• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندہ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی مسائل سر اٹھانے لگے

لاک ڈائون کے باوجود کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا وائرس کا پھیلائو بڑھ رہا ہے حکومت سندھ کو جہاں ٹیسٹ کٹس کی کمی کا سامنا ہے وہاں بائیولوجیکل ماہرین کی کمی بھی آڑے آرہی ہے جبکہ حکومت سندھ تواتر کے ساتھ یہ الزام بھی عائد کر رہی ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔ ادھر لاک ڈائون سے صوبے میں معاش کے مسائل بدتر ہو گئے ہیں۔ وفاق کے ’’احساس پروگرام‘‘ اور سندھ حکومت کے راشن کے تقسیم پر انگلیاں اُٹھ رہی ہیں دونوں جماعتوں کے ناقدین کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتیں مستحقین کے بجائے سیاسی بنیادوں پر امداد تقسیم کررہی ہیں جبکہ جی ڈی اے سمیت سندھ کی اپوزیشن جماعتیں پی پی پی پر اقرباء پروری کے الزام کے ساتھ ساتھ کرپشن کے بھی الزامات عائد کر رہی ہے احساس پروگرام کے تحت دی جانے والی امداد پر پی پی پی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ یہ بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم ہے۔ 

جس کی بندربانٹ کی جا رہی ہے یہ رقم مستحقین کے اکائونٹ میں منتقل کی جانی چاہئے تھی گراؤنڈ یا دیگر مقامات پر بلا کر رقم مستحقین کو دینا انکی عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف ہے جبکہ جم غفیر لگ جانے کے سبب کورونا وائرس سے متعلق ایس او پیز کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا سیکڑوں افراد نے شکایت کی ہے کہ احساس پروگرام کے دیئے گئے نمبرز پر ایس ایم ایس کا انہیں کوئی جواب نہیں ملا جبکہ احساس پروگرام میں رقم دینے والوں نے ہزار روپے سے پانچ سو روپے تک کٹوتیاں بھی کی ہیں۔ اس ضمن میں فراڈ کے 40مقدمات درج کئے جا چکے ہیں دوسری نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی نے سندھ حکومت کی مزید دو ہفتے لاک ڈائون برقرار رکھنے کی تجویز لاک ڈائون جہاں صوبے میں سودمند ثابت ہو رہا ہے وہاں معاشی مسائل انتہائی گھمبیر ہو چکے ہیں۔ 

تاجروں نے وارننگ دے رکھی ہے کہ وہ جلد دکانیں کھول دیں گے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت کے لئے طویل عرصہ تک لاک ڈائون رکھنا ممکن نہیں تاہم نجی اسپتالوں کے مالکان اور چیف ایگزیکٹو افسران سمیت ملک بھر کے سرکردہ ڈاکٹروں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ ابھی کچھ دن اورلاک ڈائون برقرار رکھا جائے بصورت دیگر کورونا وائرس کے پھیلائو پر قابو نہیں پایا جاسکے گا۔ جبکہ چینی ماہرین نے بھی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کر کے انہیں اپنے تجربات کی روشنی میں بتایا کہ ہم نے کورونا وائرس پر لاک ڈائون کے ذریعے نہ صرف قابو پایا بلکہ اسے ختم کر دیا وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر لاک ڈائون سخت کرنے کی ہدایت کی ہےلاک ڈاون کے دوران پولیس کی جانب سے شہریوں پر تشدد کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہے یہاں تک کے سرکاری ملازمین اور صحافیوں کو بھی ڈیوتی پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے شناخت کے باوجود بعض ناکوں پر پولیس صحافیوں کو بھی واپس کر دیتی ہے تادم ِ تحریر کراچی کے بعض علاقے جن میں کورونا وائرس کے مریض زیادہ تھے بند کر دیئے گئے اس سے قبل ڈپٹی کمشنر شرقی نے گیارہ یونین کونسلوں کو سیل کرنے کے احکامات دیئے تھے۔ 

تاہم جلد ہی یہ احکامات واپس لے لئے گئے وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ ٹیسٹنگ کٹس اور سازو سامان کی کمی کے سبب ہم زیادہ ٹیسٹ نہیں کر سکے ہیں۔ تاہم پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو ایک اجلاس کے دوران جس میں وہ ویڈیو لنک کے ذریعے شامل تھے بتایا گیا کہ بدین میں آئسولیشن سینٹر بنا دیا گیا ہے۔ جیکب آباد، دادو، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی صحت کی سہولتوں پر توجہ دی گئی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کورونا کی سنگینی کیلئے تیار رہے۔ بلاول بھٹو کو دی جانے والی بریفنگ کو پی ٹی آئی نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ 

ان 10دن میں جب پوری قوم کورو ناوائرس کے خطرات اور خوف میں مبتلا ہے پی پی پی اور پی ٹی آئی کے رہنما ایک دوسرے پر سنگین الزامات اور تنقید کرتے نظر آئے ہیں دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کے امدادی کاموں کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس آفت کا مقابلہ کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کریں اس سے عوام کا حوصلہ بلند ہو گا اور اس وبا کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا اس ضمن میں وزیر اعلی سندھ نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ کہ کورونا سے متعلق پورے ملک کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے کیا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ ہم لاشیں دیکھیں اور پھر متحد ہوں۔

تازہ ترین
تازہ ترین