• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی ناتوانی کے حامل ممالک کو موجودہ عالمی حالات میں پے درپے جھٹکے لگنا کوئی غیر معمولی بات نہ ہو گی بلکہ ان میں اضافہ بھی ممکن ہے کہ عہد حاضر میں دنیا بھر کے ممالک کی معیشت بالواسطہ یا بلاواسطہ ایک دوسرے سے مربوط ہے چنانچہ حکومتوں کو ایسے اقدامات کرنا پڑیں گے جو پاکستان نے کیے ہیں مثلاً اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود ایک فیصد کم کر کے 8فیصد کر دی ہے۔ یہ اعلان بروز جمعہ بینک کی آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کے اجرا میں کیا گیا، گزشتہ دو ماہ میں شرح سود میں 5.25فیصد کمی کی جا چکی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق لاک ڈائون کے باعث معاشی سست روی ختم نہیں ہو سکتی۔ ٹیکس وصولی 5فیصد کم رہی چنانچہ خسارے بڑھیں گے، اشیا کی ترسیل میں رکاوٹ اور خراب زرعی حالات کے سبب اشیائے خوردنی کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔ امسال مہنگائی کی شرح 11سے 12فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جبکہ درآمدات و برآمدات کا توازن بری طرح بگڑا ہے، چیلنجز کے باوجود کرنٹ خسارہ قابو میں رہنے کا امکان ہے۔ کورونا کے باعث دنیا کی معیشت کا جو تیا پانچا ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، ان حالات میں پاکستان جیسے ممالک کا خود کو معاشی انہدام سے بچا لینا ہی اصل کامیابی ہو گی اور صد شکر کہ کرنٹ خسارہ قابو میں رہنے کی حوصلہ افزا بات سامنے آئی ہے۔ پیر کے روز سے پنجاب میں لاک ڈائون کے خاتمے سے اشیائے ضروریہ کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہوگا تو حالات مزید بہتری کی طرف جائیں گے۔ ان حالات میں حکومت کو بلاشبہ عوام کے لئے ہر سہولت کا اہتمام کرنا چاہئے تاہم معیشت کے کمزور شعبوں پر بھرپور توجہ دیتے ہوئے اسے توانا بنانے کی ہرممکن سعی کرنی چاہئے۔ ٹیکس وصولی بہرطور ہونی چاہئے کہ ملک کا دارو مدار ایسے محاصل پر ہی ہوتا ہے۔ حکمت و دانش مندی حکومت کیلئے ناگزیر ہے تاکہ وہ حالات پر گرفت رکھ سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین