• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کے روز لاہور میں ریلیف فنڈ اور راشن تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں بجا طور پر حالات کو سامنے رکھتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کے پھیلائو میں شدت دکھائی دے رہی ہے اور یہ وبا امیر، غریب کسی کو نہیں دیکھتی، کوئی نہیں جانتا کہ اِس کا کب خاتمہ ہوگا۔ وزیراعظم کے اِن خدشات میں بھی وزن ہے کہ کورونا وائرس کے سامنے ترقی یافتہ ترین ملکوں نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کا کیا حال ہوگا، جس کے پیش نظر ہمیں آنے والے وقت کیلئے تیاری کرنی چاہئے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں کسی کو اِس بیماری سے لڑنے کا تجربہ نہیں۔ اگر اِس سے بچنے کی کوئی تدبیر ہے تو وہ امیر اور غریب سب کا مختاط طرزِ زندگی اختیار کرنا ہے۔ اِس حوالے سے طبی ماہرین کی آرا کی روشنی میں دنیا بھر کے ممالک اپنے عوام کو گھروں تک محدود رکھنے کیلئے اپنے شہروں میں لاک ڈائون کررہے ہیں۔ پاکستان کی آبادی کا 14فیصد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ 38فیصد روزانہ اجرت کی بنیاد پر محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اِس لحاظ سے یہ حکومت کیلئے ایک کڑا امتحان ہے کہ وہ ملک میں سخت لاک ڈائون کرے یا غریب کو دو وقت کی روٹی کمانے کی خاطر اِس میں نرمی کرے۔ دوسری طرف وزارتِ صحت کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 25اپریل تک ملک میں کورونا کے کیسوں کی تعداد 50ہزار تک پہنچ جائے گی جن میں 7024کیس سنگین نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔ ساری دنیا کورونا وائرس کے پھیلائو کے باعث اپنے اپنے معاشی مسائل میں گھرتی جا رہی ہے جبکہ پاکستان کی اقتصادی حالت پہلے ہی دگرگوں ہے۔ اِس صورتحال میں ہمیں من حیث القوم آنے والے وقت کی فکر کرنی چاہئے۔ سرِدست وزیراعظم کے ریلیف فنڈ کیلئے مخیر حضرات کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے ایک بھی مریض کی موجودگی ساری دنیا کیلئے خطرہ ہے۔

تازہ ترین