی وجہ سے سیمی کنڈکٹر کی صنعت میں بہت پسند کئے جاتے ہیں۔ لیکن اس خاصیت کا حصول بہت دقت آمیز ہے۔
اب سیمی کنڈیکٹر کی فیبریکیشن میں انتہائی ماہر افراد اس صنعت میں آرہے ہیں، جس کہ وجہ سے یہ اُمید کی جاسکتی ہے کہ اس صنعت میں بڑی پیشرفت ہوجائے گی۔ لیکن شینکل ابھی آوازوں کے خلل اور بہت زیادہ تاروں کی موجودگی کوچیلنج سمجھتا ہے۔ جن کا حل ہونا ضروری ہے جب کہ سب سے بڑا چیلنج ہزاروں کیوبٹ میں غلطیوں کی درستی ہے، جس پرجلد قابو پانا مشکل ہوگا۔ اس کے لئے اس صنعت میں مستقبل میں اور سرمایہ کاری ضروری ہے ،جس کے بہترین نتائج جلد بر آمد ہوسکتے ہیں۔