• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بلوچستان میں کورونا متاثرین کیلئے 75 کروڑ 50 لاکھ جاری

کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی لاک ڈاون جاری ہے ، کھانے پینے کی دکانوں ، میڈیکل اسٹورز کے سوا باقی ہر قسم کا کاروبار، تعلیمی ادارئے بند پڑے ہیں ، ان سطور کے تحریر کیے جانے تک بلوچستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 189 ہوگئی تھی ،جبکہ حوصلہ افزا خبر یہ ہے کہ 32 مریض مکمل صحت یابی کے بعد اسپتال سے ڈسچارج ہوکر گھروں کو بھی چلے گئے ۔ 

صوبائی حکومت کی جانب سے دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کورونا وائرس کی وبا جس سے نمٹنے کے لئے دنیا کے بڑئے اور ترقیافتہ ممالک کے وسائل کم پڑتے نظر آرہے ہیں ایسے میں بلوچستان کے وسائل کی بات ہی کیا کی جائے ، لاک ڈاون کرکے کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے حکومتی اقدام کو اگرچہ ہر جانب سے سراہا گیا ہے مگر طویل لاک ڈاون سے دیہاڑی دار ، یومیہ اجرت کی بنیاد پر کام کرنے والے اور چھوٹے دکاندار بری طرح متاثر ہوئے ہیں ، کوئٹہ سمیت اندرون صوبہ مختلف سماجی اور غیرسرکاری تنظیوں کی جانب سے لاک ڈاون کے متاثرین کی امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے ، بدقسمتی سے سفید پوش طبقہ جو کھلے عام ایسی امداد حاصل کرنے کے لئے بھی سامنے نہیں آتا اس صورتحال کا بعض ایسے لوگوں کی جانب سے بھی فائدہ اٹھانے کی شکایت سامنے آئی ہے جو ایسے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں تاہم خوش آئند امر یہ ہے کہ بڑی غیرسرکاری اور فلاحی تنظیمیں جو امدای کاموں کا تجربہ رکھتی ہیں وہ باقاعدہ ایک طریقہ کار کے تحت امداد تقسیم کررہی ہیں لیکن یہاں یہ بات بری طرح سے محسوس کی جارہی ہے کہ ملک گیر سطح سمیت صوبے کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اب تک کورونا وائرس کے متاثرین کی امداد کے لئے کسی بڑی یا خاص سرگرمیاں نظر نہیں آرہی ہیں ، سنجیدہ حلقوں کا موقف ہے کہ اس موقع پر ضرورت اس امر کی تھی کہ سیاسی جماعتیں جن کا دائرہ کار اور اثر و رسوخ پورئے صوبے میں ہے جن کے پاس بھرپور افرادی قوت اور کچھ وسائل بھی ہیں کو آگئے بڑھ کر حقیقی مستحقین کی امداد کرنی چاہیے تھی تاہم اس قسم کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں ، دوسری جانب ہفتہ رفتہ کے دوران صوبائی حکومت نے مستحقین اور دیہاڑی دار طبقہ کو راشن پیکیج کی فراہمی کے لیے 700 ملین روپے کے اجراء کی منظوری دی ہے جس کے تحت فوڈ سیکیورٹی کمیٹی کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ اور سفارشات کی روشنی میں صوبہ بھر میں ڈیڑھ لاکھ مستحق خاندانوں میں راشن پیکیج کی تقسیم کا ہدف مقرر کیا گیا جن کا ڈیٹا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا کے ریکارڈ سے تیار کیا جارہا ہے راشن پیکج کی فراہمی پر مرحلہ وار عملدرآمد جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کے بعد حکومت بلوچستان نے 33 اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے خاندانوں کو راش فراہم کرنے کے لئے اضافی طور پر 76 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کیے ہیں ، یہ فیصلہ فوڈ سکیورٹی سب کمیٹی کی سفارش پر کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہونے والے افراد کو راش فراہم کرنے کے لئے کیے گئے سب سے زیادہ فنڈ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو 13کروڑ 50 لاکھ جاری کئے گئے ہیں ، جبکہ صوبائی حکومت نے ڈویژنل کمشنروں کو راشن پیکیج اور آئسولیشن مراکز میں ضروری طبی آلات کی خریداری کے لیے مزید ڈیڑھ ڈیڑھ کروڑ روپے کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے صوبائی حکومت نےبین الاقوامی ڈونراداروں اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو فلاحی سرگرمیوں کے لیے این او سی کے اجراء کی منظوری بھی دیدی ہے ساتھ ہی صوبائی حکومت نے رفاہی اداروں اور مخیر لوگوں کی جانب سے بھی راشن کی تقسیم کے عمل کو مزید موثر اور مربوط بنانے کے لیے انہیں حکومت کی جانب سے انتظامی معاونت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، وفاقی حکومت کی جانب سے احساس پروگرام کے تحت مستحقین کو مالی معاونت کی فراہمی کے پرگرام کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے کے مستحق افراد کو پروگرام کی رجسٹریشن اور اس سے استفادہ کے لیے آگاہی فراہم کی جائیگی۔ 

ضلعوں میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں قائم کمیٹیوں میں حلقوں کی بنیاد پر عوامی نمائیندوں کا مقرر کردہ نمائندہ بھی شامل ہوگا جو اپنے حلقوں کے دیہاڑی دار لوگوں اور مستحق سفید پوش افراد کی نشاندہی میں معاونت کریگا محکمہ صحت کو کورونا وائرس سے متعلق طبی آلات کی خرید کے لیے اب تک جاری کیے گئے 40 کروڑ روپے میں سے صرف 7 کروڑ روپے خرچ گئے ہیں جبکہ مزید خریداری جاری ہے اور این ڈی ایم اے کی وساطت سے چین سے آنے والے آلات حفاظتی کٹس اور دیگر ضروری سامان کوئٹہ پہنچ گئے ہیں ۔

لیکن دوسری جانب کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے متعدد ڈاکٹروں کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد احتجاج شروع کردیا ہےینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ ڈاکٹر ز کورونا میں مبتلا ہورہے ہیں مگرانہیں کورونا سے بچاو کی کٹس نہیں دی جارہی ہیں اور ڈاکٹروں نے اپنی مدد آپ کے تحت پرسنل پروٹیکٹیو ایکیپومنٹس کی خریداری کے لئے چندہ جمع کرنا شروع کردیا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے واضح کیا ہے کہ اس مشکل صورتحال میں بھی وہ اپنے فرائض بھی انجام دیتےرہیں گے ۔ اسی دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپوزیشن ارکان اسمبلی سے بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار پر ملاقات کی ، ملاقات میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ ، نواب محمد اسلم خان رئیسانی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی ، پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے ، ارکان اسمبلی سید فضل آغا ، اختر حسین لانگو ، اصغر ترین ، احمد نواز بلوچ ، حاجی نواز کاکڑ ، یونس عزیز زہری ، عبدالواحد صدیقی ، ٹائٹس جانسن موجود تھے ، وزیراعلیٰ اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کے درمیان ملاقات دو گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہی ۔ مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے سامنے دنیا کے بڑے بڑے طاقتور اور ہر شعبہ میں مستحکم ممالک اور قومیں بےبس ہوکر رہ گئی ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین