• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں کوئی شک نہیں کہ کٹھن مراحل طے کرنے کیلئے قوموں کو یکسو اور یکجان ہونا پڑتا ہے، ایسا نہ ہو تو معاملات بجائے سنورنے سلجھنے کے بگڑنے اور الجھنے لگتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بروز جمعہ سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم ہال میں وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں گلے شکوے اور قدرے تلخ نوائی سے کام لینا اس لئے کسی بھی نوع کی تہمت سے مبرا قرار پانا چاہئے کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا جو قومی مفاد کیخلاف ہو۔ بلاول نے عالمی اداروں سے ملنے والی کورونا امداد سے سندھ حکومت کی مالی مدد کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کوئی وزیراعظم کو سمجھائے کہ اب وہ کنٹینر پر نہیں ہیں، ہمارے پاس وسائل نہیں، ڈر ہے کہ کراچی کے حالات اٹلی اور نیویارک جیسے نہ ہو جائیں۔ اگر ہم کامیاب ہوں گے تو آپ کامیاب ہوں گے، کون سی ایلیٹ کلاس ہے جس نے لاک ڈائون کرایا، وفاقی حکومت صوبوں کی کوئی مدد نہیں کر رہی۔ آپ نے اس وقت کوئی جنگ لڑنی ہے نہ قرضے لوٹانے ہیں اس لئے کورونا بحران پر دھیان دیں، صوبے مدد کیلئے کہیں تو اس کا مطلب گالی یا تنقید نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے گلے شکوے، سبھی درست نہ بھی ہوں تو کوئی ایسے بےجا بھی نہیں۔ کورونا کی وبا خوفناک صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے، ٹیسٹ سسٹم ہی نامکمل نہیں بلکہ ڈاکٹرز کے پاس ضروری سامان تک نہیں چنانچہ مریض تو ایک طرف خود طبی عملہ کے افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اموات کی شرح میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایسے میں صوبوں کے مطالبات پر چیں بہ جبیں ہونے کے بجائے مل کر ایک جامع اور موثر حکمتِ عملی وضع کرنی چاہئے تاکہ کورونا پر بھی قابو پایا جا سکے اور صوبائی منافرت کی راہ بھی روکی جا سکے۔ کسی کے تحفظات و خدشات کو تنقید خیال کرنے سے بہتر ہے کہ اس پر غور کر کے اسے دور کیا جائے، یہ سیاسی نہیں انسانی جانوں کا معاملہ ہے جس میں کوئی تاخیر، کوئی کوتاہی روا نہیں۔

تازہ ترین