• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈائریکٹر میڈیا کو حیقیت تسلیم کرنا پڑے گی کہ یہ آئی سی سی نہیں ہے، توقیر ضیاء

پاکستان کر کٹ بورڈ کے 1999ء سے 2003ء تک چئیر مین رہنے والے لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ پاکستان کر کٹ بورڈ سے خبریں میڈیا کی زینت بنتی تھیں اور ہیں اور اس معاملے میں بیشتر اوقات یہ تاثر غلط بھی نہیں ہوتا کہ یہ خبریں خود پی سی بی کے لوگوں کے توسط سے ہی منظر عام پر آتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں پی سی بی کو تنقید برداشت کر نے اور اپنا موقف بیان کر نے کا ہی مشورہ دوں گا، انہوں نے کہا کہ غلطیاں ہو جاتی ہیں، اسے تسلیم کر کے آگے بڑھنا چاہیے، جواب نہ دینے کی پالیسی درست طریقہ ہر گز نہیں۔

توقیر ضیاء نے پی سی بی کی تاریخ کے مہنگے ترین ڈائریکٹر میڈیا سمیع برنی جو 13سال آئی سی سی میں کام کر چکے ہیں، کو مشورہ دیا کہ انہیں اس حیقیت کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ آئی سی سی کا میڈیا انچارج ہونا اور پی سی بی کے میڈیا کی ذمہ داریاں دو علیحدہ چیزیں ہیں، آئی سی سی کسی اور طریقے سے چلتا ہے، پی سی بی کا طریقہ کار قدرے مختلف ہے، یہاں تنقید زیادہ کی جاتی ہے، جسے برداشت کر نا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ آپ کہیں کہ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان پر تنقید نہ کریں، اب یہ وسیم خان پر منحصر ہے کہ وہ سمجھیں کہ ان کے حوالے سے جو بات کی جا رہی ہے، وہ ان کے بھلے کی ہے یا انہیں نیچا دکھا نے کے لئے کی جا رہی ہے۔

لیفٹنٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء نے کہا کہ انہوں نے موجودہ چئیرمین احسان مانی کو آئی سی سی کا صدر بنایا تھا، حالانکہ انہیں اس وقت کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا تھا کہ آپ خود آئی سی سی کے صدر بن جا ئیں۔

سابق چئیر مین نے کہا کہ موجودہ ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی کو بھی وہی آئی سی سی میں لے کر گئے تھے، یہی نہیں تین بار آئی سی سی کے بہترین امپائر بننے والے علیم ڈار، اسد رؤف اور ندیم غوری کو بھی وہی انٹرنینشل کرکٹ کونسل میں لے کر گئے۔

تازہ ترین