• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ایم ڈی سی کے بعد ڈاکٹروں کی مختلف تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کے کیسوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ عوام الناس یہ سمجھتے ہوئے کہ صورت حال قابو میں آرہی ہے سماجی فاصلے کا اہتمام میں بتدریج کم کرتے جارہے ہیں۔ لیکن کسی کو نہیں بھولنا چاہیے کہ زیادہ شدت کا شکار ہونے والے ممالک کے شہری بھی وبا کے ابتدائی دنوں میں ایسی ہی غلط فہمی میں مبتلا تھے۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی مدت بڑھائے جانے کی وجہ واضح طور پر کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیس ہی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق پہلے روزے کے ساتھ ہی شہریوں کی بڑی تعداد نے گھر میں رہنے کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے مارکیٹوں اور عبادت گاہوں کا رخ کر لیا۔ یہ حقیقت کہ پاکستان دیگر ممالک کے طرز کے لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا، سنجیدہ طرزِ عمل کی متقاضی ہے۔ہماری 14 فیصد آبادی پہلے ہی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، لاک ڈائون میںسختی کی صورت میں اس میں مزید دس فیصد کا اضافہ اور لاکھوں افراد کے بیر وزگار ہو جانے کا خدشہ ہے۔ یہ کیفیت حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔ لاک ڈائون میں نرمی کی جائے تو کیسوں اور اموات میں اضافے کو روکا نہیں جا سکے گا اور سختی کی صورت میں بھوک و افلاس کا شکار ہوکر بہت بڑی آبادی سڑکوں پر نکل آئے گی جسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ تاہم مارکیٹوں کا رخ کرنے والے شہری اگر حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے حکومتی ہدایات پر عمل کریں تو اس میں سب کے لیے عافیت ہے۔ اسی طرح مساجد میں بھی سماجی دوری کی ہدایت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ اس مقصد کے لیے فوری طور پر سماجی حلقوں کو متحرک کیا جائے جس کے نتائج کے مثبت ہونے کا قوی امکان ہے۔

تازہ ترین