• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میل میں شائع ہتک آمیز مضمون سے شدید نقصان پہنچا، شہباز شریف

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے لندن ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے دعوے میں کہا گیا ہے کہ میل آن سنڈے اور میل آن لائن میں شائع ہونے والے مضمون میں ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ان کے پاس عدالت سے انصاف کے حصول کیلئے رجوع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ جیو اور جنگ کے حاصل کردہ عدالتی کاغذات کے مطابق شہباز شریف نے عدالتی فیس کے طورپر 10,528پونڈ جمع کرائے ہیں لیکن کاغذات میں یہ درج نہیں ہے کہ مدعہ الیہان سے کتنا ہرجانہ طلب کیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز کے خلاف شہباز شریف کے کلیم کی سماعت کی تاریخ ابھی مقرر نہیں کی گئی ہے۔ کاغذات کے مطابق شہباز شریف نے گزشتہ سال 14 جولائی کو شائع شدہ مضامین کے مختلف قابل اعتراض حصوں کے حوالے سے ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے، شہباز شریف کے وکلا نے دعویٰ کیا ہے کہ اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ کلیمنٹ قصور وار ہے یا یہ شبہ پیدا ہونے کے بہت مضبوط امکانات ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے صوبے کو ڈی ایف آئی ڈی کی طرف سے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کی امدادی رقم سے سرکاری خزانے کو ملنے والےکئی ملین پونڈ خورد برد کرنے کے قصور وار ہیں اور انھوں نے یہ رقم لانڈرنگ کیلئے برطانیہ کو استعمال کیا۔ شہباز شریف نے یہ ثابت کرنے کیلئے ان کو بدنام کیا گیا، لندن میں ڈاکٹر طاہر القادری کے معاون شاہد مرصل اور وزیراعظم عمران خان کے معاون زلفی بخاری کے ٹوئیٹ بھی کلیم میں شامل کئے ہیں۔ شہباز شریف نے عدالت سے کہا ہے کہ اتنے سنگین الزامات عائد کئے جانے کے باوجود مضمون نگار نے ذمہ دار صحافی ہونے کے ناتے اس حوالے سے ان کا کوئی تبصرہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی، نہ ہی دعویدار سے، نہ ان کے دفتر سے، نہ ان کے پرسنل سیکرٹری مراد خان یا ان کے آفیشیلی نامزد ڈائریکٹر محب علی پھلپوٹو سے رابطہ کیا، اس کے بجائے مدعا الیہ نے مضمون کی اشاعت سے دو روز قبل گزشتہ سال 12 جولائی کو دعویدار کو نہیں بلکہ ان کے بیٹے سلیمان شریف سے کہا کہ وہ اس مضمون کے بارے میں ان سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ سلیمان شریف نے اسے بتایا کہ وہ لندن میں نہیں ہیں اور اس مضمون پر بات کرنے کیلئے ملاقات کی خواہش ظاہر کی، اگرچہ اس اسٹوری کیلئے کوئی جلدی نہیں تھی، ڈیوڈ روز نے کہا کہ اب وقت نہیں ہے اور اسٹوری اتوار کو ہرحال میں شائع ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ اخبار نے انھیں الزامات کے بارے میں صفائی پیش کرنے اور یہ بتانے کا کہ الزامات قطعی جھوٹ ہیں اور ان کے جھوٹ ہونے کے ثبوت پیش کرنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا۔ مثلاً 2005 میں آنے والے زلزلے سے پنجاب متاثر نہیں ہوا تھا اور جب زلزلہ آیا تو وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں تھے بلکہ انگلینڈ میں مقیم تھے اور ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے فراہم کردہ فنڈ وفاق کے کنٹرول میں تھا اور ایرا کے اکرام نوید کی جانب سے فنڈ کی خورد برد کی پہلی اطلاع ملتے ہی انھوں نے اس کی تحقیقات شروع کرائی اور وفاق کی جانب سے تحقیقات سنبھالنے کے بعد نوید کی پراسیکیوشن کو یقینی بنایا اور خورد برد کردہ رقم کی واپسی کو یقینی بنایا، جس میں اس کے داماد کی جانب سے رقم کی کمرشل ٹرانزکشن کے دوران ضائع ہونے والی رقم بھی شامل تھی۔ کارٹر رک کی جانب سے دائر کردہ دعوے میں کہا گیا ہے کہ اے این ایل نے سلیمان شریف کا یہ موقف شامل نہیں کیا کہ یہ الزامات عمران خان کی حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف سیاسی وچ ہنٹ ہیں۔ شہباز شریف نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ اے این ایل کو مزید کچھ شائع کرنے کی ممانعت کرے، ہرجانہ دلوائے اور مدعاالیہ کو عدالت کے فیصلے کی سمری شائع کرنے کی ہدایت کرے۔ ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز نے قبل ازیں کہا تھا کہ وہ اپنے مضمون میں لگائے گئے الزامات پر قائم ہے۔ جب پیر کو ان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے، اس لئے وہ اس پرکوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

تازہ ترین