چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی جانب سے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کی صوتحال میں اسپتالوں کی بندش اور سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کے حوالے سے کیا اطلاعات ہیں، ڈاکٹرز کے مطالبات کیا تھے؟
چیف جسٹس گلزار احمد کی جانب سے مزید استفسار کیا گیا کہ بلوچستان حکومت کو کورونا وائرس کے تدارک کے لیے کتنے پیسے ملے ؟
جس پر سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کی جانب جواب میں بتایا گیا کہ بلوچستان حکومت کو 443 ملین روپے ملے ہیں جبکہ 118ملین روپے اب تک خرچ ہوئے ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ جتنی کٹس اور سہولیات دستیاب ہیں وہ فراہم کریں، موجودہ صورتحال میں جو چیزیں چاہیے وہ روزانہ کی بنیاد پر فراہم کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ پولیس وین بھر کر ڈاکٹروں کو لےکر گئے تھے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کی جانب سے کہا گیا کہ تمام ڈاکٹرز کو بعد میں چھوڑ دیا گیا اور کابینہ کی جانب سے ڈاکٹرز کے مطالبات کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت نے اسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہونے پر سوال اٹھایا تھا، میری وزیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں حکومت کی طرف سے اٹھائے اقدامات پر بریفنگ دینا چاہتا ہوں، حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔