• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چکر شاہ المعروف باوا سرکار جدید دور کے ماڈرن ، پیشہ ور درویش ہیں جن کی روزی ستاروں کی روشنی میں آپ کے مسائل کا حل بتانے سے وابستہ ہے تاہم باوا سرکار نے اس فن میں جدت یہ پیدا کی ہے کہ وہ اجرام فلکی کی مدہم لو کے بجائے فلمی ستاروں کی چکا چوند روشنی میں آپ کے مسائل کا حل بیان فرماتے ہیں ۔ پچھلے دنوں درویش دوراں نے فائیو اسٹار ہوٹل کے ایک فیشن شو میں بہ نفسِ نفیس شرکت فرمائی، جہاں انہوں نے ماڈلز کی کیٹ واک کو عمیق مشاہدہ کے بعد ”شطرنجی چالوں“ کے نام سے سرفراز کیا اور شوبز کے ستاروں کی انہی ”چالوں“ میں کمال مہارت سے آپ کے مسائل کا حل بھی تلاش کر لیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں اپنی ذات گرامی کے متعلق فرمایا ” ہماری خاکی ہستی ان حسینان گلبدن کے لباس کی مثال ہے،گویا اس فقیر کا ظاہراس کے باطن کا ترجمان ہے“ ملاحظہ کیجئے کہ آپ کو چکر شاہ کے ستارے کیا چکر دیتے ہیں۔
مسئلہ: دنیا ستاروں پر کمندیں ڈال رہی ہے اور ہم فکر، تدبر ،تخلیق اور تعمیر سے بری ہوکر ستاروں سے اپنے مسائل حل کرنے کی آس لگائے بیٹھے ہیں، ہمیں کب عقل آئے گی ؟
حل:آپ کا مسئلہ لے کر ہم نے ایک فلمی ستارے پر کمند ڈالی تو یہ عقدا وا ہوا کہ ماضی پرست اور حال مست برپشم قلندر لوگ ستاروں پر کمندیں نہیں ڈالتے بلکہ دور بیٹھ کر ان سے معجزوں کی توقع رکھتے ہیں ۔ اسی حکمت کے طفیل تو ہم جیسے درویشوں کا دال دلیہ چل رہا ہے ۔
مسئلہ:میں عدالت سے حفاظتی ضمانت منظور کروا کے وطن تو آ گیا ہوں لیکن کیا انتخابات میں کامیاب ہوکر دوبارہ اقتدار میں آ سکوں گا؟ حل:شوبز کے جن ستاروں کو آپ حسن کا خراج ادا کرتے رہے ہیں ، ان کی روشنی کہتی ہے کہ حالات خاصے حوصلہ شکن ہیں ۔ آپ دوبارہ ناقوس حکمرانی بجانے کے بجائے لندن جا کر طبلہ ہی بجائیں گے۔
مسئلہ:وہ کہتا ہے کہ حکم کرو تو چاند کی مخلوق کے کان کاٹ کر تمہارے قدموں میں رکھ دوں مگر عملی طور پر جب میں کہتی ہوں کہ چھوٹی سی گاڑی لے دو تو بہانے تراشتا ہے۔
حل:جس حسن کے آتش گیر فلمی گولے کی روشنی میں ہم نے آپ کا مسئلہ حل کرنے کی سعی کی،آپ کا ”وہ“ اسے بھی یہی چکمہ دینے کی کوشش کر چکا ہے مگر ہمارے ستارے آپ کی طرح بدھو نہیں۔ آتش گیر گولہ مذکور نے اسے یہ کہہ کر چلتا کیا کہ تین تین دن تک عید کا چاند تو تمہیں نظر آتا نہیں ، اس کی مخلوق تک تم کیا خاک پہنچو گے۔
مسئلہ:باوا سرکار! میرے لانگ مارچ اور دھرنے سے تو ملک انقلاب سے بال بال بچا۔ آپ کے ستارے کیا کہتے ہیں کہ میری نئی حکمت عملی یعنی پولنگ اسٹیشنوں پر دھرنوں سے التوائے انتخابات کی کوئی صورت پیدا ہو گی؟
حل:فلمی ستاروں کی قیامت خیز چالیں کہتی ہیں کہ آپ کی غیر سیاسی سوچ اور ذات گرامی کے گوناگوں تضادات کی بنا پر آپ کا امیج مبارک تحلیل ہو چکا۔ دو باتوں پر ستارے متفق ہیں کہ نہ آپ کنٹینر سے باہر آئیں گے اور نہ انتخابات ملتوی ہوں گے ۔رگِ فساد پھڑک پھڑ ک کر خود ہی تھک جائے گی۔
مسئلہ:ستاروں کی روشنی میں بتائیے کہ سیاسی جماعتوں کے رہنما نگراں وزیراعظم کے نام پر کیوں متفق نہ ہو سکے۔
حل:فلمی ستارے ان رہنماؤں کی جسمانی بلوغت کے تو شاہد بلکہ عینی شاہد ہیں تاہم ایسے فیصلوں کے لئے ذہنی اور سیاسی بلوغت کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو اللہ نے چاہا اور انتخابات تواتر سے ہوتے رہے تو آ ہی جائیں گی۔
مسئلہ:قبلہ! میری ایک فائل بہت بڑے لیول پر پھنسی ہوئی ہے ۔اجازت ہو تو مٹھائی لے کر حاضر ہو جاؤں؟
حل:ہمارے مریدان با صفا میں سے ایک فلمی ستارے کا بڑے لیول تک اتنا اثرورسوخ ہے کہ وہ آدھی رات کو بھی ”لیول ہذا“ کو فون کر کے فائلیں نکلوا لیتا ہے۔ آپ آستانہ شریف پر تشریف لائیں مگر مٹھائی مت لائیں ، ہم تحفے قبول نہیں فرماتے، البتہ چیک بک لیتے آئیں۔
مسئلہ:چکر شاہ جی ! آپ کے ستارے ہمارے مستقبل کے بارے میں کیا بتاتے ہیں؟
حل:ہم نے آپ کے مسئلے کے لئے فلمی ستاروں سے رجوع کیا تھا لیکن…”لوٹ آئی صدا میری ، ٹکرا کے ستاروں سے“۔
مسئلہ:میری ڈگری اصلی ہے اور پارٹی کے لئے قربانیاں بھی بہت دی ہیں ۔ کیا مجھے ان انتخابات میں پارٹی ٹکٹ مل جائے گا؟
حل:ایک فلمی ستارے نے اپنے ہلاکت آفریں ہتھیار یعنی آنکھ کے اشارے سے ہمیں بتایا ہے کہ اس کام کے لئے آپ کو ہمارے درِ حاجت روا پر ہمراہ ضخیم بریف کیس حاضری دینا ہو گی۔ ورنہ آپ بوجھل دل لئے گنگناتے پھریں گے کہ …”ٹکٹ“ انہیں ملا ، جو شریک سفر نہ تھے۔
مسئلہ:ہماری تاریخ کو داغ داغ تاریخ کیوں کہتے ہیں، کیا ستارے ان داغوں کو دھونے کا کوئی طریقہ بتاتے ہیں ؟
حل:ہم نے ایک تند خو ستارے کی دلفریب چال کا بغور جائزہ لیا تو یہ عقدہ کھلا کہ ہماری تاریخ کو اس لئے داغ دار کہا جاتاہے کہ تاریخ جنہیں کھوٹے سکّے قرار دیتی رہی ہم انہیں سکّہ رائج الوقت مانتے رہے اور تاریخ نے جنہیں اپنے شو کیس میں سجایا، ہمارے پردھان انہیں کافرِ اعظم گردانتے رہے۔ تاریخ کے ہاں جو غاصب ٹھہرے ،ہم ان کے اعزاز میں ”تیری یاد آئی، تیرے جانے کے بعد“ برانڈ نوحے پڑھتے رہے اور تاریخ نے جنہیں ہمارا نجات دہندہ قرار دیا، ہمارے ہاں ان کو پھانسی پر لٹکانے کے فیصلے سنائے جاتے رہے ۔ ان داغوں کو دھونے کا توکوئی طریقہ ایجاد نہیں ہوا، البتہ تاریخ سے سبق حاصل کر کے مستقبل ضرور بے داغ بنایا جا سکتا ہے ۔
مسئلہ:کیا ملک میں پُرامن طریقے سے انتخابات اور انتقال اقتدار کا مرحلہ بروقت طے ہو جائے گا؟
حل:آپ کے مسئلے کیلئے ہم نے ایک مہر عالم تاب ستارے کی روشنی سے رجوع کیا مگر عین وقت پر ستارے کی ایک ”بزنس ڈیل“ ہو گئی اور وہ دبئی روانہ ہو گیا لہٰذا معذرت ۔
مسئلہ:ستارے کیا کہتے ہیں کہ کون بچائیگا پاکستان؟
حل:ستارے کہتے ہیں کہ جو پاکستان بچانے کے نعرے بلند کرتے ہیں اگر ان سے پاکستان بچ گیا تو انشاء اللہ اسے کچھ نہیں ہوگا۔
مسئلہ:درویش سرکار! براہِ کرم اس سوال کا جواب دیں کہ وطن عزیز کے حالات کب بدلیں گے ؟
حل:ہم نے کئی دفعہ اپنے ستاروں کی روشنی میں اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اس سوال پر آ کر ستاروں کی روشنی بجھ سی جاتی ہے اور ہمیں ضعف بصارت کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے ۔
تازہ ترین