• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح دماغ استعمال کرتی ہیں

انسانی جسم کی ساخت کی بات کی جاتی ہے تو اسے کسی نہ کسی جانور سے جوڑ دیا جاتا ہے، جس میں گوریلا فیملی کے جانور سر فہرست ہے۔

اسی طرح سائنسدان کسی نئی دوا کا تجربہ کرتے ہیں تو اس کے لیے وہ چوہوں کا استعمال کرتے ہیں، یہ دونوں مخلوقات دیکھنے میں کسی طرح ایک دوسرے سے مشابہت نہیں رکھتی ہیں۔

تاہم سائنسدانوں کاماننا ہے کہ چوہوں کا جینیاتی نظام بالکل انسانوں کے جینیاتی نظام کی طرح کام کرتا ہے۔

نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک اور مخلوق جو دیکھنے میں تو بہت ہی چھوٹی ہے لیکن اس میں بھی انسانوں جیسی خصوصیت شامل ہے۔

یہ چھوٹی مخلوق ایک چیونٹی ہے، جی ہاں! آپ نے بالکل درست پڑھا ہے، یہ مخلوق چیونٹی ہی ہے جو انسانوں جیسی مشابہت رکھتی ہے۔

سائنس میگزین میں شائع رپورٹ کے مطابق جس طرح انسان کے دماغ کے دائیں اور بائیں حصے مختلف کام کرتے ہیں اسی طرح چیونٹیوں کے دماغ بھی اسی طرح کام کرتے ہیں۔

محققین کے مطابق انسانی دماغ کے دائیں اور بائیں حصوں میں مختلف طریقے کی ہی معلومات جمع ہوتی ہیں، جہاں بائیاں حصہ زبانی معلومات جمع کرنے میں ماہر ہوتا ہے تو دائیاں حصہ بصری معلومات جمع کرنے کا ماہر ہوتا ہے۔

اس دنیا میں انسان ہی وہ واحد مخلوق نہیں ہے جس کا دماغ اس طرح کام کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایک چھوٹے کیڑا کا دماغ بھی اسی طرح کا کرتا ہے۔

اس کے علاوہ سانگ برڈ اور زیبرا فش بھی ان ہی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں جسے ’لیٹرالائزیشن‘ کہا جاتا ہے۔

اسی طرح شہد کی مکھی کی بات کی جائے تو اس کا دماغ صرف خوشبو کو پہچاننے کے لیے اس طرح کام کرتا ہے، تاہم محققین ابھی اس بات کو جاننے کی کوشش میں ہیں کہ ان کے علاوہ بھی کسی کیڑے کے دماغ کے دو حصے علیحدہ علیحدہ معلومات جمع کرسکتے ہیں یا نہیں؟

تازہ ترین