• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس موٹاپے کا شکار افراد کے لیے زیادہ مہلک ہے، سائنسدان

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مٹاپا یا فربہ پن کورونا وائرس کے حوالے سے بہت زیادہ رسکی فیکٹرز میں سے ایک ہے، اور ایسے افراد میں کورونا وائرس کا حملہ انتہائی خطرناک ہونےکے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ یہ اب تک بہت بوڑھے افراد کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ موت کا شکار ہونے والے گروپ میں شامل ہے۔

برطانوی ٹیبلائیڈ کی رپورٹ کے مطابق معمر افراد (بوڑھے)  قطع نظر ان کے جسمانی وزن کے، وہ بھی اس غیرمحفوظ گروپ میں شامل ہیں، جن کے لیے کورونا وائرس کا لگنا بہت ہی مہلک ثابت ہوسکتا ہے اور وہ شدید بیمار یا پھر موت کا بھی شکار ہوسکتے ہیں۔

لیکن سائنسی شواہد جو کہ زیادہ تر امریکا سے متعلق ہیں، اس میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ اگر کوئی موٹاپے کا شکار ہے اور وہ کورونا وائرس کی وبا میں بھی مبتلا ہوجائے  تو وہ ان افراد سے زیادہ شدید پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے جنہیں ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون)، پھیپھڑوں کی بیماری یا دمہ کا مرض ہوتا ہے، یعنی اسکے لیے کورونا وائرس ان افراد سے زیادہ مہلک یا جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔ 

برطانوی حکومت نے کورونا وائرس کے حوالے سے جو درجہ بندی کی ہے اس کے مطابق کوئی بھی شخص جو 70 برس یا اس سے زیادہ عمر کا ہو قطع نظر اسکی طبی حالت کے، وہ کلینکلی ان سے زیادہ خطرے میں ہوتا ہے جن کی عمر 70 برس سے کم ہو۔

ماہرین کہتے ہیں کہ خطرے میں مبتلا افراد کی فہرست مرتب کرنے اور اس کو  توسیع دینے کے دوران موٹاپے کا شکار افراد کو شامل کرنا کافی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

 لہٰذا وہ افراد جن کا وزن زیادہ ہے وہ اپنا فیصلہ خود کریں کہ کیا انہیں اس سے قبل ہی محتاط ہوجانا ہے!

اسپتالوں سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 75 فیصد کورونا وائرس کے شکار مریض جو کہ آئی سی یو (انتہائی نگہداشت کے وارڈ) میں موجود تھے وہ سب زیادہ وزن والے ( فربہ) افراد تھے۔

جبکہ برطانوی محکمہ صحت نے گزشتہ ہفتے جو ڈیٹا ظاہر کیا تھا، ان کے مطابق موٹاپے میں مبتلا افراد میں کورونا وائرس سے موت کا شکار ہونے کا خطرہ 40 فیصد تک ہوتا ہے۔

تازہ ترین