سات اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار اسرائیل نے غزہ کے زیر قبضہ علاقے خالی کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ کا زیر قبضہ 75 فیصد حصے میں سے زیادہ تر خالی کردیں گے جبکہ غزہ کے دیگر 25 فیصد علاقے میں جنگ جاری رکھنا غیرضروری ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے بقیہ 25 فیصد علاقے میں جنگ جاری رکھنے سے یرغمالیوں کو غیرضروری خطرہ درپیش ہوگا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ کل کے بعد غزہ حماس کے بغیر ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے نتیجے میں حماس کی جانب سے دس زندہ یرغمالیوں کو واپس کیا جائے گا جبکہ ہلاک یرغمالیوں میں سے نصف کی لاشیں بھی واپس دی جائیں گی۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ جن امور پر اختلافات باقی ہے ان پر جنگ بندی کے دوران بات چیت کی جائے گی، ان میں جنگ مکمل ختم کرنے کی شرائط، حماس کی پوزیشن، انسانی امداد کے مسائل اور اسرائیلی فوج کے لیے متعین حد بھی شامل ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ حماس نے فلاڈلفی کوریڈور اسرائیل فوج کے زیر اثر رہنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے فوج کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ غزہ کے تباہ حال شہر رفح میں ایک ایسے شہر کی تعمیر کا منصوبہ بنائے جہاں غزہ پٹی کی تمام تر آبادی کو آباد کردیا جائے۔ تاہم اس متنازعہ منصوبے پر حماس کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔